فوجی عدالتوں کا قیام بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے ،آئین پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کے مترادف ہے‘ ہائیکورٹ بار

فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد دہشتگردوں کو خوفزدہ کرنا ہے جو پہلے ہی اپنے آپ کو مارنے پر تیار ہوتے ہیں‘ مشترکہ بیان

بدھ 11 جنوری 2017 14:22

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 جنوری2017ء) صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن رانا ضیاء عبدالرحمن، نائب صدر لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سردار طاہر شہبازخاں، سیکرٹری لاہور ہائیکور-ٹ بار ایسوسی ایشن محمد انس غازی، فنانس سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن سید اسد بخاری نے کہا ہے کہ وطن عزیز عرصہ دراز سے دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے، سانحہ پشاور کے بعد فوج ، حکومت اور پارلیمنٹ میں موجود سیاسی اکابرین دہشت گردی سے موثر طور پر بزد آزما ہونے کیلئے سر جوڑ کر بیٹھے اور فیصلہ فوجی عدالتوں کے قیام کے حق میں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ملک بھر کی وکلاء برادری آئین پاکستان کی امین ہے اور ہم نے آئین و قانون کی حکمرانی، عدلیہ اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی میں ملوث افراد اور انکے حامیوں کی سخت سے سخت سزا کے حق میں ہیں لیکن اس کا حل فوجی عدالتوں کے قیام سے اسلئے ممکن نہ ہے کہ اس سے پہلے بھی فوجی عدالتوں کے تجربہ میں عوام گزر چکے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام میں کمزوریاں ہو سکتی ہیں، جمہوریت میں بھی خامیاں ہو سکتی ہیں لیکن یہ تمام خامیاں مارشل لاء کے نفاذ سے بد رجہا بہتر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملکی یکجہتی، اتحاد و یگانگت پیدا کرنے کی انتہائی ضرورت ہے اور وقت کا تقاضا ہے کہ ہم سب کو انتہائی غور وخوض ، تدبراور تحمل سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتوں کا قیام بنیادی انسانی حقوق کی نفی ہے جسے وکلاء کسی صورت برداشت نہیں کریں گے، کیونکہ ان عدالتوں کا قیام آئین پاکستان کا چہرہ مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کیا فوجی عدالتوں کے قیام کا مقصد دہشت گردوں کو خوفزدہ کرنا ہے جو پہلے ہی اپنے آپ کو مارنے پر تیار ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتی نظام کو آئین کے دائرہ کے اندر رہتے ہوئے بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ہم کسی ایسی غیر آئینی چیز کو قابل قبول ہونے کیلئے آئین میں کسی صورت ترامیم کیوں کریں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ عدالتیں دہشت گردوں/مجرموں کو سزا نہیں دیتیں حالانکہ معاملات اس کے برعکس ہیں کیوں کہ عدالتوں کی دی گئی سزائووں پر کسی مصلحت کے تحت عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ فوجی عدالتوں کا قیام آئین میں دیئے گئے بنیادی انسانی حقوق کو ختم کرنا ہے اور ہم پارلیمنٹ کو یہ کام نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سول اداروں کی بالادستی دہشت گردی روکنے کی واحد چابی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کی حکمرانی اور جمہوریت پر یقین رکھنے والے وکلاء کی طرف نظر لگائے بیٹھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت اور پارلیمنٹ میں موجودہ سیاسی جماعتوں کے نمائندگان کو بتانا چاہتے ہیں کہ آئین، قانون ، عدلیہ اور جمہوریت کے اصل فریق پاکستان کے وکلاء ہیں۔

متعلقہ عنوان :