ایٹمی معاہدے کو کالعدم قرار دیا گیا تو سخت جواب دیا جائے گا، ڈاکٹر علی اکبر صالحی

اتوار 22 جنوری 2017 19:30

ایٹمی معاہدے کو کالعدم قرار دیا گیا تو سخت جواب دیا جائے گا، ڈاکٹر علی ..

تہران ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 جنوری2017ء) ایران کے نائب صدر اور ایٹمی توانائی ادارے کے سربراہ ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا ہے کہ ایران امریکہ کے ساتھ ایٹمی معاہدے کے حوالے سے کسی بھی صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔اگر ایٹمی معاہدے کو کالعدم قرار دیا گیا تو سخت جواب دیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کینیڈا کے سی بی سی ٹی وی کو انٹرویو میں کیا۔

ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ اگر امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جامع ایٹمی معاہدے جے سی پی اے او کو کالعدم قرار دیا تو ایران اس کا فوری اور لازمی جواب دینے کے لیے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ ایران نہیں چاہتا کہ ایٹمی معاہدہ سبوتاژ ہو لیکن اگر ٹرمپ نے معاہدے کو توڑا تو ایران تیزی کے ساتھ اپنی ایٹمی سرگرمیاں پہلی والی حالت میں بحال کردے گا۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے کہا کہ انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کا مشاہدہ کیا اور انہیں توقع تھی کہ وہ ایران کے ایٹمی معاہدے کے بارے میں بات کریں گے تاہم انہوں نے اپنی تقریر میں اس جانب کوئی اشارہ نہیں دیا جو ایک مثبت قدم ہے۔ڈاکٹر علی اکبر صالحی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ایران سے امریکہ کا فاصلہ سولہ ہزار کلومیٹر ہے ، اتنی لمبی مسافت طے کرنے والے میزائل بنانا ہمارے پروگرام میں شامل نہیں ۔

ایران کے ایٹمی توانائی کے قومی ادارے کے سربراہ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہم پوری طرح تیار ہیں، ہم آسانی کے ساتھ ایٹمی سرگرمیاں بحال کر سکتے ہیں ، نہ صرف بحال کر سکتے ہیں بلکہ فنی لحاظ سے آگے جاسکتے ہیں، ہم نہیں چاہتے کہ یہ دن آئے اور ہمیں ایسا کوئی فیصلہ کرنا پڑے لیکن، ہم پوری طرح تیار ہیں۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈر ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی معاہدے کو قبول نہیں کرتے اور صدارت کا عہدہ سنبھالتے ہی اسی ختم کر دیں گے۔

متعلقہ عنوان :