پاکستان اور بھارتی قانون سازوں کا دونوں ممالک میں بڑھتی غربت میں کمی کیلئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق ، فوڈ سیکیورٹی کے خطرے کو اہم چیلنج قرار دیدیا

فوڈ سیکیورٹی کے تحفظ کیلئے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو ’’کاشت کار دوست ‘‘ پالیسیاں متعارف کروانی چاہیے، پاک بھارت پارلیمنٹیرینز متفق غریب نظر انداز اور پسماندہ طبقات کو سماجی اور معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے فوری اقدامات کے ساتھ طویل المدتی منصوبے شروع کیے جائیں ، غریبوں کو سستے قرضے دیئے جائیں اور خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر مضبوط کیا جائے، دونوں ممالک کے قانون ساز وں کا دبئی میں منعقدہ مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال

منگل 24 جنوری 2017 23:29

پاکستان اور بھارتی قانون سازوں کا دونوں ممالک میں بڑھتی غربت میں کمی ..
اسلام آباد/دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) پاکستان اور بھارت کے قانون سازوں نے دونوں ممالک میں بڑھتی ہوئی غربت میں کمی کیلئے امراء اور غرباء میں خلیج کو دور کرنے کے لئے مشترکہ اقدامات پر اتفاق کیا ہے جبکہ فوڈ سیکیورٹی کے خطرے کو دونوں ملکوں کے لئے اہم چیلنج قرار دیتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ فوڈ سیکیورٹی کے تحفظ کے لئے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو ’’کاشت کار دوست ‘‘ پالیسیاں متعارف کروانی چاہیے ، دونوں ممالک کے قانون سازوں نے کہا ہے کہ غریب نظر انداز اور پسماندہ طبقات کو سماجی اور معاشی طور پر اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لئے فوری اقدامات کے ساتھ طویل المدتی منصوبے شروع کیے جائیں ، غریبوں کو سستے قرضے دیئے جائیں اور خواتین کو معاشی اور سماجی طور پر مضبوط کیا جائے ۔

(جاری ہے)

اس امر پر اتفاق ایک غیر سرکاری ادارے کے تحت دبئی میں پاک بھارت قانون سازوں کے نویں اجلاس میں ہوا ہے ۔ یہ اجلاس طرز حکمرانی اور جمہوریت کے ثمرات و تجربات سے آگاہی کے لئے ہو رہے ہیں ۔ یہاں سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت میں غربت کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ پاکستان کی طرف سے قومی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے رہنماء سید نوید قمر ، تحریک انصاف کے رہنماء ڈاکٹر عارف علوی سمیت پنجاب اور سندھ اسمبلیوں کے منتخب اراکین نے اس مکالمہ میں حصہ لیا ۔

بھارتی قانون سازوں اداروں راجیہ سبھا اور لوک سبھا میں بی جے پی اور کانگریس سے تعلق رکھنے والے نمائندے اس اہم مکالمے میں شریک ہوئے ۔ غربت میں کمی کے لئے پالیسی سازی میں قانون سازوں کے کردار پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اس حوالے سے اداروں کی سطح پر اصلاحات کی سفارش کی گئی ہے ۔ بھارتی قانون سازوں نے اجلاس کے دوران اپنے سوشل سیفٹی نیٹ پروگرام کو اجاگر کیا ۔

اجلاس کے دوران اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ خطے کی ترقی و خوشحالی کو یقینی بنانے کا انحصار غربت کے کمی پر ٹھوس اقدامات پر ہے ۔ پاکستانی شرکاء نے اپنے معاشرے کو مضبوط کرنے کے سلسلے میں اقتصادی پیداوار میں بہتری ، ترسیلات زر کی اہمیت ، مستحق طبقات کے لئے زر تلافی پروگرام کو اجاگر کیا ۔ دونوں اطراف سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ غربت میں کمی اور عام آدمی کو بنیادی سہولیات کی دستیابی کے لئے فوری اقدامات کے ساتھ طویل المدتی اثرات کے حامل منصوبوں کو ترجیح ملنی چاہیے ۔

روزگار کے مساوی مواقع کی دستیابی ناگزیر ہے ۔ ترسیلات زر سے وسیع فائدہ اٹھانے کے لئے محنت کشوں کی تربیت تعلیم بالخصوص پیشہ ورانہ تعلیم کے شعبوں میں خاطر خواہ سرمایہ کاری اور بہتری لانا ہو گی ۔ دونوں ملکوں کے قانون سازوں نے پاکستان اور بھارت میں امراء اور غریب طبقے میں بڑھتے ہوئے فاصلوں کا اعتراف کرتے ہوئے اس پر پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور قرار دیا ہے کہ اس خلیج کو پاٹنے کے لئے دونوں ملکوں کو معاشرے میں عدم مساوات ، نا انصافی اور معاشی ناہمواری کو کم کرنا ہو گا ۔

غربت میں کمی اور غریبوں کو روزگار کی فراہمی ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات ہونی چاہیے ۔ سرکاری سطح پر دونوں ملکوں میں عام آدمی کے لئے رہائش ، صحت ، تعلیم اور سماجی حالات کے شعبوں کے لئے سرکاری اخراجات میں اضافہ ہونا چاہیے ۔ میکرو فنانس کے لئے غریب طبقہ کو ترجیح دی جائے اور غریبوں و پسماندہ طبقات کو طویل المدتی سستے قرضے دیئے جائیں تاکہ ان معاشروں میں چھوٹے کاروبار کو فروغ مل سکے اور خواتین بھی معاشی طور پر مضبوط ہو سکی گی ۔

فوڈ سیکیورٹی کے خطرے کو دونوں ملکوں کے لئے اہم چیلنج قرار دیا گیا ہے اور اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ فوڈ سیکیورٹی کے تحفظ کے لئے دونوں ملکوں کی حکومتوں کو ’’کاشت کار دوست ‘‘ پالیسیاں متعارف کروانی چاہیے اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا ہے کہ منصوبوں اور مختلف شعبے کی سفارشات کی تیاری کے سلسلے میں قانون سازوں اور ماہرین میں رابطوں کے فقدان کو طور ہونا چاہیے ۔…(م د+اع)

متعلقہ عنوان :