چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا امراض قلب میں مبتلا مریضوں کے دل میں جعلی سٹنٹ ڈالنے کے واقعہ کا ازخود نوٹس

منگل 17 جنوری 2017 23:06

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 17 جنوری2017ء) جسٹس میاں ثاقب نثار نے لاہو ر میں کمسن ملازمہ پر وحشیانہ تشدداور لاہو رکے مختلف سرکاری ہسپتالوں میں فراڈ کے ذریعے امراض قلب میں مبتلا مریضوں کے دل میں جعلی سٹنٹ ڈالنے کے واقعات کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب اور ڈی جی ایف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔، چیف جسٹس نے یہ نوٹس ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبر وں پرلیا جن میں بتایا گیا تھا کہ لاہو ر میں ایک گھر میں کام کرنے والی 9 سالہ کمسن بچی عابدہ کو خاتون خانہ نے وحشیانہ تشدد کانشانہ بنا نے کے بعد بچی کاہاتھ آگ سے جلا ڈالا جس سے بچی کے ہاتھ کا گوشت جل گیا تاہم واقعہ کے بعد مقامی پولیس بااثر ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بجائے متاثرہ بچی اور اس کے والدین کو زبردستی راضی نامے پر مجبور کررہی ہے ، چیف جسٹس نے ان خبروں کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے تین روز میں رپورٹ طلب کرلی ۔

(جاری ہے)

دریں اثناء چیف جسٹس نے لاہور کے مختلف سرکاری ہسپتالوں کے شعبہ امراض قلب میں دل کے مریضوں میں جعلی سٹنٹ کی پیوند کاری سے متعلق رپورٹس پربھی ازخود نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی آیف آئی اے سے رپورٹ طلب کرلی ، اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ لاہور کے میو ہسپتال کے شعبہ امراض قلب اور دیگر سرکاری ہسپتالوں میں دل کے مرض میں مبتلا ایسے مریضوں کے دل میں بھی سٹنٹ ڈال دئیے جاتے ہیں جن کو ضرورت نہیں ہوتی اور صرف چند ہزار روپے کے غیر معیاری سٹنٹ کی قیمت فی سٹنٹ ایک لاکھ 80ہزار روپے وصول کی جاتی ہے جبکہ بعض بعض کیسوں میں جعلی اینجیو پلاسٹی کر کے بھی سٹنٹس کی قیمت وصول کرلی جاتی ہے، جس پرچیف جسٹس نے ڈی جی ایف آئی سے رپورٹ طلب کرلی۔