نیب نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف سینڈک پراجیکٹ کے ایم ڈی کی

غیر قانونی تقرری پر تحقیقات کا آغاز کردیا نیب نے سابق سیکرٹری پیٹرولیم اعجاز چوہدری کا بیان ریکارڈ بھی کر لیا

جمعہ 20 جنوری 2017 18:40

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2017ء) نیب نے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف سینڈک پراجیکٹ کے ایم ڈی کی غیر قانونی تقرری پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو 31 جنوری سے پہلے شامل تفتیش ہونے کیلئے کہا گیا ہے۔ نیب نے اسی کیس میں سابق سیکرٹری پیٹرولیم اعجاز چوہدری کا بیان ریکارڈ بھی کرلیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے خلاف نیب میں مقدمہ کی فہرست طویل ہوتی جارہی ہے۔ نیب حکام کی طرف سے سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کو ایم ڈی سینڈک سیٹل لمیٹڈ بلوچستان کی تقرری پر شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس حوالے سے باضابطہ طور پر تحریری حکم نامہ بھی جاری کیا گیا ہے کہ وہ 31 جنوری سے پہلے نیب کے رو برو پیش ہوکر ایم ڈی رازق سنجرانی کی تقرری پر اپنے اختیارات کی وضاحت کریں۔

(جاری ہے)

ایم دی رازق سنجرانی کو صرف 26 سال کی عمر میں گریڈ 22 میں تقرری کرکے ایم ڈی سینڈک شیل لگا دیا گیا تھا۔ نیب نے اس کیس میں سابق وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر عاصم‘ جوائنٹ سیکرٹری وزارت پیٹرولیم اور سیکرٹری پیٹرولیم اعجاز چوہدری سے بھی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نیب کی طرف سے خط ملتے ہی سابق سیکرٹری پیٹرولیم اعجاز چوہدری نے اپنا بیان نیب حکام کو ریکارڈ کروا دیا ہے جس پر انہوں نے کہا کہ یہ تقرری وزیراعظم کی منظوری کے بعد ہوئی تھی۔

جب وزیراعظم نے اس کی منظوری دے دی تو پھر ہم نے اس پر عمل درآمد کردیا۔ واضح رہے کہ نیب حکام کا موقف ہے کہ رازق سنجرانی ک کم عمری کے باعث اس اہم عہدے پر نہیں لگایا جاسکتا تھا لیکن سابق وزیر اعظم ‘ سابق وزیر پیٹرولیم‘ سابق سیکرٹری پیٹرولیم اور سابق جوائنٹ سیکرٹری پیٹرولیم نے اس تقرری میں تمام قواعد و ضوابط کو نظر انداز کرکے یہ سیاسی بنیادوں پر تقرری کی۔

واضح رہے کہ بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کیلئے یہ پراجیکٹ شروع کیا گیا تھا اور سابق وزیراعظم نے رازق سنجرانی کو خلاف قواعد اس پراجیکٹ کا ایم ڈی مقرر کردیا تھا۔ اس پراجیکٹ کے ایم ڈی کی تقرری کیلئے مائیننگ کے شعبہ میں انجینئرنگ کی ڈگری ہونا ضروری تھی اور رازق سنجرانی کے پاس نہ یہ ڈگری تھی اور نہ ہی مطلوبہ تجربہ تھا۔ (عابد شاہ)