نویں این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل پر مرکز کا غیر ذمہ دارانہ طرز عمل بدستور جاری ہے،صوبائی وزیر خزانہ

منگل 24 جنوری 2017 23:41

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ مظفر سید ایڈوکیٹ نے کہاہے کہ نویں این ایف سی ایوارڈ کی تشکیل پر مرکز کا غیر ذمہ دارانہ طرز عمل بدستور جاری ہے۔ گزشتہ سال19۔دسمبر کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ نے جنوری کے شروع میں ایوارڈ پر حتمی اجلاس بلانے کا اعلان میڈیا کے سامنے بھی کیا تھا مگر آثار نظر نہیں آ رہے وفاق نے حسب وعدہ ایوارڈ سے متعلق نہ تو شیڈول و ایجنڈا فراہم کیا اور نہ ہی حتمی تجاویز سے آگاہ کیا صوبوں کو ایوارڈ کا فارمولہ جاری شرح کے مطابق رکھنے یعنی صوبوں کے وسائل میں اضافہ نہ کرنے اور مزید وسائل ایسے شعبوں کے لئے مختص کرنے پر تحفظات ہیں جو درحقیقت مرکز کا ڈومین ہیں وفاق نے ماضی میں فاٹا کی ترقی سے دانستہ غفلت برتی اسلئے وقت کا تقاضا ہے کہ صوبوں پر بوجھ بڑھانے کی بجائے اپنے شاہی اخراجات پر کٹ لگا کر اس کی ترقی کیلئے وسائل میں اضافہ کرے مگر الٹا صوبوں بالخصوص مالی مشکلات سے دوچار چھوٹے صوبوں کو دیوار سے لگانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جا رہی جبکہ ہماری فریاد اور شور شرابے پر کان دھرنے کی بجائے نقار خانے میں طوطی کی آواز سمجھ کر نظر انداز کیا جارہاہے دوسری طرف خیبر پختونخوا سے بطور خاص سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے حالانکہ دنیا کو معلوم ہے کہ پن بجلی،تیل و گیس،تمباکو اور سیلز ٹیکس سمیت صوبے کے بیشتر مالی اور معدنی آمدن کے وسائل مرکز کے پاس ہیں ہمارا تو تمام دار و مدار ہی این ایف سی ایوارڈ اور قابل تقسیم محاصل پر ہے اس لئے ہم وفاق کی طرف سے اس اہم ترین آئینی ذمہ داری کی تکمیل میں مزید تاخیر کے متحمل نہیں ہو سکتے اور صوبائی حکومت اور عوام دونوں سطح پر احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ خزانہ سول سیکرٹریٹ پشاور کے کمیٹی روم میں این ایف سی ایوارڈسے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اس بات پر بھی تشویش کا اظہار کیا کہ گزشتہ پندرہ سال سے ایک ہی این ایف سی ایوارڈ کو آگے بڑھانے کے سبب صوبے کو کھربوں روپے کا نقصان پہنچایا گیا صوبائی و زیر خزانہ نے کہا کہ ہم صرف تیل کی مد میں 55فیصد قومی ضروریات پوری کررہے ہیں مگر ہمیں اس کی پیداوار پر صرف12فیصد ایکسائز ڈیوٹی کا حق بھی نہیں دیا جا رہا تو پھر مرکز بتائے کہ کیا ہم صرف واٹر ٹیکس اور میونسپل محصولات پر پورے صوبے کے اخراجات پورے کریں درحقیقت ہم 18ویں ترمیم و صوبائی خود مختاری سے پہلے بننے والے این ایف سی ایوارڈکے معاملے پر مرکز کے سوتیلی ماں جیسے سلوک کا شکار ہیں جس کا اثر لا محالہ ہماری معیشت اور انفرا سٹرکچر پر منفی پڑا اور یہاں کی غربت،پسماندگی اور بیروزگاری میں کئی گنا اضافہ ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ان مسائل کے باوجود بھی ملک و قوم کی خاطر ہماری قربانیاں دوسروں سے زیادہ ہیں اور ہم نے لاکھوں افغان مہاجرین اور آئی ڈی پیز کی طویل میزبانی،قدرتی آفات میں انفرا سٹرکچر کی تباہی ا ور دہشت گردی جیسے مصائب کا خندہ پیشانی سے مقابلہ اور اضافی بوجھ برداشت کیاہے مگر شکوہ تک نہیں کیامظفر سید ایڈوکیٹ نے اس موقع پر حکام کو اگلے مرحلے پر ان کے صوبائی این ایف سی ٹیم کے ہمراہ بلوچستان وپنجاب حتیٰ کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے دوروں کا شیڈول بنانے کی ہدایت بھی کرتے ہوئے واضح کیا کہ وہ ان تمام حکومتوں کو قومی اقتصادی کمیشن سے متعلق وفاق کی بے اعتنائی اور تاخیری حربوں پر متفقہ موقف کے ساتھ ایوارڈ کے فوری اعلان کیلئے مرکز سے مطالبے پر آمادہ کریں گے جبکہ ایوارڈ کے فارمولے سے متعلق ان حکومتوں کا نقطہ نظربھی سامنے لائیں گے۔

متعلقہ عنوان :