شیخ رشید سے پہلی بار2002میں ملا ،وہ میرے کبھی دوست نہیں رہے‘ ایاز صادق

ُپانامہ کا معاملہ سپر یم کورٹ میں ہے، اس پر کوئی بات نہیں کروں گا ،جو بھی فیصلہ آئیگا پوری قوم اس کو قبول کر یگی ‘شیخ رشید کی ماضی کی کوئی پیش گوہی سچ ثابت ہوئی اور نہ ہی آئندہ ہوگی ‘الیکشن مہم چار سالوں سے جاری ، آئندعام انتخابات تک جاری رہیگی ‘صرف مجھے بڑے بڑے سیاستدانوں کو بنکوں کی جعلی رسیدیں ملی سٹیٹ بنک معاملے کی انکوائری کر رہا ہے‘ سپیکر قومی اسمبلی کی میڈیا سے گفتگو

منگل 24 جنوری 2017 22:17

شیخ رشید سے پہلی بار2002میں ملا ،وہ میرے کبھی دوست نہیں رہے‘ ایاز صادق
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 24 جنوری2017ء) سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا ہے کہ ہمیں اپنے رویوں میں تبدیلی لانا ہوگی ُپانامہ کا معاملہ سپر یم کورٹ میں ہے اس پر کوئی بات نہیں کروں گا جو بھی فیصلہ آئیگا پوری قوم اس کو قبول کر یں گی ‘شیخ رشید سے پہلی بار2002میں ملا وہ میرے کبھی دوست نہیں رہے ‘شیخ رشید کی ماضی کی کوئی پیش گوہی سچ ثابت ہوئی اور نہ ہی آئندہ ہوگی ‘الیکشن مہم چار سولوں سے جاری ہے اور آئندعام انتخابات تک جاری رہیگی ‘صرف مجھے بڑے بڑے سیاستدانوں کو بنکوں کی جعلی رسیدیں ملی سٹیٹ بنک معاملے کی انکوائری کر رہا ہے ۔

منگل کے روز لاہور میں میڈیا سے گفتگو میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ میں سیاسی بات ہمیشہ بڑی سوچ سمجھ کے بعد ہی کر تاہوں اور پانامہ پرباتیں کر کے ججز صاحبان کو دبائو میں لایا جارہاہے اور بات کر نے سے پہلے سوچ لینا چاہیے اس لیے میں پانامہ لیک کے معاملے پر بات نہیں کر تاکیوںکہ معاملہ سپر یم کورٹ میں ہے اور ہمیں سپر یم کورٹ پر مکمل اعتماد ہے اس لیے جو بھی فیصلہ آئیگا پوری قوم اس کو تسلیم کریں گی سب کو سپر یم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کر نا چاہیے ۔

(جاری ہے)

ایک سوال کے جواب میں سردار ایا ز صادق نے کہا کہ شیخ رشید کی2007سے لیکر اب تک کی جانیوالی تمام پیش گوئیاں مجھے اچھی طر ح یاد ہیں مگر اسن کی آج کوئی بھی پیش گوہی سچ ثابت نہیں ہوئی اور اب بھی انکی مئی میں عام انتخابات ہونے کی پیش گوہی سچ ثابت نہیں ہوگی ۔ عام انتخابات کی مہم کے متعلق سوال کے جواب میں سپیکر نے کہا کہ جب بھی الیکشن ہوتا ہے تو اسکے بعد اگلے الیکشن کی مہم شروع ہو جاتی ہے یہ نہیں ہوسکتا کہ عام انتخابات سے تین ماہ پہلے حلقے میں آکر مہم شروع کر یں جو امیدوار ہار جاتے ہیں وہ حلقوں میں نہیں آتے ہم حلقے میں ہیں اور حلقے میں ہی رہتے ہیں ۔