اداروں کی بالادستی کیلئے خان عبدالولی خان کے تاریخ ساز کردار پر پوری قوم کو فخر ہے، اسفندیار ولی

جمعرات 26 جنوری 2017 22:33

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 جنوری2017ء) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفندیارولی خان نے کہا ہے کہ آج تاریخ نے ثابت کر دیا ہے کہ رہبر تحریک خان عبدالولی خان بابا کی فکر ہی دراصل ملک دوستی اور عوام دوستی پر مبنی تھی اور ان کی سوچ کی موجودہ دور میں ضرورت اور بھی بڑھ گئی ہے،ان خیالات کا اظہار انہوں نے باچا خان ٹرسٹ کے زیر اہتمام خان عبدالولی خان کی برسی کے موقع پر باچا خان مرکز میں منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ باچا خان بابا کی عدم تشدد اور امن کے حوالے سے سوچ و فکر لوگوں میں شعور پیدار کر رہی ہے، رہبر تحریک خان عبدالولی خان کا شمار پاکستان کے سینئر ترین سیاستدانوں میں رہا ہے انہوں نے اپنی ساری زندگی اپنے والد فخر افغان باچا خان کی طرح عدم تشدد اور پختونوں کے حقوق کے لئے گزاردی ۔

(جاری ہے)

ان کی زندگی کے کئی برس جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزرے لیکن کبھی بھی اصولوں پر سودے بازی نہیں کی یہی وجہ ہے کہ خان عبدالولی خان کی خدمات کو فراموش نہیں کیا جاسکتا جب بھی ملک میں جمہوریت کی بات ہوتی ہے ولی خان کی خدمات کا اعتراف لازمی ہوتا ہے ، خان عبدالولی خان کا یہ کردار پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا ،انہوں نے کہا کہ قائد جمہوریت خان عبدالولی خان نے جمہوریت اور جمہوری کلچر کے فروغ اور تمام اداروں کی بالادستی کیلئے جو تاریخ ساز کردار ادا کیا پوری قوم کو آج اس پر فخر ہے انہوں نے کہا کہ بابائے امن باچا خان ؒ اور رہبر تحریک خان عبدالولی خان نے ہر آمر کے خلاف آواز بلند کی اور آخری دم تک قید و بند کی صعوبتیں تک برداشت کرتے رہے تاہم جابر حکمرانوں کے خلاف وہ کلمہ حق کہنے سے پیچھے نہیں ہٹے، انہوں نے کہا کہ انہی قربانیوں کے نتیجے میں آج ملک میں جمہوریت مضبوط ہے کہ کوئی اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا جبکہ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں بھی جمہوریت کی مضبوطی کیلئے آ پس میں متحد ہیں اور اس بات کی قائل ہیں کہ اس جمہوریت کیلئے ہمارے اکابرین نے جو قربانیاں دی ہیں وہ قابل ستائش ہیں ، انہوں نے کہا کہ ملک میں ترقی ، امن اور خوشحالی کی بنیادی وجہ باچا خان کا عدم تشدد کا فلسفہ ہے کیونکہ کوئی بھی ملک امن کے بغیر ترقی اور خوشحالی حاصل نہیں کر سکتا اسفندیار ولی خان نے کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں اس عظیم گھرانے میں پیدا ہوا ، انہوں نے کہا کہ پختون قومی تھریک پر ہر دور میں ظالموں اور جابروں نے ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی جس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ہمارے اکابرین دور اندیش تھے اور وہ کئی اہم امور پر 20تا 25سال پہلے پیش گوئی کر دیتے تھیا تاہم ظلم کرنے والوں کو جب حقیقت آشکارا ہوتی تو وہ اپنے کئے پر پشیمان ہوتے ،انہوں نے کہا کہ سردار داؤد خان نے افغانستان میں جب ظاہر شاہ حکومت کا تختہ الٹا تو خان عبدالولی خان نے کہہ دیا تھا کہ افغانستان میں خون خرابے کا ایک نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہو جائے گا، اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ ان کی پیش گوئی کس حد تک درست ثابت ہوئی ، انہوں نے کہا کہ ہمیں ولی خان بابا کی سوچ اور فکر وراثت میں ملی ہے اور نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اسلاف کی جدوجہد اور قربانیوں کو اپنے لئے مشعل راہ بنائیں ۔

تقریب سے پرفیسر ڈاکٹر خادم حسین، ڈاکٹر سہیل اور زلان مومند نے بھی خطاب کیا ۔

متعلقہ عنوان :