اداروں کی کمزوریوں دور کرنا ،شفاف حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی قائم کرنا اور اختیارات کا ارتکاز ختم کرنا صحیح جمہوری سوچ ہے،یہی سوچ نظام بناتی ہے اور جو حکمران اداروں میں مداخلت کرتے ہیں اُنہیں اپنی مرضی سے چلاتے ہیں اور اداروں کو اپنے تابع رکھتے ہیں اُنہیں عوام اچھی نظروں سے نہیں دیکھتے اور اسلئے عوام اُنہیں دھتکار دیتے ہیں،یہی سوچ لیکر ہم نے صحیح معنوں میں قانون ساز بن کر اداروں کو بااختیار کرکے اچھی حکمرانی کی بنیاد رکھ دی ہے

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کا اجلاس سے خطاب

منگل 24 جنوری 2017 23:41

اداروں کی کمزوریوں دور کرنا ،شفاف حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی قائم کرنا ..
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ اداروں کی کمزوریوں دور کرنا ،شفاف حکمرانی ، میرٹ کی بالادستی قائم کرنا اور اختیارات کا ارتکاز ختم کرنا صحیح جمہوری سوچ ہے۔یہی سوچ نظام بناتی ہے اور جو حکمران اداروں میں مداخلت کرتے ہیں اُنہیں اپنی مرضی سے چلاتے ہیں اور اداروں کو اپنے تابع رکھتے ہیں اُنہیں عوام اچھی نظروں سے نہیں دیکھتے اور اسلئے عوام اُنہیں دھتکار دیتے ہیں۔

یہی سوچ لیکر ہم نے صحیح معنوں میں قانون ساز بن کر اداروں کو بااختیار کرکے اچھی حکمرانی کی بنیاد رکھ دی ہے۔وہ صوبائی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہم نے بحیثیت قانون ساز اپنے لئے قانون سازی کرنے اور عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنے کا رول چنا ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے سیاسی مداخلت کے نتیجے میں معاشرتی بگاڑ دیکھا ہے۔وہ ادارے کیسے عوام کو ڈیلیور کر سکتے ہیںجو حکمرانوں کی مرضی سے چلتے ہوںجن میں حکمرانوں کے لگائے ہوئے من پسند لوگ ہوں جو کسی کو جوابدہ نہ ہوںاور متعلق العنانیت ہو۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ قوانین بنانا اور اُنہیں عوامی فلاح کے مقاصد کو مدنظر رکھ کر بنانا ایک مشکل مرحلہ ہے لیکن ان پر ان کی روح کے مطابق عمل درآمدکرانا اس سے بھی زیادہ کٹھن کام ہے ہمارے اردگرد پھیلی ہوئی ابتری کی بنیادی وجہ پسندیدہ لوگوں کو اپنے مفادات کیلئے اداروں میں ٹھونسنا اور عوام کی فلاح و بہبود سے پہلوتہی ہے جس کی وجہ سے معاشرہ اپنے ساتھ متصادم نظر آرہا ہے۔

ہم نے اپنے اختیارات منتقل کرکے اداروں کو مضبوط کیا لیکن اس امر کو یقینی بنایا کہ اوپری سطح پر غلط کام روک کرنچلی سطح پر کہیں ہم غلطی کا جواز تو پیدا نہیں کر رہے اسلئے ہم نے اختیار کے ساتھ ذمہ داری کو لازم و ملزوم ٹھہرایا ہے۔ہم تبدیلی کی اس لئے بات کرتے ہیں کہ سابقہ نظام عوام کی فلاح کیلئے کھڑا ہی نہیں تھا اسلئے عوام پریشان ، مصائب میں گھرے ہوئے تھے اور اس لئے انہوںنے سابقہ نظام کی ضد میں موجودہ حکومت کوووٹ دیا ۔

انہوںنے کہاکہ اختیارات کا ارتکاز کبھی اچھے نتائج نہیں دیتا ہے اور دُنیا بھر میں اختیارات کے ایک ہی فرد کے ذریعے استعمال کو ناپسندیدہ فعل سمجھا جاتا ہے اسلئے وہاں عوام کا استحصال نہیں قانون کی حکمرانی ہے وہاں کا نظام ڈیلیور کر رہا ہے وہاں میرٹ پر فیصلہ سازی ہوتی ہے اور لوگوں کو انصاف ملتا ہے۔یہ ہمارا ملک ہے ۔ہم ہی نے اس کو ٹھیک کرنا ہے۔

اس میں اداروں کو فعال کرنا ہے۔ یہاں پر انصاف کی فراہمی یقینی بنانی ہے۔ یہاں پرمیرٹ پر فیصلہ سازی ہونی ہے یہاں پر لوگوں کے حقوق محفوظ کرنے ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ صوبے کی مالی بنیاد کو مضبوط بنانے کیلئے ہمہ گیر سوچ کے تحت اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔مالی نظم و ضبط کو یقینی بنایاجا رہا ہے۔وسائل کے بہتر استعمال اورعوامی فلاح اور عوام کیلئے آسانیاں پیدا کرنے پر خرچ ہورہے ہیں۔

صوبے میں صنعتکاری ہورہی ہے۔بیرونی اور ملکی سرمایہ کارصوبے میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کررہے ہیں جو ایک ہی بات بتاتی ہے کہ یہاں پر شفاف حکمرانی ہے کرپشن اور بدعنوانی کے آگے بند باندھاگیا ہے اور ہر سطح پرشفاف اقدامات کئے جارہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ احتساب کمیشن کے نئے ترامیم شدہ قانون کے تحت کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہو گی ۔انہوںنے کہاکہ لوکل گورنمنٹ سسٹم کے تحت مزید آسانیاں پیدا کی گئی ہیں اور احتساب کے عمل کو شفاف بنایا گیا ہے۔صوبائی حکومت نے آج متعدد قوانین کابینہ سے منظور کرائے ہیںجس کے تحت سرکاری اداروں کے کام میں شفافیت اور فعالیت آئے گی۔کرپشن کا خاتمہ، سسٹم میں کمزوریوں کو دور کرنا اورلوگوں کیلئے آسانیاں پیدا کرنا بنیادی مقصد ہے۔

متعلقہ عنوان :