خیبر پختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت کی کھاد سبسڈی سکیم میں اپنا حصہ ڈالنے سے انکار کردیا

پنجاب حکومت نے ساڑھے 3 سے 4 ارب روپے دینے پر اتفاق کرلیا ، سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے کابینہ کی منظوری کے بعد اپنا حصہ ڈالنے پر مشروط آمادگی اہم مشاورتی اجلاس (آج ) دوبارہ منعقد ہوگا ،صوبوں کو کھادوں کی سبسڈی میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے 6 ہفتوں کا وقت دیا گیا ناکامی کی صورت میں متعلقہ صوبے کا حصہ کٹ جائیگا وفاقی وزیر قومی تحفظ خوراک تمام کھادوں کی پیداوار پر جی آئی ڈی سی اور جی ایس ٹی کم کر نے کی تجویزدیدی ، تجویز و زیر اعظم نواز شریف کو پیش کی جائے گی

منگل 24 جنوری 2017 22:31

خیبر پختونخوا حکومت  نے وفاقی حکومت کی کھاد سبسڈی سکیم میں اپنا حصہ ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) وزیر اعظم نواز شریف کی جانب سے کسانوں کو کھاد پر سبسڈی فراہمی کے سلسلے میں حکومت نے ساڑھے 3 سے 4 ارب روپے دینے پر اتفاق کیا ہے تاہم سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں نے کابینہ کی منظوری کے بعد اپنا حصہ دینے پر آمادگی ظاہر کی جبکہ خیبر پختونخوا حکومت سبسڈی سکیم میں اپنا حصہ ڈالنے پر رضا مند نہیں ہے، اس سلسلے میں اہم اجلاس (آج ) بدھ کو دوبارہ منعقد ہوگا ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم نوا زشریف نے حالیہ دنوں میں کھادوں پر سبسڈی برقرار رکھنے کی ہدایت دی تھی اور کہا تھا کہ زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور بہتر فصل کی لئے کسانوں کو سہولیات فراہم کی جانی چاہئیں۔ اس سلسلے میں مالی سال 2016-17ء کیلئے کھاد کی قیمتوں میں سبسڈی کی مد میں 27 ارب 96 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں جس میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا برابر کا حصہ ہو گا۔

(جاری ہے)

سبسڈی میں یوریا کیلئے 17 ارب 16 کروڑ روپے اور سی این جبکہ ڈی اے پی اور دیگر فاسفیٹک فرٹیلائزر کیلئے 10.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ وزیر اعظم کی ہدایت کے سلسلے میں وزارت تحفظ خوراک و تحقیق نے تمام صوبائی حکومتوں ‘ وزارت خزانہ ‘ وزارت صنعت و پیداوار ‘ ایف بی آر ‘ نیشنل فرٹیلائزرز ‘ ڈویلپمنٹ سنٹر اور نیشنل فرٹیلائزر مارکیٹنگ لمیٹڈ کے نمائندوں کے ساتھ مشترکہ اجلاس کیا جس کے نتیجے میں اب تک حکومت پنجاب نے سبسڈی کی مد میں ساڑھے 3 ارب سے 4 ارب روپے مالیت تک کا اپنا حصہ ڈالنے پر اتفاق کیا ہے او راس کا یہ حصہ فرٹیلائزرز پر سبسڈی برقرار رکھنے کا 50 فیصد حصہ ہے۔

ذرائع کے مطابق بلوچستان اور سندھ کی حکومتوں نے بھی مشروط آمادگی ظاہر کی ہے کہ وہ اس وقت اپنا متعلقہ حصہ دیں گے جب کابینہ اس کی منظوری دیدی گی۔ امکان ہے کہ سندھ اور بلوچستان کابینہ ایک ہفتے کے اندر اس کی منظوری دیدے گی۔ ذرائع کے مطابق ماسوائے حکومت خیبر پختونخوا کے دیگر تینوں صوبوں نے اپنا حصہ دینے پر آمادگی ظاہر کر دی ہے تاہم خیبر پختونخوا حکومت سبسڈی سکیم میں اپنا حصہ ڈالنے پر راضی نہیں ہے۔

ذرائع کے مطابق صوبوں کو کھادوں کی سبسڈی میں اپنا حصہ ڈالنے کیلئے 6 ہفتوں کا وقت دیا گیا ا و راس میں ناکامی کی صورت میں متعلقہ صوبے کا حصہ کاٹ دے گی۔ اجلاس میں سندھ اور بلوچستان کے نمائندوں نے بتایا کہ مالی سال 2016-17ء کے دورا ن کھادوں پر سبسڈی برقرار رکھنے کے حوالے سے سمری متعلقہ کابینہ کو ارسال کر دی گئی ہے ا ور اس بات کی توقع ہے کہ وہ ایک ہفتے میں اس حوالے سے فیصلہ دے دیں گی۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے سیکرٹری زراعت نے اجلاس میں بتایا کہ صوبائی حکومت اس سکیم میں شامل ہونے کی خواہش نہیں رکھتی اور وہ اپنے پیکج کے تحت پہلے ہی کسانوں کو 3 ارب 70 کروڑ ر وپے کی سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔ وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک و تحقیق سکند ر حیات بوسن نے تجویز دی کہ حکومت تمام کھادوں کی پیداوار پر سے جی آئی ڈی سی اور جی ایس ٹی کم کر سکتی ہے اور یہ تجویز و زیر اعظم نواز شریف کو پیش کی جائے گی۔

انہوں نے سندھ اور بلوچستان کے نمائندوں سے کہا کہ وہ سکیم میں شامل ہونے کیلئے کابینہ سے منظوری کے عمل کو تیز کریں۔ اس سلسلے میں (آج) بروز بدھ ایک اجلاس ہو گا۔ سیکرٹری وزارت قومی تحفظ خوراک و تحقیق نے بتایا کہ خزانہ ڈویژن اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے سبسڈی کی تقسیم کے عمل کا میکنزم تیار کیا جائے گا۔ وزارت کے سیکرٹری نے بتایا کہ سبسڈی پر اتفاق رائے کرانا وزارت قومی تحفظ خوراک کی ذمہ داری ہے۔

اس لئے تمام صوبائی حکومتوں سے گزارش ہے کہ وہ اپنی تصدیقی رپورٹس جلد جمع کرائیں۔اجلاس میں تفصیلی بحث کے بعد یہ فیصلہ کیاگیا کہ آئندہ مشترکہ اجلاس (آج) بروز بدھ منعقد ہو گا ، صوبائی حکومتوں سے کہاگیاکہ وہ سبسڈی کا عمل جاری رکھنے کیلئے ٹھوس تجاویز کے ساتھ سامنے آئیں ۔ …(رانا+ ن ق)