ْ جنرل(ر) راحیل شریف نے مسلم عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کی پاک فوج اور وزارت دفاع سے تاحال اجازت نہیں لی ،حکومت اس قسم کی کسی پیشکش سے آگاہ نہیں ، قواعدو ضوابط میںکسی فوجی افسرکی سبکدوشی کے بعد فارن پوسٹنگ کا تذکرہ موجود نہیں ، متعلقہ قواعدو ضوابط میں ترمیم کی جائے گی اور اس میں کسی سبکدوش فوجی افسر کی بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے کی پیشگی اجازت کو بھی شامل کیا جائے گا ،راحیل شریف کی کوئی درخواست آئی تو اسے اسی تناظر میں اسے دیکھا جائے گا،راحیل شریف سعودی فرمانروا کی دعوت پر عمرہ پرگئے ،3 روز قبل پاکستان واپس آچکے ہیں،سعودی عرب جانے کا ایجنڈا اور مقصد ہر گز وہ نہیں ہے جو میڈیا میں آرہا ہے

وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز کے سابق آرمی چیف راحیل شریف کی طرف سے مسلم عسکری ا تحاد سنبھالنے کی رپورٹس پر پالیسی بیانات

بدھ 11 جنوری 2017 18:47

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 11 جنوری2017ء) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سینٹ میں دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ سابق آرمی چیف جنرل(ر) راحیل شریف نے 39 رکنی مسلم عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کی پاک فوج اور وزارت دفاع سے تاحال اجازت نہیں لی نہ حکومت پاکستان اس قسم کی کسی پیشکش سے آگاہ ہے، راحیل شریف سعودی فرمانروا کی دعوت پر عمرے کے لئے گئے تھے اور تین روز قبل پاکستان واپس آچکے ہیں سعودی عرب جانے کا ایجنڈا اور مقصد ہر گز وہ نہیں ہے جو میڈیا میں آرہا ہے۔

مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے بھی وزیردفاع کے بیان کی تائید کی ہے۔ بدھ کو سینیٹ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی کی ہدایت پر وزیر دفاع خواجہ آصف اور مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے 39 رکنی عسکری اتحاد کی کمان جنرل راحیل شریف کی طرف سے سنبھالنے کی میڈیا اطلاعات پر پالیسی بیانات دئیے۔

(جاری ہے)

وزیر دفاع نے سبکدوش اعلیٰ فوجی افسران کی جانب سے دوبارہ ملازمت حاصل کرنے کے قواعد سے سینیٹ آف پاکستان کو آگاہ کیا اور بتایا کہ موجودہ ضابطہ کار کے تحت اندرون ملک کسی بھی فوجی افسر کو ریٹائر منٹ کے بعد دوبارہ ملازمت کے سلسلے میں وزارت دفاع سے اجازت لینا ضروری ہوتا ہے اور اس بارے میں 1998 ء میں سرکلر بھی باقاعدہ طور پر جاری ہو چکا ہے۔

چیئرمین سینٹ کے استفسار پر وزیر دفاع نے کہا کہ ان قواعدو ضوابط میںکسی فوجی افسر سبکدوشی کے بعد فارن پوسٹنگ کا تذکرہ موجود نہیں ۔ خواجہ محمد آصف نے واضح کیا کہ جنرل راحیل شریف نے عسکری اتحاد کی قیاد ت سنبھالنے کے سلسلے میں حکومت پاکستان کو کچھ آگاہ کیا ہے نہ وزارت دفاع سے کلیئرنس اور این او سی لیا گیا ہے ۔ سابق آرمی چیف نے قطعی طور پر حکومت کو اپروچ نہیں کیا ۔

چیئرمین سینٹ کے مزید سوالات کا جواب دیتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ سابق آرمی چیف نے اس معاملے پر فوج سے بھی اجازت نہیں لی ہے۔ راحیل شریف سعودی فرمانروا کی دعوت پر عمرے کے لئے گئے تھے اور تین روز قبل پاکستان واپس آچکے ہیں سعودی عرب جانے کا ایجنڈا اور مقصد ہر گز وہ نہیں ہے جو میڈیا میں آرہا ہے۔ وہ صرف عمرے کے لئے گئے تھے اور واپس آچکے ہیں ۔

وزارت دفاع اور جی ایچ کیو مسلم عسکری اتحاد کی سابق آرمی چیف کو کسی بھی پیشکش سے آگاہ نہیں ہیں ۔ چئیرمین سینٹ کی ہدایت پر وزیر دفاع نے کہا کہ متعلقہ قواعدو ضوابط میں ترمیم کی جائے گی اور اس میں کسی سبکدوش فوجی افسر کی بیرون ملک ملازمت حاصل کرنے کی پیشگی اجازت کو بھی شامل کیا جائے گا اور اگر جنرل راحیل شریف کی کوئی درخواست آئی تو اسی تناظر میں اسے دیکھا جائے گا۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ جب اس قسم کی باضابط اطلاع ہی نہیں ملی اور اس پیشکش کا امکان بھی نظر نہیں آتا تو اس کی پاکستان کی خارجہ پالیسی پر اثرات کی بات کیسے ہو سکتی ہے۔ چئیرمین سینٹ نے وزیر دفاع کو ہدایت کی کہ جب بھی جنرل راحیل شریف کی 39 رکنی عسکری اتحاد کی قیادت سنبھالنے کی درخواست آئے تو سینٹ کا اجلاس ہو رہا ہو تو اس بارے میں ایوان کو ضرور مطلع کیا جائے۔ …(ا ع )