سندھ کا اجلاس قائم مقام سپیکر شہلا رضا نے معمول کے برخلاف صبح 10 بجکر 27 منٹ پر شروع کر دیا

ایوان کی کارروائی کے شروع ہوتے وقت ارکان کی تعداد کم تھی ، بیشتر ارکان سندھ اسمبلی ہی نہیں پہنچے تھے

جمعرات 26 جنوری 2017 16:24

سندھ کا اجلاس قائم مقام سپیکر شہلا رضا نے معمول کے برخلاف صبح 10 بجکر ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جنوری2017ء) سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعرات کو قائم مقام اسپیکر شہلا رضا نے معمول کے برخلاف صبح 10 بجکر 27 منٹ پر شروع کر دیا ۔ جس وقت ایوان کی کارروائی شروع کی گئی ، اس وقت ارکان کی تعداد بہت کم تھی اور بیشتر ارکان سندھ اسمبلی نہیں پہنچے تھے ۔ سندھ اسمبلی کا رواں اجلاس 18 جنوری کو جب سے شروع ہوا ہے ، کسی ایک دن بھی 10 بجے کے مقررہ وقت پر شروع نہ ہو سکا ۔

اس صورت حال کا گذشتہ روز وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سخت نوٹس لیا تھا ۔ ایوان کی کارروائی کے بعد انہوں نے پیپلز پارٹی کے پارلیمانی ارکان کے ساتھ ایک اجلاس کیا اور سینئر وزیر پارلیمانی امور نثار احمد کھوڑو کو ہدایت کی کہ وہ قائم مقام اسپیکر سے یہ درخواست کریں کہ ارکان کا انتظار کیے بغیر مقررہ وقت پر کارروائی شروع کر دی جائے ۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت کی روشنی میں پیپلز پارٹی کے کچھ ارکان صبح سویرے سندھ اسمبلی پہنچ گئے تھے تاہم اجلاس کی کارروائی 10 بجے کے بجائے 27 منٹ تاخیر سے شروع ہوئی ۔ ایوان کی کارروائی کے دوران حکومت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے 7 ارکان کی جانب سے توجہ دلاؤ نوٹس زیر بحث آنے تھے لیکن کارروائی کے دوران توجہ دلاؤ نوٹس دینے والی صرف پیپلز پارٹی کی خاتون رکن غزالہ سیال ایوان میں موجود تھیں ۔

وہ یہ جاننا چاہتی تھیں کہ جیل خانہ جات میں ڈاکٹروں کی کل تعداد کتنی ہے ، جس پر وزیر صحت ڈاکٹر سکندر میندھرو نے بتایا کہ جیلوں میں خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں کی کل تعداد 54 ہے ۔ ایوان میں مسلم لیگ (ن) کے سید امیر حیدر شاہ شیرازی ، مسلم لیگ (فنکشنل) کے شہریار خان مہر ، ایم کیو ایم کے جمال احمد ، مسلم لیگ (فنکشنل) کی نصرت سحر عباسی کے توجہ دلاؤ نوٹسز پر ان کی عدم موجودگی کے باعث بحث نہ ہو سکی ۔ تاہم قائم مقام اسپیکر نے ایم کیو ایم کے ارکان فیصل رفیق اور سید ندیم راضی کو ان کے دو پرانے توجہ دلاؤ نوٹسز پر ایوان میں بات کرنے کی اجازت دے دی ۔ تاخیر سے آنے والے ارکان بھی اپنے توجہ دلاؤ نوٹسز پر بات کرنا چاہتے تھے ، جس کی انہیں اجازت نہیں دی گئی ۔

متعلقہ عنوان :