اردو زبان کی قیمت پر انگریزی کی بالا دستی قبول نہیں حکومت قومی زبان اردو فوری طورپر بلوچستان بھر میں نافذ العمل قرار دے، تنظیم اساتذہ بلوچستان صدر

منگل 10 جنوری 2017 23:21

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 10 جنوری2017ء) تنظیم اساتذہ بلوچستان صدر پرو فیسر عبدالرحمان موسیٰ خیل نے کہا ہے کہ اردو زبان کی قیمت پر انگریزی کی بالا دستی قبول نہیں حکومت کو چاہئے کہ اردو کے نفاذ میں سستی برتنے اور توہین عدالت کے ارتکاب کرنے کے بجائے قومی زبان اردو فوری طورپر بلوچستان بھر میں نافذ العمل قرار دے 8 ستمبر 2015 ء کے دن سپریم کورٹ چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے نفاذ اردو کا تاریخی فیصلہ سنایا تھا سپریم کورٹ کا آئین پاکستان آرٹیکل 251 پر عمل درآمد اور نفاذ اردو کا فیصلہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو قلات ، مکران اور کوئٹہ کے اساتذہ کے مختلف وفود سے بات چیت کرتے ہوئے کیا پروفیسر عبدالرحمٰن موسیٰ خیل نے کہا کہ صوبائی حکومت تعلیمی اداروں ، دفاتر اور پبلک سروس کمیشن میں سپریم کورٹ کے اردو زبان کے فیصلے پر عمل درآمد کر ے کیونکہ محض انگلش کی بنیاد پر کئی دیانتدار اور باصلاحیت نوجوان ملازمتوں سے محروم رہ جاتے ہیں اور ایک خاص استحصالی طبقہ اس راہ میں رکاوٹ ہے اس لیے ناگزیر ہے کہ اردو دفتری ، تعلیمی و عدالتی زبان قرار دیا جائے انہوں نے کہا کہ اردو ہماری قومی زبان ہے اسے کسی بھی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اردو زبان سے قومی یکجہتی کو فروغ اور شرح خواندگی بڑھانے میں مدد ملے گی انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اور چیف سیکرٹری اردو کو فوری طورپر صوبے میں نافذ العمل قرار دے اور تعلیمی اداروں ، سرکاری دفاتر و عدالتوں میں لکھنے اوربولنے میں اردو کو بطور قومی زبان استعمال کیاجائے تاکہ عام شہریوں کو آسانی میسر آئے

متعلقہ عنوان :