حلقہ احباب جمعیت فیملی پروگرام ’’کراچی کنیکٹ ‘‘ کی جھلکیاں

اتوار 15 جنوری 2017 21:40

&کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 جنوری2017ء) حلقہ احباب جمعیت کراچی کے تحت سابقین جمعیت کے لیے فیملی پروگرام ’’کراچی کنیکٹ ‘‘ایکسپو سینٹر کراچی میں منعقد ہوا اور پورے دن جاری رہنے والا یہ پروگرام احباب جمعیت کا تاریخی اور یادگار پروگرام ثابت ہوا ۔*سابقین جمعیت کی آمد صبح 10بجے سے پہلے ہی شروع ہوگئی اور ہزاروں افراد نے رجسٹریشن کرائی ۔

*کراچی کنیکٹ کے تین سیشن منعقد ہوئے اور ہر سیشن میں بذریعہ قرعہ اندازی رجسٹرڈ شرکاء کے درمیان عمرے کے ٹکٹ دیے گئے ۔*احباب جمعیت نے فیملی کے ساتھ نے شرکت کی ۔*پروگرام میں ڈاکٹرز ، انجینئرز ، وکلاء، صحافی ، بزنس مین ، اکاؤنٹینٹس، لیبر فیلڈ اور دیگر شعبہ زندگی سے وابستہ سابقین جمعیت کی بہت بڑی تعداد نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

*پروگرام کا باقاعدہ آغاز نعمان شاہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔

* میر واصف علی نے رحمان کیانی کی مشہور نعت رسول مقبول ؐ پیغمبر انقلاب تحت اللفظ نعتیہ کلام پیش کیا۔* منیب احمد نے نعت رسول مقبول ؐ کا نذرانہ عقیدت ترنم کے ساتھ پیش کیا ۔* حلقہ احباب جمعیت کراچی کے ناظم اور عالمی سطح پر مشہور و معروف نیورولوجسٹ ڈاکٹر واسع شاکر نے افتتاحی کلمات ادا کیے اور شرکاء کی آمد کا خیر مقدم کیا۔* پروگرام میں کھانے پینے کی اشیاء پر مشتمل ایک بڑی فوڈ کورٹ کے علاوہ مختلف نوعیت کے اسٹالز لگائے گئے تھے جن میں قرآن و حدیث اور دیگر دینی کتب کے اسٹالز روزنامہ جسارت ،اخبار نو، ہیلپنگ ہینڈ فور ریلیف ڈویلپمنٹ ، الخدمت اور دیگر اسٹال شامل تھے ۔

ایاز صدیقی نے ’’تمہیں تاریخ اسلامی کے رشتے جوڑنے ہوں گے بہت سے بن چکے ہیں سومنات توڑنے ہوں گے ‘‘ ترانہ پیش کیا۔*تقریب کی نظامت کے فرائض سابق طالب علم رہنما و نائب امیر جماعت اسلامی کراچی ڈاکٹر اسامہ رضی نے ادا کیے ۔*عبد العزیز ہاشمی نے ’’یہ عظمت باطل دھوکہ ہے یہ سقوط کافر کچھ بھی نہیں ، مٹی کے کھلونے یہ سارے یہ کفر کے تشکر کچھ بھی نہیں ‘‘ ترانہ پیش کیا ۔

*ڈاکٹر اسامہ رضی نے سید منور حسن کو خطاب کی دعوت دینے سے قبل شند اشعار پڑھیں اور زندہ ہے جمعیت زندہ ہے کے پرجوش نعروں سے ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ *پروگرام میں ایک مشاعرے کا بھی انعقاد کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر عنایت علی خان نے کی اور نظامت کے فرائض شکیل خان نے اداکیے ۔ مشاعرے سے جمعیت سے وابستہ تین نسلوں کی نمائندگی موجود تھی۔

مشاعرے میں افضال صدیقی ۔ ڈاکٹر محمود غزنوی ، اجمل سراج ، علاؤ الدین خانزادہ ، ڈاکٹر اورنگزیب رہبر ، ڈاکٹر عبد الرحمن صدیقی ، نجیب ایوبی ، نعیم الدین نعیم اور نو عمر شعراء عبد الرحمن مومن اور شہید سلال نے اپنا کلام پیش کیا ۔تمام شرکاء کو یادگاری شیلڈز بھی پیش کی گئیں ۔*ایکسپو سینٹر کے ہال نمبر 6میں تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا اور ایک خوبصورت اسٹیج تیار کیا تھا ۔

اسٹیج کے عقب میں ایک بہت بڑی ٹی وی سکرین لگائی گئی تھی جس پر پروگرام کی پوری کارروائی مسلسل دکھائی جارہی تھی ۔جبکہ ہال کے دیگر حصوں میں بھی کئی ایل سی ڈی اسکرین لگائی گئی تھیں۔*ڈاکٹر اسامہ رضی نے بتایا کہ پروگرام کو اس وقت انٹرنیٹ کے ذریعے دنیا بھر میں دیکھا جارہا ہے اور نیٹ سے منسلک ہونے کے بعد یہ کراچی کنیکٹ ورلڈ کنیکٹ ہوگئی ہے ۔

*پروگرام میں تاریخ جمعیت کے حوالے سے ایک تصویری نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا تھا ۔* پروگرام میں نصر اللہ خان شجیع کی زمانہ طالب علمی ار جمعیت اور جماعت اسلامی سے وابستہ ایام ،طلبہ حقوق کی جدوجہد اور سیاسی اور سماجی اور تحریکی اور تنظیمی خدمات اور دریائے کنہار میں اپنے طالب علم کو بچاتے ہوئے شہید کے واقعہ پر مشتمل دستاویزی فلم بھی دکھائی گئی ۔

* پروگرام کے دوسرے سیشن کے آغاز سے قبل دور جمعیت کے معروف نظم خواں محمد اسرار نے مشہور نظم ’’کسی شب میں اچانک لوٹ آؤں گا ‘‘پیش کی ۔*معروف نعت خواں اور ہر دلعزیز شخصیت جنید جمشید کے صاحبزادے تیمور جمشید نے بھی شرکت کی ۔ ان کی آمد پر شرکاء نے ان کا بھرپور استقبال کیا۔*عارف منیر نے شہدائے جمعیت کے حوالے سے مشہور نظم ’’روشنی اے روشنی کہاں ہے تو، کہاں ہے تو ‘‘ پیش کی ۔

اس موقع پر اسٹیج کے عقب میں لگی بڑی اسکرین پر شہدائے جمعیت کی تصاویر پر مشتمل ایک سلائڈ دکھائی گئی ۔جس پر شرکاء کے اندر زبردست جو ش وخروش پیدا ہوا اور نوجوانوں نے پرجوش نعرے لگائے۔* سینیٹر سراج الحق کی پروگرام میں آمد کے موقع پر بھی پرجوش نعرے لگائے گئے اور ان کا شاندار استقبال کیا گیا ۔*نماز کا انتظام ہال نمبر 5میں کیا گیا تھا اور شرکاء نے ظہر ، عصر اور مغرب کی نمازیں وہی ادا کیں ۔

* افضال صدیقی نے ترنم کے ساتھ ’’زندہ باد زندہ باد اے جمعیت زندہ باد ‘‘ نظم پڑھی اور تمام شرکاء نے کورس میں ان کا ساتھ دیا ۔* مختلف ترانوں اور نظموں کے دوران اسٹیج پر عقب میں لگی اسکرین پر جمعیت کے مختلف پروگراما ت، جلسے جلوس اور ریلیو ں کی ویڈیو فلم چلائی جاتی رہی ۔*سراج الحق کے خطاب سے قبل شہید نصر اللہ خان شجیع کے تاریخی اور پر جوش نعروں کی یاد گار ویڈیو اسٹیج پر لگی بڑی اسکرین پر چلائی گئی اور تمام شرکاء نے ان کے پرجوش نعروں جئے ہزاروں سال جمعیت ، جئے ہزاروں سال جمعیت ، تیری میری آرزو شہادت کا بھر پور انداز میں جواب دیا ۔

* احباب جمعیت کے پروگرام میں مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات انجام دینے والے احباب کو ایوارڈ شہداء کے ورثاء و اہل خانہ کو یادگاری شیلڈز اور پرائیڈ آف پاکستان ایوارڈ بھی دیے گئے ۔ ان میں نصر اللہ خان شجیع شہید ، اسلم مجاہد شہید ، ڈاکٹر پرویز محمود شہید ، پاشا احمد گل پاشا ، جنید جمشید ، عبد الستار ایدھی ، نجیب احمد پیجی ، عارف حبیب، حنیف بلو ، صدیق پولانی اور شہدائے جمعیت کے اہل خانہ شامل تھے ۔

علاوہ ازیں سابق سٹی ناظم نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ کو بھی شاندار عوامی خدمات پر پرائیڈ آف پاکستان کا ایوارڈ دیا گیا ۔* امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدی صدی نئے سینیٹر سرا ج الحق کو یادگاری شیلڈ پیش کی ۔* پروگرام کا اختتام تقریباً 9بجے شب ہوا اور ہزاروں احباب جمعیت ماضی کی یادوں کو تازہ کر کے نئی یادیں لے کر رخصت ہوئے۔

متعلقہ عنوان :