حکومت سندھ صوبے میں غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے‘2 جنوری کو ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی غورو غوض کیا گیا تھا اور بعض اہم فیصلے کیے گئے تھے

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہکا اسمبلی اجلاس کے دوران اظہار خیال

منگل 24 جنوری 2017 22:36

حکومت سندھ صوبے میں غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ حکومت سندھ صوبے میں غیر قانونی اسلحہ کی روک تھام کے لیے سخت اقدامات کر رہی ہے، اس بارے میں 2 جنوری کو ہونے والے اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بھی غورو غوض کیا گیا تھا اور بعض اہم فیصلے کیے گئے تھے،وہ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رکن کامران اختر کی غیر قانونی اسلحہ فیکٹریوں سے متعلق ایک قرار داد کے موقع پر ایوان میں اظہار خیال کررہے تھے، وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ سندھ میں برآمد کیے جانے والے غیر قانونی اسلحہ کے حوالے سے صوبائی حکومت پہلے ہی وفاقی وزارت داخلہ کو ایک خط لکھ چکی ہے، انہوں نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے برآمد کیے جانے والے 900 غیر قانونی ہتھیاروں میں سے 750 غیر قانونی ہتھیار درہ آدم خیل کے بنے ہوئے تھے۔

(جاری ہے)

جس پر ہم نے وزارت داخلہ سے کہا کہ وہ خیبرپختونخوا میں غیر قانونی اسلحہ تیار کرنے والی فیکٹریوں کو بند کروائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ غیر قانونی ہتھیاروں کی ہرممکن طریقے سے روک تھام کریں کیونکہ یہ انسانوں کی جان لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو فیکٹریاں اسلحہ تیار کرتی ہیں۔ وہاں تیار ہونے والے ہتھیار صرف سکیورٹی فورسز کی ضروریات کے لیے ہونے چاہئیں اور عام لوگوں کی پہنچ میں نہیں ہونے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ فاضل رکن نے جو قرار داد پیش کی ہے ، وہ اہمیت کی حامل ہے اور حکومت سندھ اس کی مخالفت نہیں کرے گی۔

متعلقہ عنوان :