Live Updates

پانامہ پیپرز کیس کے حوالے سے تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، حکومت عدالت عظمیٰ کا فیصلہ قبول کرے گی،وزیراعظم نے پارلیمنٹ کی تقاریر میں کوئی جھوٹ نہیں بولا، ہمارے کچھ سیاسی مخالفین سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے اسے متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی کی نجی ٹی وی سے گفتگو

پیر 16 جنوری 2017 23:18

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2017ء) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی تاریخ و ادبی ورثہ عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پانامہ پیپرز کیس کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کو سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کرنا چاہیے، حکومت عدالت عظمیٰ کا فیصلہ قبول کرے گی، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف کے بیانات اور تقاریر میں سوائے سچ کے کچھ بھی نہیں اور نہ ہی اس میں کوئی متنازعے بات ہے، عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے پارلیمنٹ کی اپنی تقاریر میں بھی کوئی جھوٹ نہیں بولا اور وہ آج بھی اپنی ان باتوں پر قائم ہیں لیکن ہمارے کچھ سیاسی مخالفین سیاسی پوائنٹ سکورنگ کے لیے اسے متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نہیں سمجھتے کہ بی بی سی کی اس رپورٹ میں کوئی ایسی بات کہی گئی ہے جو ہمارے موقف کے الٹ ہو لیکن اس کے باوجود ہمارے وکلاء اس رپورٹ کا بغور جائزہ لے رہے ہیں اور اگر کوئی ایسی بات ہوئی تو ہم بی بی سی کے خلاف بھی جا سکتے ہیں، عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ بی بی سی کی حالیہ رپورٹ جیسی بہت سی باتیں اور چیزیں آج کل دنیا میں اختراع بھی کی جاتی ہیں اور انہیں بطور ثبوت پیش بھی کیا جاتا ہے، انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز عدالت میں وزیراعظم کا استثنیٰ نہیں مانگا گیا بلکہ استثنیٰ کی بات کی گئی ہے اور یہ استثنیٰ مانگا اس لیے نہیں گیا کیونکہ یہ آئین نے پہلے ہی انہیں دے رکھا ہے، عمران خان کو بھی دے رکھا ہے بلکہ ہزار بارہ سو کے قریب تمام ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو دے رکھا ہے لہٰذا عدالت سے وزیراعظم محمد نواز شریف کے استثنیٰ مانگنے کا کوئی جواز نہیں بنتا کیونکہ آئین نے یہ انہیں پہلے ہی دے رکھا ہے، انہوں نے کہا کہ عدالت میں یہ یاد دلایا گیا ہے کہ اگر ایک شخص سے استثنیٰ اٹھایا جائے گا تو ہزاروں پر سے اٹھانا پڑے گا اور وہ سبھی جواب دہ ہوں گے، ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں ادب کے فروغ کے لیے حکومت کی کوشش ہے کہ کتاب، شاعری اور ادب کو زندہ رکھیں اور لٹریچر کو عام کریں کیونکہ اس سے محبت، اخوت اور بھائی چارے کا درس ملتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم محمد نواز شریف نے ملک کے سافٹ امیج کو دنیا بھر کے سامنے نمایاں کرنے کے لیے سال 2017ء کو ضرب قلم کے سال کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات