سی پیک کا منصوبہ چین کے ساتھ ملکرگوادر بندرگاہ اورپورے ملک کوملانے اور ملک بھر کے لیے ایک معاشی منصوبہ ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ

جمعرات 26 جنوری 2017 20:39

سی پیک کا منصوبہ چین کے ساتھ ملکرگوادر بندرگاہ اورپورے ملک کوملانے ..
حیدر آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 جنوری2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبہ کوئی ایک سڑک یا فلائی اوور کا نام نہیںبلکہ سی پیک کا منصوبہ چین کے ساتھ ملکرگوادر بندرگاہ اورپورے ملک کوملانے اور ملک بھر کے لیے ایک معاشی منصوبہ ہے جسے پی پی پی کے پچھلے دور میں سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے شروع کیا تھا اور سندھ کے اندر اس منصوبے میں تھر کول کا منصوبہ ، ونڈ انرجی پروجیکٹ،کراچی سرکولر ریلوے اور دیگر میگا پروجیکٹ شامل کیے گئے ہیں انہوں نے کہا کہ کراچی سرکولر ریلوے کیلئے ہمیں فنڈزکے حصول کامسئلہ تھااور آصف علی زرداری نے ہی وزیر اعظم نواز شریف کوکہا تھاکہ لاہور کی اورنج ٹرین جیسا منصوبہ کراچی میں بھی بنایا جائے اور اس کی فنڈنگ حاصل کرنے کیلئے ہم اس منصوبے کو سی پیک میں شامل کراوانے میں کامیاب ہوگئے ہیںاورکوشش ہے کہ اس سال اس منصوبے پر کام شروع ہوجائے انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ کیٹی بندر کا پروجیکٹ جو کہ شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے تشکیل دیا تھا اور وہ بھی فنڈنگ کی کمی کے باعث عمل درآمد نہیں کیا جاسکا تھا کو بھی دیگر میگا پروجیکٹس کے ساتھ سی پیک منصوبے میں شامل کیاگیا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ سی پیک منصوبے سے سندھ کے لوگوں کو بھی زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچایا جائے وہ مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کی20 ویں کانووکیشن کے موقع پر میڈیا سے باتیں کر رہے تھے ایک سوال کے جواب میںوزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ مردم شماری کے لیے ملک کو بلاکس میں تقسیم کیاگیا ہیں اور ہر بلاک میں دو سو سے ڈھائی سو گھر شامل ہیں اور تین دن میں خانہ شماری کی جائے گی اور مردم شماری کے بعد آبادی بڑھنے کی وجہ سے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستیں بھی بڑھیں گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پانی کے معاملے پر ہم نے اسمبلی میں جمعہ کے روز بحث رکھی ہے جس میں پانی کے معاہدے کے تحت ڈاؤن اسٹریم میں پانی چھوڑنے اور اس سے متعلقہ دیگر معاملات پر بھی بات کی جائے گی ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ کراچی کے میئر وسیم اختر کام کرتے رہیں اور انہیں آئین اور قانون کے تحت تمام تفویض کردہ مالی اور انتظامی اختیارات دیئے گئے ہیں ۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ بجلی وفاق کا معاملہ ہے مگر اس پر وفاق اور صوبے مل کر کام کرتے ہیں وفاق سے ہمارا اعتراض یہ ہے کہ وفاقی اداروں میں صوبوں کی مناسب نمائندگی نہیں ہے اور اس کی وجہ سے ہمارے صوبے کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں کے موسم میں بھی سندھ میں 6 سے 8 گھنٹے لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے اور گرمیوں میں پتا نہیں کیا ہو گا انہوں نے حیسکو اور سیپکو کو تنبیہہ کی کہ اگر ہمارے لوگوں کو بجلی فراہم نہیں کی گئی تو ہم ہر ممکن کارروائی کریں گے اور بجلی نہ ہونے کی صورت میں نقص امن کا مسئلہ پیدا ہو ا تو اس کی ذمے داری حیسکو اور سیپکو پر ہو گی ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مختلف مواقعوں پر دہشت گردی کی دھمکیا ں آتی ہیں اور اب تک ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی قربانیوں کی وجہ سے ہم ایسے منصوبوں کو ناکام بناتے آئے ہیں اور امید ہے آئندہ بھی بنائیں گے قبل ازیں مہران یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی جامشورو کے 20 ویں کانووکیشن سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ مہران یونیورسٹی ملک میں اچھی ساکھ رکھنے والے اعلیٰ تعلیمی ادارو ں میں سے ایک ہے انہوں نے کہا کہ اگر مہران یونیورسٹی کے ا ساتذہ کی اسی طرح کوششیں جاری رہی تو وہ دن دور نہیں جب مہران یونیورسٹی دنیا کے اعلیٰ تعلیمی اداروں میں شامل ہو گی انہوں نے مہران یونیورسٹی کو سی ایس آر ( کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلیٹی ) کا ایوارڈ ملنے پر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اسلم عقیلی اور اساتذہ کو مبارک باد پیش کی انہوں نے اس موقع پر ڈگریاں حاصل کرنے والے گریجویٹس کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ میں امید کرتا ہو کہ ڈگریاں حاصل کرنے والے گریجویٹس اپنی صلاحیتوں سے اپنے ملک اور مہران یونیورسٹی کا نام روشن کریں گے ۔

انہوں نے یونیورسٹی کے وی سی کو مہران یونیورسٹی میں تعلیم کی مزید بہتری کے لیے اپنے بھرپور تعاون کی یقین دھانی کرائی کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے مہران یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر عقیلی نے کہا کہ ہم نے ڈگری حاصل کرنے والے انجینئرز اور اسکالرز کو وقت پر ڈگریاں دینے کا وعدہ پورا کیاہے انہوں نے کہا کہ مہران یونیورسٹی سندھ کی واحد سرکاری یونیورسٹی ہے جس نے اپنا تدریسی سال عالمی تعلیمی اداروں کے ساتھ شروع کرنے کی بنیاد ڈالی ہے پروفیسر ڈاکٹر اسلم عقیلی نے یونیورسٹی کی کارکردگی پر تفصیلی روشنی ڈالی کانووکیشن میں کلُ 707 طلبہ و طالبات کو ڈگریاں تقسیم کی گئیں جبکہ 4 فیکلٹی ٹاپ گریجویٹس کو گولڈ میڈلز اور 4 بیسٹ گریجویٹس کو گولڈ میڈلزدیئے گئے بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بحثیت مہمان خصوصی اور صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی ، ایم این اے ملک اسد سکندر اور ایم پی اے ڈاکٹر سکندر شورو نے بحیثیت اعزازی مہمان طلبہ و طالبات میں ڈگریاں ، گولڈ میڈلز، سلور میڈلز اور میرٹ سرٹیفکیٹس تقسیم کیے ۔