وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے صنعتی وملحقہ علاقوں کے انفراسٹرکچر کی بحالی اور ترقی کیلئے 2.9بلین روپے کی گرانٹ کی منظور ی دیدی

منگل 24 جنوری 2017 23:23

وزیراعلیٰ سندھ نے کراچی کے صنعتی وملحقہ علاقوں کے انفراسٹرکچر کی بحالی ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی کے صنعتی علاقوں اور اسکے ملحقہ علاقوں کے انفراسٹکچر کی بحالی اور ترقی کے لئے 2.9بلین روپے کی گرانٹ کی منظور ی دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں مزید فنڈ بھی جاری کر دونگا اگر کام کے معیار کو برقرار رکھتے ہوئے اسے رواں مالی سال کے اختتام سے قبل مکمل کیا جائے۔

انہوں نے یہ منظوری کراچی انڈسٹریل فورم کے ایک 10رکنی وفد کے ساتھ وزیراعلیٰ ہائوس میں منعقدہ ایک خصوصی اجلاس میں دی وفد کی قیادت زین بشیر کر رہے تھے۔ صوبائی وزیر صنعت منظور وسان، صوبائی بلدیات جام خان شورو اور متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ انہوں نے آج کراچی انڈسٹریل فورم کے ساتھ منعقدہ اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ انہیں زیادہ سے زیادہ فنڈز فراہم کرینگے اگر وہ تفصیلی ترقیاتی منصوبے کے ساتھ آئیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں آپ کے مشورے پر انڈسٹریل ڈولیپمنٹ بورڈ کو صوبائی وزیر صنعت کی چئیرمین شپ میں بحال کیا ہے تاکہ بورڈ سرکاری فنڈڈ کے تحت ا سکیموں کا آغاز کر سکے۔ انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ تاخیر کراچی انڈسٹریل فورم کی جانب سے ہے کیونکہ انکی جانب سے ابھی تک ترقیاتی پلان موصول نہیں ہوا ہے۔ صوبائی وزیر منظور وسان نے کہا کہ انہوں نے متعلقہ صنعتکاروں کے ساتھ متعدد اجلاس منعقد کیے مگر پلان ایک اجلاس سے دوسرے اجلاس تک منتقل ہوتا رہا۔

انہوں نے کہا کہ اب دوبارہ وزیراعلیٰ سندھ کے پاس اکھٹے ہوئے ہیں تاکہ صنعتکاروں کو درپیش مسائل کا تدارک کیا جاسکے۔ اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ وہ ایک انجنیئر ہیں اور وہ حساب کتاب سے چلتے ہیں لیکن منظور وسان کی یہ صلاحیت ہے کہ وہ خواب دیکھتے ہیں۔ اور اسکے بعد اسے عملی جامہ پہناتے ہیں انہوں نے یہ بات خوشگوار موڈ میں کہی ۔ اجلاس کے شرکاء نے ایک ایک کر کے اپنے مسائل اٹھائے سب سے اہم مسائل انفراسٹکچر کی تعمیر، گندے نالوں کی صفائی اور سیوریج سسٹم ، صنعتی علاقوں کی حدود میں فائر اسٹیشن کو جدید خطوط پر استوار کرنا، پانی کی فراہمی، موجودہ ہائیڈرینٹ کی ری ایلوکیشن اور پلوں کی مرمت و توسیع اور واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ جیسے مسائل تھے۔

کے آئی ایف کے مطابق یہ مسائل نارتھ کراچی ، ایف بی ایریا، کورنگی ، سائیٹ ، سپر ہائی وے ، سائیٹ کراچی اور سائیٹ منگھو پیر کے صنعتی علاقوں میں درپیش ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ نے 2.9بلین روپوں کی گرانٹ کی منظوری دیتے ہوئے صوبائی وزیر صنعت کو ہدایت کی کہ وہ انفراسٹکچر بورڈ قائم کریں، اسکیمیوں کی نشاندہی کریں اور انکی منظوری دیں اور متعلقہ صنعتی علاقے اور انکے محکمے کے باہمی نگرانی کے تحت کام کا آغاز کریں۔

صوبائی وزیربلدیات جام خان شورو نے کہا کہ انہوں نے 7کے علاوہ تمام ہائیڈرینٹ کو بند کر دیا ہے۔ اگر صنعت کاروں کو کسی بھی ہائیڈرینٹ کے حوالے سے مسائل ہیں تو وہ اسے بند یا منتقل کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے ماشاء اللہ ہائیڈرینٹ لانڈھی کی نشاندہی پر کراچی واٹر بورڈ کو حکم دیا کہ اسے بند کر دیا جائے یا اسے دوسری جگہ منتقل کر دیا جائے۔

پی آئی ایف کے نمائندوں نے کہا کہ جام صادق پل پر ٹریفک جام کا سنگین مسئلہ ہے اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کمشنر کراچی کو ہدایت کی کہ وہ پل پر ہیوی ٹریفک کے لئے کاز وے کی تعمیر کے لئے علاقے کا سروے کریں اور 3دن کے اندر انہیں رپورٹ پیش کریں اگر مجوزہ کازوے فزیبل ہے تو میں آپ کو فنڈ فراہم کرونگا تاکہ کام کا آغاز کیا جاسکے۔ وزیراعلیٰ سندھ نے صنعتکاروں کی تجویز پر سڑکوں کی از سر نو تعمیر، ڈرینیج سسٹم ، پیڈیسٹرین بریج اور ایف بی انڈسٹریل میں سیکیورٹی دیوار کی تعمیر ، فٹ پاتھوں کی تعمیر، اسٹریٹ لائٹ کی تنصیب کی منظوری دی ۔

وزیراعلیٰ سندھ نے صنعتی علاقوں سے تجاوزات کے خاتمے کا بھی حکم دیا اور پیک آورز کے دوران ٹریفک منیجمنٹ کی بھی ہدایت کی۔ کے آئی ایف کے نمائندوں میں زید بشیر LATI، مسعود نقوی KATI، جاوید سلیمان FBATI، رشید جان محمد BQATI،جمشید احمد سپر ہائی وے ایسوی ایشن SSHATI، اسد نثارSITE ، اختر اسماعیل NKATI، میاں محمد پیٹرن ان چیف بن قاسم ، اور دیگر نے وزیراعلیٰ سندھ کا انکے ساتھ غیر معمولی تعاون کرنے پر شکریہ ادا کیا ۔ اور انہوں نے کئی موقعوں پر وزیراعلیٰ سندھ کے لئے تالیاں بھی بجائیں۔

متعلقہ عنوان :