دفتر خارجہ نے افغانستان کے فاٹا میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے الزام کو مسترد کردیا

پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے سرگرم ہے ، بدقسمتی سے ہماری پرخلوص کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے،کسی ملک کیخلاف اپنی سرزمین کو استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے بھارتی اور افغان خفیہ اداروں کی مشترکہ سرگرمیاں پاکستان کیلئے باعث تشویش ہیں،دہشت گردی سے بہتر انداز میں نمٹنے کیلئے بارڈر مینجمنٹ کی کوششوں میں مصروف ہیں، عالمی برادری سے تعاون کی پالیسی جاری رکھیں گے، نفیس ذکریا کی بریفنگ

جمعہ 13 جنوری 2017 23:28

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 13 جنوری2017ء) دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے افغان حکومت کی جانب سے فاٹا میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے سرگرم ہے ،افغانستان کا امن نہ صرف خطے بلکہ پاکستان کے مفاد کیلئے بھی اہم ہے، بدقسمتی سے افغانستان کے استحکام کیلئے ہماری پرخلوص کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے،اپنی سرزمین کو کسی ملک کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے،بھارتی اور افغان خفیہ اداروں کی مشترکہ سرگرمیاں پاکستان کیلئے باعث تشویش ہیں، پاکستان دہشت گردی سے بہتر انداز میں نمٹنے کیلئے بارڈر مینجمنٹ کی کوششوں میں مصروف ہے، عالمی برادری سے تعاون کی پالیسی جاری رکھیں گے،غیر ملکی عناصر صورتحال سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، عالمی برادری نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی قربانیوں اور کامیابیوں کا اعتراف کیا ہے۔

(جاری ہے)

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے پریس بریفنگ کے دوران وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا)میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے حوالے سے افغان الزامات اور دعوئوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے سرگرم ہے ، اپنی سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دینگے، انہوں نے کہا کہ افغانستان کا امن نہ صرف خطے بلکہ پاکستان کے مفاد کیلئے بھی اہم ہے، بدقسمتی سے افغانستان کے استحکام کیلئے ہماری پرخلوص کوششوں کو بدنام کیا جارہا ہے، پاکستان دہشت گردی سے بہتر انداز میں نمٹنے کیلئے بارڈر مینجمنٹ کی کوششوں میں مصروف ہے، انہوں نے کہا کہ بھارتی اور افغان خفیہ اداروں کی مشترکہ سرگرمیاں پاکستان کیلئے باعث تشویش ہیں،انہوں نے کہا کہ عدم استحکام کے باعث افغانستان حقانی نیٹ ورک،تحریک طالبان پاکستان،داعش،القاعدہ،جماعت الاحرار سمیت متعدد دہشت گرد تنظیموں کی آماجگاہ بن گیا ہے،اس لئے مناسب نہیں کہ افغانستان میں مخدوش صورتحال کیلئے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں شہریوں اور اہلکاروں کی قربانیاں دی ہیں جبکہ ملکی معیشت کو سو ارب ڈالر سے زائد نقصان کا نقصان ہو ا ہے۔انہوں نے کہا کہ کامیاب آپریشن ضرب عضب سے ملکی سیکیورٹی، اقتصادی اور امن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔انہوں نے کہا کہ امریکی پارلیمنٹرینز اور کمانڈروں نے فاٹا کے مختلف علاقوں کے دورے کئے اور پاکستان کی انسداد دہشت کوششوں میں کامیابی کا اعتراف کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری سے تعاون کی پالیسی جاری رکھیں گے۔