ْ ایکسچینج کمپنیاں پاکستانی روپیہ کو مضبوط کرنے میں اپنا کردار ادا کریں، اشرف محمود وتھرا

گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف محمود وتھرا کی فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان اور دیگر ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ ملاقات

منگل 17 جنوری 2017 23:22

کراچی ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2017ء) گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اشرف محمود وتھرا نے منگل کو فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان اور دیگر ایکسچینج کمپنیوں کے نمائندوں کے ساتھ کراچی میں ہونے والے اجلاس میں امریکی ڈالر کا ریٹ 108.60تک پہنچنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈالر کا ریٹ اس وقت انٹر بینک اور فری مارکیٹ میں تقریباًً 4 روپے کا فرق ہے ، ایکسچینج کمپنیاں پہلے کی طرح ڈالر کے نرخ کو نیچے کی جانب لائیں اور پاکستانی روپیہ کو مضبوط کرنے میں اپنا رول ادا کریں۔

اس ملاقات میں ڈپٹی گورنرسعید احمد، سینئر ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد علی ملک اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر عرفان علی شاہ بھی موجود تھے۔ فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک کو بتایا کہ اس وقت مارکیٹ میں فارن کرنسی کی سپلائی کم ہوگئی ہے جبکہ ڈالر کی ڈیمانڈ 10ملین ڈالر ہے، جب ہمارے پاس صرف ورکر ریمیٹنس اورکیش فارن کرنسی ملا کر مشکل سے 5 سے 6ملین ڈالر روزانہ ہے جس وجہ سے ڈالر کا ریٹ روز بروز بڑھ رہا ہے۔

(جاری ہے)

ملک محمد بوستان نے گورنر اشرف وتھرا کو بتایا کہ فارن کرنسی ایکسپورٹ کرنے کے عوض ہم روزانہ تقریباًً 3 سے 4 ملین ڈالر پاکستان لیکر آرہے ہیں جبکہ ورکر ریمیٹنس کے عوض ہماری کمپنی کے ڈالر اکائونٹس میں روزانہ تقریباًً 3 ملین ڈالر آتے ہیں۔ کمرشل بینک انہیں کیش ڈالر نوٹ فراہم نہیں کر رہا جس کی وجہ سے ڈالر کی عملاً قلت ہوگئی جس پر گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ مرکزی بینک کے پاس بڑی تعداد میں کیش ڈالر نوٹ موجود ہیں، ایکسچینج کمپنیوں کو اگر کمرشل بینک ڈالر فراہم نہیں کریں تو ایکسچینج کمپنیاں ڈائریکٹ اسٹیٹ بینک سے اپنی جائز ضرورت کے تحت ڈالر لے سکتی ہیں۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر محمد علی نے فاریکس ایسوسی ایشن کے صدر ملک محمد بوستان سے کہا کہ اگر کسی بھی ایکسچینج کمپنی کو یا کسی کلائنٹ کو کوئی کمرشل بینک ڈالر فراہم نہیں کر رہا تو وہ مجھے ڈائریکٹ کمپلین کریں، میں اس کمرشل بینک کے خلاف سخت ایکشن لوں گا۔ ملک محمد بوستان نے گورنر اسٹیٹ بینک سے درخواست کی کہ ایکسچینج کمپنیاں جو فارن کرنسی ایکسپورٹ کرتی ہیں اس کے عوض جو واپس ڈالر پاکستان لیکر آتی ہیں اسٹیٹ بینک کے قانون کے مطابق اس سے 10فیصد انٹر بینک میں سرینڈر کرنا لازمی ہے۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر نے کہا کہ ہماری درخواست وقتی طور پر 2 ماہ کے لئے ایکسچینج کمپنیوں کو 10فیصد انٹر بینک میں سرینڈر کرنے کی ایگزامشن دیں تاکہ وہ یہ 10فیصد ڈالر ہم بینک کی بجائے پبلک کو فروخت کریں جس سے ڈالر کی سپلائی بڑھے گی اور ڈالر کا ریٹ کم ہوگا۔ ایسوسی ایشن کے صدر نے گورنر اسٹیٹ بینک کو یقین دلایا کہ بہت جلد ڈالر کا ریٹ 108روپے سے بھی کم ہوجائے گا اس کے بعد 106روپے تک نیچے آجائیگا تاہم میری لوگوںسے درخواست ہے کہ وہ فی الحال ڈالر بالکل نہ خریدیں، ڈالر کا ریٹ بہت جلد اور بہت زیادہ کم ہوجائیگا اور جس طرح گزشتہ سال دسمبر 2015ء میں ڈالر کا ریٹ جب 108روپے ہوگیا تو اس وقت ایکسچینج کمپنیاں ایس بی پی کے تعاون سے ڈالر کا ریٹ 106روپے تک نیچے لانے میں کامیاب ہوئی تھیں، اس بار بھی ڈالر کا ریٹ 2 ماہ کے اندر 106روپے ہوجائیگا اس لئے عوام ہمارے ساتھ تعاون کریں، جن لوگوں نے گھروں میں ڈالر اس امید پر رکھے ہوئے ہیں کہ ڈالر کا ریٹ مزید بڑھے گا، بہت جلد ان کی امیدیں خاک میں مل جائیں گی لہٰذا ہمارے کہنے پر ڈالر فروخت کریں، اب ڈالر فروخت کرنے کا وقت ہے خریدنے کا وقت نہیں ہے۔

متعلقہ عنوان :