وزارت پانی و بجلی نجی پاور کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت کا آڈٹ نہ کراسکی

قوم کے 480ارب میں بھاری بدعنوانی،پی اے سی نے خاموشی اختیار کرلی

بدھ 25 جنوری 2017 21:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 جنوری2017ء) پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی واضح ہدایات کے باوجود نجی پاور کمپنیوں کو ادا کئے گئی480ارب روپے کی از سر نو تحقیقات بھی وزارت پانی و بجلی شروع نہیں کر سکی۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ نواز شریف حکومت کی طرف سے نجی پاور کمپنیوں کو دیئے گئے 480ارب روپے اربوں روپے کی مالی بدعنوانیاں کی گئی ہیں اور نواز شریف حکومت نے اپنے دوست میاں منشاء کو سرکلر ڈیٹ کے تحت غیر قانونی طریقہ سے بھاری ادائیگیاں کی تھیں جو کہ واپس لے کر قومی خزانہ میں جمع کرا جائیں۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ جو کہ آن لائن کے پاس ہے میں انکشاف ہوا تھا نجی پاور کمپنیوں کو 480ارب روپے کی ادائیگی قانون کے مطابق نہیں ہے جبکہ ادائیگی کے وقت ان کمپنیوں سے نواز شریف حکومت کے جی ایس ٹی بھی نہیں وصول کیا۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق نجی پاور کمپنیوں کو ادائیگی سے قبل ان کے مالی اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کرنا تھی لیکن حکومت نے یہ بھی ذمہ داری پوری نہیں کی۔

رپورٹ کے مطابق ادائیگی سے قبل پاور کمپنیوں کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کی جانچ پڑتال کرنا تھی لیکن وہ بھی حکومت نے ذمہ داری پوری نہیں کی تھیں۔ رپورٹ کے مطابق بعض کمپنیوں کو حکومت نے ان کے کلیم سے زائد کی ادائیگی بھی کر رکھی ہے جن کی اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات ضروری تھیں۔ پی اے سی کے اجلاس میں پہلی دفعہ آڈٹ اعتراضات ختم کر دیئے تھے جبکہ اس وقت پی اے سی کے اجلاس کی صدارت خورشید شاہ کر رہے تھے اور پی ٹی آئی کا کوئی رکن بھی اجلاس میں شریک نہیں تھا بعد میں پی ٹی آئی کے رکن ڈاکٹر عارف علوی کے مطالبہ پر پی اے سی کا اجلاس دوبارہ طلب کیا گیا تھا اور پی اے سی کے سابقہ حکم کو ختم کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری پانی و بجلی یونس ڈھاگا کو حکم دیا تھا کہ وہ 480ارب روپے وصول کرنے والی نجی پاور کمپنیوں کی بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا از سر نو آڈٹ کر دیا جائے اس ہدایات کو جاری ہوئے بھی چھ ماہ سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن وزارت پانی و بجلی نے ابھی تک آئی پیز کا پیداواری صلاحیت کا آڈٹ نہیں کرایا اور نہ ہی اضافی ادا کئے گئے اربوں روپے کمپنیوں سے واپس لئے ہیں۔

وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے بھی سینٹ میں اقرار کیا تھا کہ نجی پاور کمپنیوں کو سبسڈی پر دیئے گئے فرنس آئل میں اربوں روپے کی مالی بد عنوانی ہوتی ہیں۔۔۔( رانا مشتاق)

متعلقہ عنوان :