بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ، ایوان میں تین قرار دادیں منظوری کے لئے پیش

تینوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں ، ایک کو نمٹا دیا گیا

جمعہ 13 جنوری 2017 23:24

کوئٹہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 13 جنوری2017ء) بلوچستان اسمبلی کا اجلاس پینل آف چیئرمین یاسمین لہڑی کی صدار ت میں ہوا۔ اجلاس میں تحریک استحقاق پر آغا لیاقت علی نے اسمبلی اراکین کے خلاف بعض ٹھیکیداروں کی طرف سے اشتہاری مہم پر توجہ دلاتے ہوئے اشتہاری مہم کو بے بنیاد اور من گھڑ ت قرار دیا۔ تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے سردار عبدالرحمان کھیتران ، پرنس احمد علی ،سردار رضامحمد بڑیچ،عبدالمجیدخان اچکزئی ،نصراللہ زیرے اور دوسرے اراکین نے مذکورہ ٹھیکیداروں کا لائسنس منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا۔

اسپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے معاملہ کو ایوان کی مجلس استحقاق کمیٹی کے سپرد کرنے کا حکم دیا۔ کمیٹی ایک ماہ کے اندر اندر اپنی رپورٹ ایوان میں پیش کرے گی۔

(جاری ہے)

ایوان میں تین قرار دادیں بھی منظوری کے لئے پیش کی گئیں۔تینوں قراردادیں متفقہ طور پر منظور کر لی گئیں جبکہ ایک کو نمٹا دیا گیا۔پہلی قرارداد نصر اللہ زیرے نے پیش کی۔ قرار داد میں وفاقی قومی ایئرلائن کے سفری کرائے نجی پروازوں کے مساوی کرنے کا مطالبہ کیا۔

قرار داد میں استدعا کی گئی کہ ٹکٹ کی منسوخی پر عائد چارجز کی شرط کو ختم کیا جائے۔ قرار داد میں پی آئی اے کے ناقابل پرواز طیاروں پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔دوسری قرارداد آغا سید لیاقت علی نے پیش کی۔ قرارداد میں پشین یوٹیلٹی اسٹورز کے برطرف ملازمین کی بحالی اور ادارے کی اشتہار کردہ خالی اسامیوں پر جلد تعیناتی کا بھی مطالبہ کیا گیا۔

تیسری قرار داد عارفہ صدیق نے پیش کی۔قرارداد میںصوبے کو سرکاری اداروں کی چھ ہزار سے زائد خالی اسامیوں پر نوے دن میں تعیناتی کا بلوچستان کا بینہ کو سراہتے ہوئے صوبے سے بیروزگاری اور محرومی کے احساس کو خاتمے میں اہم قدم قرار دیا۔ چوتھی قرار داد میں رکن اسمبلی نصر اللہ زیرے نے بلوچستان ریذیڈیشنل کالجز کے ایکٹ میں ترمیم کرکے سالانہ فنڈز کے لئے گرانٹ کے بجائے ریگولر بجٹ کا لفظ استعمال کرنے کا مطالبہ کیا۔حکومتی بینچ کی یقین دہانی پر قرار داد کو نمٹا دیا گیا۔ وقفہ سوالات کے دوران وزیر صحت صالح بلوچ نے ارکان کے جوابات دیئے بعد میں ایوان کی کارروائی 16 جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔

متعلقہ عنوان :