4 ہزار سے زیادہ لاپتہ نوجوان آزاد کشمیر میں مقیم ہیں،مقبوضہ کشمیر اسمبلی میںدعویٰ

7 نوجوان 864اہل خانہ سمیت نیپال اور بنگلہ دیش کے راستے گھروں کو لوٹ آئے، محبوبہ مفتی سرینڈر وآبادکاری پالیسی کے تحت واپسی کیلئے صرف چا رراستوں کا انتخاب کیا گیا واہگہ سرحد، چکوٹھی اوڑی،چکاں دا باغ پونچھ ، اندرا گاندھی ائر پورٹ نئی دلی سے واپس نہ لوٹنے والے سرکاری مراعات کے حقدار نہیں، وزیر اعلیٰ

جمعہ 13 جنوری 2017 15:25

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 13 جنوری2017ء) مقبوضہ کشمیر کی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ ریاست کی4ہزار سے زائدلاپتہ افرادآزاد کشمیرمیں مقیم ہیںاورسرحد پار سی377سابق کشمیری مجاہدین اپنے 864اہل خانہ سمیت نیپال اور بنگلہ دیش کے راستے گھروں کو لوٹ آئے۔ گزشتہ روزحکومت نے واضح کر دیا ہے کہ سرینڈر و بازآبادکاری پالیسی کے تحت مقررہ راستوں سے واپس نہ لوٹنے والے مجاہدین سرکاری مراعات کے حقدار نہیں ہیں ۔

قانون ساز اسمبلی میں بی جے پی ایم ایل اے جموں ایسٹ راجیش گپتا کے ایک سوال کے تحریری جواب میں وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی جو محکمہ داخلہ کی انچارج وزیر بھی ہیں، نے ایوان میںآزاد کشمیر میں مقیم اور واپس لوٹے کشمیریوں کے اعدادوشمار پیش کئے۔انہوں نے سی آئی ڈی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 4088لاپتہ افراد جن میں جنگجو بھی شامل ہیں،جنگ بندی لائنعبور کرکے آزاد کشمیر چلے گئے ہیں اور پاکستان یا آزاد کشمیر میں قیا م پذیر ہیں۔

(جاری ہے)

وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سال2010میں شروع کی گئی سرینڈر وبازآبادکاری پالیسی کے تحت سرحد پار سے واپسی کے خواہشمند لوگوں کیلئے صرف چا رراستوں کا انتخاب کیا گیا تھا جن میں واہگہ سرحد، لائن آف کنٹرول کے سلام آباد اوڑی اورچکاں دا باغ پونچھ کے علاوہ نئی دلی کے اندرا گاندھی انٹر نیشنل ائر پورٹ شامل ہے۔انہوں نے ایوان کو مطلع کیا کہ اب تک اس پالیسی کے تحت پاکستان اورآزاد کشمیر سے مجموعی طور377 نوجوان،سابق کشمیری جنگجواپنے 864اہل خانہ سمیت نیپال اور بنگلہ دیش کے راستے گھروں کو لوٹ آئے۔

محبوبہ مفتی نے بتایاکہ ایسے سابق جنگجو کسی طرح کی سرکاری مراعات کے حقدار نہیں ہیں جو پالیسی کے تحت مقررہ راستوں سے واپس نہیں لوٹے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگر چہ نیپال اور بنگلہ دیش پالیسی کے تحت منظور شدہ روٹ نہیں ہیں، لیکن اس کے باوجود نوجوانوں کی بڑی تعداد اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ ان ہی راستوں سے واپسی کی راہ اختیار کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر واضح وجوہات اور مشکلات کے باعث ایک بھی نوجوان مقررہ راستوں سے واپس نہیں لوٹا ہے۔ وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں حکومت کی طرف سے منظور شدہ پالیسی کے مطابق جو’’ گمراہ نوجوان‘‘سرحد پار چلے گئے اور اب انہوں نے تشدد کا راستہ ترک کرکے پر امن زندگی جینے کا من بنالیاہے ، ان کی واپسی اوربازآبادکاری کیلئے سرکار بھرپور تعاون فراہم کررہی ہے۔