کمپیوٹر کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے خطاطی جیسے فنون کو نقصان پہنچا ہے،صدرممنون حسین

خطاطی ضبط نفس ، انسانی شخصیت کی تکمیل اور روحانی اقدار کی مضبوطی کا ذریعہ ہے ، اسلامی فنِ خطاطی و خوش نویسی ہماری تہذیبی اور دینی روایت میں ہمیشہ بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے ، وطنِ عز یز میںصوبائی اورعلاقائی سطح پر نمائشیں منعقد کی جائیں ،ماضی کی عظیم الشان ثقافت اور فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں شاندار روایت کا احیا ہوا ہے،صدر مملکت کا فن خطاطی کے نمونوں کی نمائش کے افتتاح کے موقع پر خطاب

منگل 24 جنوری 2017 22:05

کمپیوٹر کے بڑھتے استعمال کی وجہ سے خطاطی جیسے فنون کو نقصان پہنچا ہے،صدرممنون ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 جنوری2017ء) صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ خطاطی ضبط نفس ، انسانی شخصیت کی تکمیل اور روحانی اقدار کی مضبوطی کا ذریعہ ہے جس نے پوری مسلم دنیا ہی نہیں پوری انسانیت کو اپنے بندھن میں باندھ رکھا ہے۔انھوں نے کہا کہ بہترین خطاطی بہترین انسانی جذبات کی آئینہ دار ہوتی ہے۔صدر مملکت ممنون حسین نے یہ بات پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں منعقدہ فن خطاطی کے نمونوں کی نمائش کے افتتاح کے موقع پر کہی جس عرفان صدیقی، مشیر وزیر اعظم برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ، عامر حسن، وفاقی سیکریٹری، تر کی کی فنون لطیفہ کے ادارے ایریسکا کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر خالد ایرن مینیجنگ ڈائریکٹر نیشنل بک فاؤنڈیشن پروفیسرڈاکٹرانعام الحق جاوید کے علاوہ اندرون اور بیرونِ ملک سے آنے والے معزز مہمانوں کی ایک بڑی تعداد شریک تھی۔

(جاری ہے)

صدر مملکت نے کہا کہ یہ تاثر عام ہے کہ تیزی سے فروغ پاتی ہوئی ٹیکنالوجی، خاص طور پر کمپیوٹر کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے خطاطی جیسے فنون کو نقصان پہنچا ہے مگر یہ تاثر مکمل طور پر درست نہیں کیونکہ جدید ایجادات پر دسترس حاصل کرکے انھیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے تو انہی آلات کے ذریعے پرانے علوم و فنون میں نئی جہتیں پیدا کی جا سکتی ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ایسے کئی خطاطی کے بے شمار نمونوں میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے جو مزید خوبصورت شکل اختیار کر گئے۔ اس سلسلے میں ؛ میںیہ کہنے میں بھی حرج محسوس نہیں کرتا کہ انسان کے ہاتھ کی تحریر اور ٹیکنالوجی کے باہم ملاپ سے ٹیکنالوجی میں بھی مزید وسعت اور ہمہ گیری پیدا ہو سکتی ہے، اس سلسلے میں ہمارے خطاط اور ان کے نوجوان شاگرد جتنا زیادہ ریاض اور محنت کریں گے ، اتنا ہی ان کے فن و شخصیت میں نکھار پیدا ہو گا۔

دنیا کے عظیم مصور پیبلوپیکاسو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر اٴْسے اسلامی خطاطی کی خبر ہوتی تومیں کبھی مصوری نہ کرتا۔انھوں نے کہا کہ دنیا کے نامور خطاط کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ لوگوں کا رحجان اس طرف موجود ہے اور خاص طور پر عورتوں کی شمولیت سے اس شعبہ کی وسعت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔صدر مملکت نے کہا کہ اسلامی فنِ خطاطی و خوش نویسی ہماری تہذیبی اور دینی روایت میں ہمیشہ بنیادی حیثیت حاصل رہی ہے جس کے سبب ہمارے علماء اور صوفیاء حتیٰ کہ بادشاہوں نے بھی اس فن میں دلچسپی لی اور نام پیدا کیا۔

تاریخ بتاتی ہے کہ جو شخص جتنا زیادہ متقی اور پرہیز گار تھا، اتنا ہی بڑا خطاط بھی تھا۔فنِ خطاطی کے ایک عظیم نقاد نے کہاتھا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی مسلمان ہیں ، وہاں خطاطی بھی اپنا جادو جگا رہی ہے۔ خطاطی تہذیبی بنیادوں سے ہمارا رشتہ مضبوط کرتا ہے اورہمارے درمیان اتحاد و یگانگت کا ذریعہ بنتا ہے۔ صدر مملکت نے تجویز پیش کی کہ وطنِ عز یز میں خطاطی کے فروغ کے لیے قومی سطح پر ہی نہیں بلکہ صوبائی اورعلاقائی سطح پر بھی اس طرح کی نمائشیں منعقد کی جائیں اور نوجوان فنکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے انعامی مقابلوں کا اہتمام بھی کیا جا ئے کیونکہ خطاطی مسلم تہذیب کی وسعت، گہرائی اور اثر پذیری کی ایک زندہ دستاویزی شہادت ہے۔

انھوں نے کہا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ خطاطی نصف علم ہے،یہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے افکار عالیہ ہی تھے جن سے روشنی پا کر قرونِ وسطیٰ کے ایک عظیم خطاط نے فرمایا کہ خطاطی ہاتھ کی زبان، ذہنی پاکیزگی کی عکاس، خیالاتِ عالیہ کی امین، شاہراہِ علم کا سنگِ میل اور بنی نوع انسان کے درمیان امن و آشتی کے فروغ کا بہترین ذریعہ ہے۔

اس موقع پر عرفان صدیقی، مشیر وزیراعظم اور ڈاکٹر انعام الحق، چیئرمین نیشنل بک فاونڈیشن نے بھی خطاب کیا۔ صدر مملکت نے کہا کہ یہ امر خوش آئند ہے کہ خواتین بھی خطاطی کے فن میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ خواتین کو ملکی ترقی کے لیے خواتین کو ورک فورس کا حصہ بنایا جائے۔صدر مملکت نے کہا کہ وطن عزیز کے نامور خوش نویسوں کے شاندار نمونے دیکھ کر بہت خوشی ہوئی ہے اور ہماری ماضی کی عظیم الشان ثقافت اور فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں شاندار روایت کا احیا ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس نمائش سے ن والقلم کی قرآنی ترکیب اختیار کر کے اس کی تاریخی، ثقافتی اورمذہبی اہمیت کو دو چند کر دیا گیا ہے جس کے لیے میں عرفان صدیقی، مشیرِوزیر اعظم برائے قومی تاریخ وادبی ورثہ ڈویڑ ن، ان کے رفقائے کار اور نیشنل بک فاؤنڈیشن کو مبارک باد کے مستحق ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ فن خطاطی کی مزید ترقی اور فروغ کے لیے حکومتی تعاون جاری رہے گا اور اِس سلسلے میں ایوانِ صدر کے دروازے بھی ہمیشہ کھلے رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :