حکومت گندم کی مصنوعات کے ایکسپورٹرزکیلئے 50 ارب روپے کے ایکسپورٹ پیکج کا اعلان کرے‘ فلور ملزایسوسی ایشن

انٹرنیشنل مارکیٹ میں مقامی گندم کی قیمت 320 ڈالر فی ٹن ہے جو بہت زیادہ ہے عالمی منڈی میں فروخت نہیں کی جا سکتی، فلور ملنگ انڈسٹری حکومت کو ٹیکسٹائل انڈسٹری سے زیادہ زرمبادلہ کما کر دینے کی صلاحیت رکھتی ہے‘ریاض اللہ ،عاصم رضا، میاں ریاض،افتخار مٹو،لیاقت علی خان

بدھ 11 جنوری 2017 16:41

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2017ء) پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن (پنجاب) کے چیئرمین ریاض اللہ خان و گروپ لیڈر عاصم رضا ، میاں ریاض، لیاقت علی خان اور سابق چیئرمین چوہدری افتخار احمد مٹو نے کہا ہے کہ حکومت فلور ملنگ انڈسٹری کی بحالی کیلئے گندم اور گندم کی مصنوعات کے برآمد کنندگان کیلئے 50 ارب روپے کے ایکسپورٹ پیکج کا اعلان کرے۔

گندم کی 1300 روپے امدادی قیمت حکومت نے مقرر کی ہوئی ہے تاکہ کسان خوشحال ہوسکے۔تاہم ملک میں پچھلے چند سالوں کی پڑی لاکھوں ٹن اضافی گندم کے خراب ہونے سے قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان ہو سکتا ہے ۔حکومت فوری طور پر ملک سے اضافی گندم کو نکالنے کیلئے فلور ملنگ انڈسٹری کو 50 ارب روپے کا ایکسپورٹ پیکج دے تاکہ ملک میں موجودہ اضافی گندم کو انٹر نیشنل مارکیٹ میں فروخت کر کے ملک کیلئے قیمتی زرمبادلہ کمایا جاسکے۔

(جاری ہے)

گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پی ایف ایم اے کے رہنماؤں نے کہا کہ اس وقت انٹر نیشنل مارکیٹ میں گندم کا ریٹ 150 سے 180 ڈالر فی ٹن ہے جبکہ پاکستان گندم کی قیمت 1300 روپے فی ٹن ہے جو خود حکومت نے صرف کسانوں کو خوشحال کرنے کیلئے مقرر کی ہوئی ہے یوں انٹرنیشنل مارکیٹ میں مقامی گندم کی قیمت 320 ڈالر فی ٹن ہے جو کہ بہت زیادہ ہونے کی وجہ سے عالمی منڈی میں فروخت نہیں کی جا سکتی ۔

لہذا ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اضافی گندم اور گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ کیلئے 50 ارب روپے کا گندم ایکسپورٹ پیکج دیا جائے ۔ٹیکسٹائل سیکٹر کو دیا گیا 180 ارب روپے کا ایکسپورٹ پیکج خوش آئند ہے تاہم حکومت فلور ملنگ انڈسٹری کو نظر انداز نہ کرے کیونکہ فلور ملنگ انڈسٹری حکومت کو ٹیکسٹائل انڈسٹری سے زیادہ زرمبادلہ کما کر دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ پی ایف ایم اے کے رہنماؤں نے کہا کہ حکومت کے 50 ارب روپے کا گندم ایکسپورٹ پیکج دینے سے کسانوں کی مزید حوصلہ افزائی ہوگی اور فلور ملنگ انڈسٹری کی بھی بحالی ممکن ہو سکے گی جبکہ عالمی مارکیٹ میں گندم اور گندم کی مصنوعات کی ایکسپورٹ سے حکومت کو بھی اربوں ڈالر کی قیمتی زرمبادلہ حاصل ہو گا۔