توانائی بحران، امن و امان کے قیام ،معیشت کی بحالی جیسے بڑے مسائل پر قابو پا لیا ہے،محمد نواز شریف

اقتصادی اشاریوں میں بہتری ،ترقی کا اعتراف عالمی ادارے کر رہے ہیں،تعمیر و ترقی کے منصوبوں سے بیروزگاری کا خاتمہ ،ملک میں خوشحالی آئیگی 180 ارب روپے کے پیکیج کے تحت اقدامات سے ملکی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہو گا، خواہش ہے زراعت و صنعت کے شعبے تیزی سے آگے بڑھیں، بھاشا ڈیم سے 4500 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی، ،2018ء میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائیگی، وزیراعظم کا تقریب سے خطاب

منگل 10 جنوری 2017 22:44

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2017ء) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ توانائی بحران، امن و امان کے قیام ،معیشت کی بحالی جیسے بڑے مسائل پر قابو پا لیا ہے، اقتصادی اشاریوں میں بہتری ،ترقی کا اعتراف عالمی ادارے کر رہے ہیں،تعمیر و ترقی کے منصوبوں سے بیروزگاری کا خاتمہ ،ملک میں خوشحالی آئیگی، 180 ارب روپے کے پیکیج کے تحت اقدامات سے ملکی برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہو گا، خواہش ہے زراعت و صنعت کے شعبے تیزی سے آگے بڑھیں، بھاشا ڈیم سے 4500 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی، ،2018ء میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائیگی۔

منگل کو تجارت کے فروغ کیلئے اقدامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ 180 ارب روپے کے پیکیج سے کاروبار اور برآمدات میں کئی گنا اضافہ ہو گا، اس سے قبل کاشتکاروں کی ترقی کیلئے بھی پیکیج دیا گیا تھا، خواہش ہے کہ زراعت اور صنعت دونوں شعبے تیزی سے ترقی کریں جس سے بیروزگاری اور جہالت کا خاتمہ ہو گا اور ملک آگے بڑھے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اب حالات بہت بہتر ہیں، 2013ء سے قبل ملک کو بجلی کی لوڈ شیڈنگ، دہشت گردی سے امن و امان، بیروزگاری اور معاشی عدم استحکام جیسے بڑے مسائل کا سامنا تھا، ملک کے مستقبل کے بارے میں قیاس آرائیاں ہو رہی تھیں، یہ معمولی مسائل نہیں تھے، اس حوالہ سے پچھلی حکومتوں سے پوچھا جانا چاہئے کہ انہوں نے اس طرف توجہ کیوں نہیں دی۔

وزیراعظم نے کہا کہ اب توانائی کی قلت کے مسئلہ پر قابو پا لیا گیا ہے، ملکی معیشت مستحکم ہوئی ہے اور اقتصادی اشاریوں میں بہتری اور ترقی کا اعتراف عالمی ادارے کر رہے ہیں۔انہوں نے بعض ٹی وی چینلز کی جانب سے بلاجواز تنقید کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم تعمیری تنقید کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن ایسا ماحول پیدا نہیں کیا جانا چاہئے جس سے ملک میں مایوسی پھیلے۔

حکومتی پالیسیوں پر تنقید اصلاح کے پہلو سے ہونی چاہئے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ آج بہت کم ہو چکی ہے جو 2018ء میں ختم ہو جائے گی، ہمارا مقصد صرف بجلی کی قلت کو ختم کرنا نہیں بلکہ اس کے نرخ بھی کم کرنا ہے، بجلی کی قیمت 4 سے 5 روپے فی یونٹ کم ہوئی ہے جس میں مزید کمی بھی ہو گی، اس سمت میں ہم آگے بڑھ رہے ہیں، بجلی کے کارخانے لگائے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تربیلا اور منگلا سے بھی بڑے منصوبے بھاشا ڈیم کی تعمیر کا فیصلہ کیا ہے جس سے 4500 میگاواٹ بجلی حاصل ہو گی، منصوبہ کو ملکی وسائل سے پورا کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 2018ء میں 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی جبکہ آئندہ چند سالوں میں 30 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل ہو گی، یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے ریلوے کی اپ گریڈیشن کا کام بھی شروع کیا ہے جس سے ٹرینوں کی رفتار دگنی ہو جائیگی۔

وزیراعظم نے کہا کہ شاہرائیں تعمیر کر کے ملک کے تمام حصوں کو آپس میں منسلک کیا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ کھیت سے منڈی تک سڑکوں کی تعمیر کے منصوبے بھی انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان مکمل طور پر بدل رہا ہے، پورے ملک میں تعمیر و ترقی کے منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت بہتر ہوئی ہے، عالمی ادارے پاکستان کی معیشت کی بحالی اور ترقی کا اعتراف کر رہے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ زراعت کے بعد برآمدات کے شعبہ کیلئے دیئے گئے پیکیج کے تحت اقدامات سے کاروبار اور معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے جس سے بیروزگاری جیسے مسائل کا خاتمہ ہو گا اور ملک ترقی کرے گا۔اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار، وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر، وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) کے صدر زبیر طفیل، آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عامر فیاض شیخ، وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور معروف برآمد کنندگان اور کاروربای شخصیات بھی تقریب میں موجود تھیں۔