زیورات کی برآمدات صنعت کو نظر انداز کرنے پر آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولری ایسوسی ایشن مایوس

ناموافق پالیسیوں کیو جہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچنے والی صنعت کی بقاء کے لیے فوری طور پر ایس آر او 760 میں ترمیم کرتے ہوئے سخت شرائط و ضوابط کو آسان بنایا جائے، وزیراعظم اور وزیر خزانہ سے اپیل

جمعہ 20 جنوری 2017 18:28

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 20 جنوری2017ء) آل پاکستان جیم مرچنٹس اینڈ جیولرز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ میں سونے کے زیورات کی برآمدی صنعت کو نظر انداز کیے جانے اور ایکسپورٹ کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور نہ کیے جانے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے اپیل کی ہے کہ ناموافق پالیسیوں کیو جہ سے تباہی کے دہانے پر پہنچنے والی صنعت کی بقاء کے لیے فوری طور پر ایس آر او 760 میں ترمیم کرتے ہوئے سخت شرائط و ضوابط کو آسان بنایا جائے،ایسوسی ایشن کی مشاورت سے ایکسپورٹ کی بحالی کے لیے ہنگامی طورپر اقدامات کیے جائیں اور ایس آر او میں پائی جانے والی خامیوں کو دور کرنے کی یقین دہانی پر فی الفور عملدرآمد کرایا جائے۔

ایسوسی ایشن کے چیئرمین سعید مظہر علی نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ میں برآمدات بڑھانے اور معیشت کو مستحکم بنانے کے دعوے کے گئے، تاہم ملک میں بڑے پیمانے پر روزگار کی فراہمی کاذریعہ بننے اور زرمبادلہ کمانے والی سونے کے زیورات کی صنعت کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سال 2013میں وزارت تجارت نے انڈسٹری کی مشاورت کے بغیر یک طرفہ طور پر ایس آر او 760 نافذ کردیا ۔

یہ ایس آر او خامیوں سے پر تھا جس کی ایسوسی ایشن نے اسی وقت نشاندہی کی تھی ۔ وفاقی وزارت تجارت نے بھی تسلیم کیا تھا کہ ایس آر او میں خامیاں موجود ہے اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ ان خامیوںکو جلد ہی دور کرلیا جائے گا، تاہم تین سال گزرنے کے باوجود مذکورہ ایس آر او جوں کا توں موجود ہے۔ اس سلسلے میں ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں 20اکتوبر 2015کو منعقدہ اجلاس میں ایسوسی ایشن اور ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے متعلقہ افسران نے بہت غور وفکرکے بعد ایس آر او 760میںترامیم کی تجاویز اور سفارشات مرتب کی تھیں جو ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 11جنوری 2016کو وفاقی وزارت تجارت کو ارسال کردی گئیں تاہم ان سفارشات پر تاحال عمل درآمد نہ ہوسکا۔

سعید مظہر علی نے کہا کہ ایس آر او760 کی خامیوں ، پیچیدہ اور سخت طریقہ کار کی وجہ سے سونے کے زیورات کی برآمدات 99فیصد تک کم ہوچکی ہیں۔ پاکستانی ایکسپورٹرز کی 30سال کی محنت سے حاصل کی جانے والی بیرونی منڈیاں بالخصوس امریکا، یورپ، برطانیہ جیسی اہم مارکیٹس ہاتھ سے نکل کر بھارت کی جھولی میں گر گئی ہیں۔ تین سال قبل ملک سے سونے کے زیورات کی ایکسپورٹ ایک ارب ڈالر تھی جو اب کم ہوکر10ملین ڈالر کی سطح پر آگئی ہے۔ برآمدات میں کمی کی وجہ سے کارخانے بند ہورہے ہیں اور اس صنعت سے وابستہ ماہر کاریگر بے روزگاری کا شکار ہیں۔