پاکستان کو بحری جہاز دونوں ممالک کے مابین فوجی تعاون کے تحت فراہم کئے گئے

این ایس جی میں شمولیت کوئی الوداعی تحفہ نہیں جو دو ممالک ایک دوسرے کو پیش کردیں ، ، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ چین سمیت علاقائی ممالک کی سیکیورٹی واستحکام کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے ترجمان چینی وزارت خارجہ کی پریس بریفنگ

پیر 16 جنوری 2017 21:57

پاکستان کو بحری جہاز دونوں ممالک کے مابین فوجی تعاون کے تحت فراہم کئے ..

بیجنگ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 16 جنوری2017ء) چینی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ چین نے پاکستان کو حال ہی میں دو بحری جہاز دونوں ممالک کے مابین فوجی تعاون کے تحت فراہم کئے ہیں ،نیوکلیئر سپلائر گروپ(این ایس جی) کی رکنیت کوئی الوداعی تحفہ نہیں جو کہ ممالک ایک دوسرے کو پیش کرتے ہیں، ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ چین سمیت علاقائی ممالک کی سیکیورٹی واستحکام کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے ۔

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہواچھون اینگ نے پیر کو معمول کی پریس بریفنگ میں چین کی جانب سے پاکستان کو فراہم کئے جانے والے دو بحری جہازوں کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے مابین معمول کے فوجی تعاون کا حصہ ہے اور اس کا تعلق کسی بھی قسم کے تحفے یا عطیہ سے نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

چین کی جانب سے پاکستان کو بطور تحفہ دو بحری جہاز دیے جانے کی خبریں درست نہیں ہیں ۔

دونوں ممالک کے مابین فوجی تعاون بین الاقوامی قوانین کے تحت ہیں اور اس کا علاقائی صورتحال پر کسی قسم کا کوئی اثر نہیں ہوگا۔ ترجمان نے پریس بریفنگ میں بھارت کی نیوکلیئر سپلائرگروپ میں شمولیت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت اور عدم ایٹمی پھیلائو(این پی ٹی ) کے حوالے سے چین متعدد مرتبہ اپنا موقف پیش کر چکا ہے اور اب اسے دوہرانے کی ضرورت نہیں ہے ،یہ واضح رہے کہ این ایس جی کی رکنیت کوئی ایسا الوداعی تحفہ نہیں جو دو ممالک ایک دوسرے کو فراہم کرتے ہیں ۔

انہوں نے کالعدم تنظیم جیش محمد کو دہشتگرد قراردینے کے حوالے سے بھارت کی کاوشوں کو مسترد کرنے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم مسلسل یہ کہتے رہے ہیں کہ یہ معاملہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی 1267کمیٹی میں ہی حل ہوگاجس کے لئے ضروری ہے کہ یو این سیکیورٹی کونسل کے اراکین کے مابین اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں اور قوانین کے مطابق اتفاق رائے قائم ہو۔

چین نے بھارتی قرارداد پر اس لئے تکنیکی طور پر وقت لیا ہے تاکہ متعلقہ فریقین مزید مشاورت کر سکیں ۔یہ قابل افسوس ہے اس معاملہ پر فریقین کے مابین اتفاق رائے قائم نہیں ہوسکا،ہم متعلقہ فریقین کیساتھ بات چیت کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔انہوں نے ترکی میں نئے سال کے موقع پر استنبول کے نائٹ کلب میں ہونے والے بم دھماکے کے شبہ میں گرفتار ہونے والے دو چینی شہریوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ مذکورہ رپورٹس سامنے آنے کے بعد تفتیش تاحال جاری ہے اور اس کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے ۔

ایسٹ ترکستان اسلامک موومنٹ چین سمیت علاقائی ممالک کی سیکیورٹی واستحکام کیلئے ایک بڑا خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ چین ہر قسم کی دہشتگردی کا مخالف ہے ،ہم عالمی برادری کیساتھ رابطہ سازی اور تعاون کو فروغ دینے کیلئے تیار ہیں تاکہ دہشت گردی کے خطرہ سے مشترکہ طور پر نمٹتے ہوئے ملکی وبین الاقوامی امن واستحکام کو یقینی بنایا جا سکے ۔

متعلقہ عنوان :