کرپٹ حکمرانوں نے لوٹ مار کے زریعے ملک کی بنیادی کھوکھلی کر دی ہیں،پرویزخٹک

عوام باشعور ہیں،دھوکے میںہر گز نہیں آئینگے اب کرپشن لوٹ کھسوٹ، تقریوں ،تبادلوں کی قیمتیں وصول کرنیوالوں کوایک اور دھکا دینا ہوگا، وزیراعلی کے پی کے

جمعہ 13 جنوری 2017 23:28

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ کرپٹ حکمرانوں نے لوٹ مار کے زریعے اس ملک کی بنیادی کھوکھلی کر دی ہیں۔اور اب ایک نئے نعرے کے ساتھ عوام کو دھوکہ دینے کے لیے سرگرم عمل ہوچکے ہیں۔ عوام باشعور ہیں۔ ان کے دھوکے میںہر گز نہیں ائیں گے اب کرپشن لوٹ کھسوٹ، تقریوں اور تبادلوں کی قیمتیں وصول کرنے والوں کوایک اور دھکا دینا ہوگا۔

اس ملک میں ایک ایماندار قیادت کی ضرورت ہے جو صر ف اورصرف پی ٹی ائی کے چیرمین عمران خان ہیں جو ملک میں حقیقی تبدیلی لاکر کرپشن اور کمیشن کاخاتمہ کرکے انصاف کا بول بالا کریں گے۔ پورے ملک میں تبدیلی کی ہوا چل چکی اور 2018 کے انتخابات میں عمران خان ہی اس ملک کے وزیر اعظم ہوں گے۔

(جاری ہے)

اور پی ٹی ائی وفاق سمیت چاروں صوبوں میں حکومت بنائے گی۔ پی پی پی فرینڈلی اپوزیشن کاکردار اداکررہی ہے اے این پی اور پی پی پی کا دور ختم ہوچکا ہے۔

شریف خاندان پانامہ لیکس سے نہیں نکل سکتے یہ کچھ بھی کرلیں۔ شکست ان کا مقدر بن چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے محلہ ٹاپو خیل پیر پیائی میں ایک شمولیتی جلسے سے خطاب اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوںسے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ضلع شعیب کاکا، ابراہیم، نثار احمد، ذیشان، حنیف اللہ، شکیل احمد مسعود احمد نے اپنے ساتھیوں اور خاندان سمیت اے این پی سے مستعفی ہوکر پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت کااعلان کیا۔

اس موقع پرضلع ناظم نوشہرہ لیاقت خٹک، تیمور ملک خان، نوید بابر،احد خٹک اور شاہ سعود نے بھی خطاب کیا۔ پرویز خٹک نے کہا کہ عوام اے این پی اور پی پی پی کا دور ابھی نہیں بھولے جنھوں نے وزیر اعلی سیکرٹریٹ کو بکر امنڈی بنایا ہوتھا ہر چیز کی قیمت مقرر تھی اور ٹھیکوںپر بیس فیصد ایڈوانس کمیشن وصول کیاجارہا تھا۔ اور معصوم شاہ بوریوں میں رقم بھر کر اپنے اور اپنے اقائوں کی تجوریاں بھر رہے تھے۔

وہ کس منہ سے تحریک انصاف کے خلاف آواز اٹھا رہے ہمارے خلاف کرپشن کا ایک ثبوت سامنے لائیں۔ پی ٹی ائی میں خود احتسابی کانظام پارٹی کے اندر موجود ہے مسلم لیگ کے شریف خاندان کے کرپشن کی داستانیں سامنے اچکی ہے اب پاکستان اور کرپشن ایک ساتھ نہیں چل سکتے اور عوام کو اپنی تقدیر بدلنے کے لئے پی ٹی ائی اور عمران خان کاساتھ دینا ہوگا۔ تاکہ ملک سے ان کالی بھیڑوں کاخاتمہ کریں جو ستر سال سے غریب عوام کا خون چوس رہے ہیں۔

غریب غریب تر اور امیر امیر تر ہورہا ہے۔انھوں نے کہا کہ ہم تبدیلی کی بات کر تے ہیں تو یہ پرانے غلط روایات کے خاتمے کی باتیں ہو تی ہیں کیونکہ یہ روایات کرپٹ لوگوں نے ڈالی ہیں یہ کرپشن اور یہ استحصال پر مبنی ہیں ۔یہ قومی وسائل کو ذاتی مفادات کیلئے استعمال کرنے کی راہیں ہیں ۔سفارش نے اداروں کو تباہ کیا اور یہ تباہی کرپٹ سیاستدانوں اور نااہل اور سفارشی اہلکاروں کی ملی بھگت سے ہوئی ۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ عمران خان ظالم نظام کے خلاف تبدیلی کا مظہر ہے ۔تحریک انصاف عمران خان کے ویژن کے تحت چور حکمرانوں کے خلاف اُٹھ کھڑی ہوئی ہے۔اُس نے ایک توانا آواز اُٹھائی ہے کیونکہ اگر حکمران چور ہوں گے تو خوشحالی کیسے آئے گی ۔ہمارے حکمرانوںنے بے تحاشہ لوٹ مار ، اداروں میں مداخلت اور مفاد پرستی کے ذریعے ملک کی ساکھ کو دائو پر لگا دیا ہے ۔

اے این پی کے دور میں ٹینڈر اور نوکریاں بکتی تھیں ایک منڈی کا سامان تھا جن حکمرانوں کے پا س سائیکل تک موجود نہیں تھی وہ جہازوں کے مالک بن گئے ۔ یہ سب سرکاری وسائل کی لوٹ مار سے حاصل کیا۔ اس کرپشن زدہ نظام کو ٹھیک کرنا تحریک انصاف کیلئے کسی چیلنج سے کم نہ تھا ۔ عوام سے کئے گئے وعدے کے مطابق اصلاحات کا عمل شروع کیا ۔ اداروں سے سفارش ، سیاسی مداخلت کا خاتمہ کیا ، میرٹ پر تبدیلیاں ، تقرریاں یقینی بنائیں امیر و غریب کو تعلیم ، صحت اور ترقی کے یکساں مواقع دیئے۔

اب اداروں میں نوکری کیلئے سفارش اور رشوت نہیں چلتی ۔حقدار کو حق مل رہا ہے ۔کسی سے ناانصافی نہیں ہو گی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ جب سرکاری اداروں میں نااہل لوگ سفارش پر آئیں گے تو وہ حکمرانوں کی تابعداری کریں گے جس طرح ماضی میں ہوتا رہا ۔ہر ادارے میں نااہل لوگ براجمان تھے اور عوام سفر ہورہے تھے ۔ہم نے میرٹ کو یقینی بنایا تاکہ قابل لوگ آئیں اور صوبے کو چلا سکیں ۔

دُنیا کی ترقی کا راز یہی ہے کہ وہاں حقدار کو حق ملتا ہے ایک خود کار نظام کے تحت سرکاری افسران اور ادارے عوام کی خدمت کرتے ہیں اور جوابدہ ہیں ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ ہماری اصلاحات کی وجہ سے اب حکمرانوں کی تابعداری کا سلسلہ ختم ہوا ، اداروں میں غریب کو انصاف ملنے لگا ہے ۔ ہم نے قانون سازی کرکے غلط کاموں کے آگے بند باندھ دیا ہے تاکہ طاقتور بھی سسٹم پر اثر انداز نہ ہو سکے ۔

ہم نے اپنے اوپر چیک رکھا اور ادارے با اختیار بنائے ۔ اداروں کی کمزوری سے عوام متاثر ہو تے ہیں ۔ وزیراعلیٰ نے کہاکہ پولیس جیسا اہم ترین محکمہ بھی حکمرانوں نے تباہ کردیا تھا ۔ ہم نے پولیس کو با اختیار کیا ۔ سیفٹی کمیشن بنائے تاکہ غریب کو تھانے میں عزت ملے ۔محکمہ تعلیم میں امیر و غریب کا فرق ختم کیا ۔اساتذہ کی حاضری یقینی بنائی تاکہ غریب بھی امیر کا مقابلہ کر سکے ۔

اب لوگ پرائیوٹ سکولوں سے سرکاری سکولوں میں آرہے ہیں۔ صوبے کے ہسپتالوں میں ڈاکٹر موجود نہ تھے ، مشینری غائب تھی یا بند پڑی تھی ہم نے صوبہ بھر میں ڈاکٹر پورے کئے ۔ تنخواہ میں اضافہ کیا ، ہسپتالوں میں وسائل کی فراہمی کیلئے اربوں روپے خرچ کئے۔ شعبہ صحت میں اصلاحات کے عمل میں شدید مزاحمت کا سامنا تھا مگر ہم کامیاب ہوئے ۔ ہمارے اقدامات سے کافی فرق پڑا ہے ۔ دو نمبر ادویات کی بندش اور معیاری ادویات کی فراہمی کیلئے ہسپتالوں میں فارمیسیاں قائم کیں کیونکہ ہمیں غریب کی جان عزیز ہے ۔

متعلقہ عنوان :