قطری شہزادے کا ایک اور اور خط سپریم کورٹ میں پیش-الثانی فیملی نے جدہ اسٹیل مل میں 5.4 ملین درہم کی سرمایہ کاری کی، مکہ اسٹیل مل کی فروخت سے لندن پراپرٹی خریدی گئی جس کے لئے بینکوں اور دوستوں سے بھی مالی مدد لی گئی۔خط کا متن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 26 جنوری 2017 14:35

قطری شہزادے کا ایک اور اور خط سپریم کورٹ میں پیش-الثانی فیملی نے جدہ ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔26جنوری۔2017ء) پاناما کیس میں وزیراعطم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز نے قطری شہزادے شیخ حماد بن جاسم الثانی کی جانب سے لکھا گیا ایک اور خط سپریم کورٹ میں پیش کر دیا۔سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران وزیراعظم نواز شریف کے صاحبزادوں حسین اور حسن نواز کی جانب سے قطری شہزادے کی جانب سے 22 دسمبر کو لکھے گئے دوسرے خط کی تفصیلات عدالت میں پیش کی گئیں، دوسرا خط پہلے والے خط میں اٹھنے والے سوالات کے جواب میں لکھا گیا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ انٹرویو میں میاں شریف کی الثانی فیملی سے رقم واپسی کا ذکر ضروری نہیں تھا، میاں شریف کی درخواست پر الثانی فیملی نے جدہ اسٹیل مل میں 5.4 ملین درہم کی سرمایہ کاری کی، مکہ اسٹیل مل کی فروخت سے لندن پراپرٹی خریدی گئی جس کے لئے بینکوں اور دوستوں سے بھی مالی مدد لی گئی۔

(جاری ہے)

میاں شریف نے اپنی زندگی میں بتایا تھا کہ دبئی میں 12 ملین درہم کی سرمایہ کاری کی ہے اور 12 ملین درہم اسٹیل مل کی فروخت سے حاصل کئے گئے ہیں، میاں شریف نے یہ بھی بتایا کہ شیخ جاسم نے انہیں اپنے کاروبار میں استعمال کیا اور اسٹیل مل سے حاصل ہونے والے 12 ملین درہم حسین نواز کو دینے کا کہا گیا۔خط کے متن کے مطابق دبئی اسٹیل مل بینکوں اور دبئی حکومت کے تعاون سے بنائی گئی جبکہ قطر میں کی گئی سرمایہ کاری کیش کی صورت میں کی گئی، سرمایہ کاری کے وقت قطر میں کاروبار کیش کی صورت میں ہی کیا جاتا تھا۔

قطری شہزادے کے خط میں کہا گیا ہے کہ 2005 میں کار وبار کے زمرے میں 80 لاکھ ڈالر بقایا تھے، 80 لاکھ ڈالر کے بقایا جات نیلسن اور نیسکول کے شیئر کی صورت میں ادا کیے گئے۔ جواب میں بتایا گیا کہ الثانی خاندان کا بندہ جدہ میں شریف فیملی سے ملا اور رقم کی واپسی لندن کے انٹر بینک ریٹس کے مطابق ادائیگی پر اتفاق ہواتھا، اس ملاقات میں 3.2 ملین درہم کی رقم بھی لندن کے انٹر بینک آفر ریٹ کے مطابق ادا کرنے پر اتفاق کیا گیا تھا۔

سعودی عرب میں العزیز اسٹیل مل دبئی مل بیچ کر لگائی گئی، حسین 2006 میں سعودی ملز کی آمدن سے والد کو زر مبادلہ بھیجنے کے قابل ہوئے اور حسین نواز کو پتہ ہے کہ والد نے تحفے کی رقم سے مریم صفدر کو مالی طور پر مستحکم کیا-حسن نواز نے جواب میں بتایا کہ جب وہ لندن میں زیر تعلیم تھے تو شریف خاندان کے زیر کفالت نہیں تھے، 2001 میں لندن میں فلیگ شپ کمپنی بنائی، حسن نواز کی فلیگ شپ کمپنی کے لئے 4.2 ملین ڈالر میاں شریف نے دیئے، 4 فروری 2006 کو ٹرسٹ ڈیڈ بھی تیار کی گئی۔