گورنر قندھار کے کمپائونڈ پرحملے کے پیچھے حقانی نیٹ ورک اور پاکستانی خفیہ ایجنسی کا ہاتھ ہے،افغانستان کا الزام

حقانی نیٹ اور پاکستانی خفیہ ایجنسی صوبائی قیادت کو نشانہ بنانے کیلئے طویل مدت سے کام کررہے ہیں، حکومتی عمارتوں پر ممکنہ حملوں کی اطلاعات موجود تھیں، قندھار پولیس کے سربراہ جنرل عبدالرازق کی پریس کانفرنس

بدھ 11 جنوری 2017 19:57

کابل(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) افغان صوبہ قندھار کے پولیس چیف جنرل عبدالرازق نے الزام عائد کیا ہے کہ گورنر کے کمپائونڈ پر ہونیوالے حملے کے پیچھے حقانی نیٹ ورک اور پاکستانی خفیہ ایجنسی کا ہاتھ ہے ۔بدھ کو افغان خبررساں ادارے ’’خاما پریس ‘‘ کے مطابق جنوبی صوبہ قندھار کے پولیس سربراہ جنرل عبدالرازق نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے الزام لگایا کہ گزشتہ روز گورنر کے کمپائونڈ پر ہونیوالے حملے کے پیچھے حقانی نیٹ ورک اور پاکستانی خفیہ ایجنسی کا ہاتھ ہے ۔

انکا کہنا تھاکہ حقانی نیٹ اور پاکستانی خفیہ ایجنسی صوبائی قیادت کو نشانہ بنانے کیلئے طویل مدت سے کام کررہے ہیں۔مزید وضاحت کیے بغیر انکا کہنا تھاکہ حکومتی عمارتوں پر ممکنہ حملوں کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں ۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ گزشتہ روز افغانستان کے درالحکومت اور جنوبی صوبے قندھار میں ہونے والے بم دھماکوں میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور متحدہ عرب امارات کے سفیر سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔

قندھار میں گورنر ہائو س کے کمپانڈ میں ہونے والے بم دھماکے میں 9 افراد ہلاک ہوئے جس میں متحدہ عرب امارات کے پانچ سفارتی اہلکاربھی شامل ہیں۔قبل ازیں افغان دارالحکومت کابل میں پارلیمنٹ کے قریب یکے بعد دیگرے ہونے والے 2 دھماکوں میں 30سے زائد افراد ہلاک جبکہ 80 زخمی ہوگئے۔ کابل میں ہونے والے دھماکے افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند کے دارالحکومت لشکر گاہ میں ہونے والے دھماکے کے ٹھیک ایک گھنٹے بعد ہوئے،ہلمند میں ہونے والے دھماکے میں 7 افراد ہلاک ہوئے تھے۔