رحمان ملک کی معا فی کے خلاف درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی

منگل 24 جنوری 2017 23:12

رحمان ملک کی معا فی کے خلاف درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جنوری2017ء) لاہور ہائیکورٹ میں سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کی نا اہلی پر سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دی گئی معافی کے خلاف درخواست کی سماعت نہ ہو سکی، لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد جمیل خان نے درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کر دی۔ لاہور ہائی کورٹ کے روبرو یہ درخواست میڈیا ایڈوائزر عدلیہ بچائو کمیٹی امتیاز رشید قریشی کی جانب سے دائر کی گئی تھی جس میں مئی 2010میں سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کے خلاف صدارتی حکم کے تحت دئی گئی سزا ختم کرنے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا، یاد رہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس اعجاز چودھری ، جسٹس شیخ عظمت سعید ، اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے اس کیس کی باقاعدہ سماعت کرنے کے بعد 28 اپریل 2011کو فیصلہ محفوط کر چکے تھے، اب عرصہ چھ سال گذرنے کے بعد جسٹس شاہد جمیل خان کیس پر سماعت کریں گے۔

(جاری ہے)

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سابق وزیر داخلہ رحمان ملک کی صدارتی حکم کے تحت ختم کی جانے والی سزا کی تمام کارروائی متعلقہ ضابطہ کے آرٹیکل 45کے تحت قائم ہے، اس سے ہٹ کر آنا ً فاناً سزا یافتہ مجرم کو سزا سے معافی دی گئی ہے اور مزید یہ کہ یہ کارروائی موصوف سابق وزیر داخلہ کے حق میں کی گئی اور معافی کے طریقہ کار کو اپنانے سے اجتناب کیا، درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان کے مختلف مقدمات و ہندوستان کے سپریم کورٹ کے کیسز میں یہ چیز واضح طو پر قانونی حیثیت کے حامل ہے کہ ایسا معافی نامہ تب ہی جاری ہو سکتا ہے کہ جب متعلقہ رحم کی اپیل کو ایوان صدر سے پہلے لاء منسٹری کو بھیجا جاتا ہے اور پھر متعلقہ محکمہ سے ہو کر یہ وزارت داخلہ کے پاس جاتا ہے اور وہ پھر اپنی سمری یا فیصلہ صادر کرتے ہیں اگر فیصلہ معافی نامہ کے خلاف ہو تو پھر سلسلہ ختم ہو جاتا ہے لیکن اگر اس پراسس کو منظور کریں تو سمری کی شکل میں وزیر داخلہ سے ہو کر وزیر اعظم تک جاتا ہے اگر وہ اسے منظور کرے تو پھر صدر کے پاس جاتا ہے اس کیس میں یہ تمام کارروائی نہیں کی گئی لہذا عدالت اس امر کا نوٹس لے۔

متعلقہ عنوان :