آج بھی اس ملک میں انگریز کی غلامی کا نظام اور امریکہ کے یار مسلط ہیں اور عوام کا خون چوس رہے ہیں ۔نظریہ پاکستان اور قرآنی آیات کو نصاب سے غائب کردیا گیا ہے ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی حکمرانی ہے ۔ سید مودودیؒ کے قلم نے باطل نظریات کو شکست سے دوچار کیا ان کی سوچ اور فکر نے کمیونزم ، سوشلزم اور کیپیٹل ازم کو دیوار سے لگایا ہے اور اسلام کے عادلانہ نظام کی حقانیت کو دوٹوک انداز میں پیش کیا ہے ۔ یہ ملک اسلامی نظام کے لیے بنا ہے اور اسلامی نظام ہی اس ملک کا مقدر ہے ۔ترکی ، تیونس اور دیگر ممالک میں میں اسلامی تحریکوں نے کامیابی حاصل کی ہے اور کشمیر ، فلسطین ، شام ، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں کٹھن حالات اور مشکلات کے باوجود اسلامی تحریکیں آگے بڑھ رہی ہیں

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق کا جمعیت کے فیملی پروگرام سے خطاب

اتوار 15 جنوری 2017 22:20

ْ!کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 15 جنوری2017ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ آج بھی اس ملک میں انگریز کی غلامی کا نظام اور امریکہ کے یار مسلط ہیں اور عوام کا خون چوس رہے ہیں ۔نظریہ پاکستان اور قرآنی آیات کو نصاب سے غائب کردیا گیا ہے ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کی حکمرانی ہے ۔ سید مودودیؒ کے قلم نے باطل نظریات کو شکست سے دوچار کیا ان کی سوچ اور فکر نے کمیونزم ، سوشلزم اور کیپیٹل ازم کو دیوار سے لگایا ہے اور اسلام کے عادلانہ نظام کی حقانیت کو دوٹوک انداز میں پیش کیا ہے ۔

یہ ملک اسلامی نظام کے لیے بنا ہے اور اسلامی نظام ہی اس ملک کا مقدر ہے ۔ترکی ، تیونس اور دیگر ممالک میں میں اسلامی تحریکوں نے کامیابی حاصل کی ہے اور کشمیر ، فلسطین ، شام ، بنگلہ دیش اور دیگر ممالک میں کٹھن حالات اور مشکلات کے باوجود اسلامی تحریکیں آگے بڑھ رہی ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے ان خیالات کااظہار کراچی میں احباب جمعیت کے فیملی پروگرام میں صدارتی خطاب اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی والدہ سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت اگر سنجیدہ کوشش کریں تو ڈاکٹر عافیہ صدیقی رہا ہوسکتی ہیں ۔ریمنڈ یوس جب رہا ہوسکتا ہے تو قوم کی بیٹی اور بہن عافیہ کیوں رہا نہیں ہوسکتی ۔ ہمت اور حوصلہ ہارنے کی ضرورت نہین ڈاکٹر عافیہ ان شاء اللہ ایک دن ضرور رہا ہوگی ۔انہوں نے کہا کہ منافقت پر مبنی نظام نے ہمیشہ طبقہ اشرافیہ کو تحفظ دیا ہے یہ غریب عوام کو کبھی مسائل سے نجات نہیں دلاسکتا ۔

ہمیں عزم کرنا ہے کہ ہم اس ملک کے اندر اسلام کا نظام قائم کر کے رہیں گے ۔ہم آج عہد کرتے ہیں کہ ہمارا جینا ، مرنا ، اور ہماری ساری عبادات صرف اللہ رب العالمین کے لیے ہوگی ۔سراج الحق نے کہا کہ نصرا للہ شجیع ، عبد المالک ، نواز خان ، سہیل حنیف اور دیگر تمام شہداء زندہ ہیں ان کے نعرے اور ان کی جمعیت زندہ وپائندہ ہے ۔ بہت سے احباب جمعیت سے جاملے ہیں لیکن ہمارا اللہ سے جووعدہ تھا کہ ہم اللہ کی سر زمین پر اللہ کے نظام کو قائم کرنے اور اللہ کے حکم کی حکمرانی قائم کریں گے وہ وعدہ آج بھی زندہ ہے ۔

ہمیں اس وعدہ کو یاد رکھنا ہے زندگی کے آخری لمحے اور خون کے آخری قطرے تک یہ وعدہ بھی زندہ رہے گا ۔انہوں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ میں کرپشن کے خلاف کیس کی سماعت ہورہی تھی اور جسٹس کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اگر کوئی کرپشن سے بچے گا تو صرف اسلامی جمعیت طلبہ کا سابق کارکن بچے گا اصل میں تحفہ و تمغہ اسلامی جمعیت طلبہ کو عطا ہوا تھا۔سید منور حسن نے پہلے سیشن سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وقت اور حالات بدل گئے ہیں لیکن جو چیزیں کل کارگر تھیں وہ آج بھی کارگر ہیں ، نوجوان کے اندر جب بھی اسلامی انقلاب اور تبدیلی کی بات کی گئی تو ہمیشہ نوجوانوں میں جوش و جذبہ دیکھنے کو ملا اور وہ کر گزرنے کے لیے تیار ہوگئے ہیں ۔

انہو ںنے کہا کہ آج کی یہ مجلس بھی دراصل یاد دہانی کی مجلس ہے اور ہمیں اس سبق کو یاد کرنا ہے جو جمعیت نے سکھایا تھا ۔ڈاکٹر فرید احمد پراچہ نے کہا کہ آج کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کی تین نسلیں یہاں موجود ہیں جمعیت کوئی دو چار کی برس کی بات نہیں نصف صدی سے زیادہ کا قصہ ہے ۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے انقلاب اسلامی انقلاب نعرہ لگایا اور ملک کی نظریاتی سرحدوں کا تحفظ کیا ۔

آج بھی امید کے چراغ روشن ہیں اور مایوس ہونے کے بجائے فتح و کامرانی اور اللہ کی نصرت کی امید رکھنے کی ضرورت ہے ۔راشدنسیم نے کہا کہ جس دور میں ہم تعلیمی اداروں میں تھے اگر اس دورمیں مولانا مودودیؒ کا لٹریچر نہ ہوتا تو پتہ نہیں ہم لوگ کہاں ہوتے ۔ ان کے لٹریچر نے ہی تعلیمی اداروں کے اندر طلبہ کی درست سمت اور فکر کی جانب رہنمائی کی اور نوجوانوں کو دین سے جوڑا۔

ملک میں ہونے والے بہت سے ایسے سرووں میں جو غیر ملکی اداروں نے کرائے ہیں اس میں یہ حقائق سامنے آتے ہیں کہ نوجوان طلبہ و طالبات کی کثیر تعداد اسلام اور دین سے محبت رکھتی ہے اور ملک کو اسلامی ریاست بنانا چاہتی ہے ۔مولانا مودودیؒ کی سوچ و فکر اور اسلامی جمعیت طلبہ کی تنظیم و تحریک نے اس آبیاری میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے ۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ جو تربیت جمعیت کرسکتی ہے وہ کوئی ادارہ ، اسکول اور گھر بھی نہیں کرسکتا ، جمعیت ہی اسلامی انقلاب کی جدوجہد کرنے والے کارکن فراہم کرسکتی ہے ہمیں اپنی نسلوں کو ہر صورت میں جمعیت میں شامل کرنا چاہیئے ۔

سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی 70سالہ تاریخ کے ساتھ اللہ کی نشانی بن چکی ہے جو اندھیری رات میں روشنی کی چمک پیدا کرتی ہے ۔ جمعیت کو دبانے والے خود تاریخ کی قبروں میں دفن ہوگئے لیکن جمعیت آج بھی زندہ وتابندہ ہے جمعیت نے جواں سال شہداء کی لاشے اٹھائے ہیں اور جدوجہد اور قربانیوں کی لازوال داستان رقم کی ہے ۔

وقاص انجم جعفری نے کہا کہ حلقہ احباب کی کوشش قابل تحسین ہے جمعیت نے قہقہوں کا اپنا مزہ ہے تو آنسووں میں بھی اپنا مزہ ہے ۔ جمعیت نے محبت دی جو بہت بڑی چیز ہے ۔احباب جمعیت ایک بڑی عالمی تنظیم بن چکی ہے جو دنیا بھر میں پھیلی ہوئی ہے ۔جمعیت نے ترجیحات دیں ہیں زندگی میں انقلاب دیا ہے۔ جمعیت ایمان عقیدہ کا نام ہے ۔