ایف سی آر کی وجہ سے قبائلی علاقوں کی باعزت خواتین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں، شہاب الدین خان رکن قومی اسمبلی

منگل 10 جنوری 2017 19:27

باجوڑایجنسی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جنوری2017ء) باجوڑایجنسی سے رکن قومی اسمبلی شہاب الدین خان نے کہا ہے کہ ایف سی آر کیوجہ سے قبائلی علاقوں کی باعزت خواتین کیمپوں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ ان خیالات کااظہار انہوں نے پشاور میں مسلم لیگ(ن) فاٹا کے زیر اہتمام گوایف سی آر گو کنونش سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ووٹ صرف ایف سی آر کے خاتمے پر لیاتھا اور انشاء اللہ اسکا خاتمہ کرکے دم لیں گے ۔

شہاب الدین خان نے کہاکہ کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان کے افراد کو کوئی حق حاصل نہیں کہ وہ فاٹا کے عوام کے مستقبل کا فیصلہ کریں اور اگر اُن کو ایف سی آر پسند ہے تو کوئٹہ اور ڈیرہ اسماعیل خان میں نفاذ کا مطالبہ کریں۔ شہاب الدین خان نے کہا کہ 73کے آئین پر فخر کرنیوالوں سے پوچھتا ہوں کہ اس میں آرٹیکل247کو کیوں شامل کیاگیا اور بعد میں ہونیوالے ترامیم میں کیوں فاٹا کو نظر انداز کیاگیا۔

(جاری ہے)

جب فاٹا ریفارمز کمیٹی کے ممبران قبائلی ایجنسیوں میں لوگوں سے رائے لے رہی تھی تو اُس وقت مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کہاں تھے۔ شہاب الدین خان نے مولانا فضل الرحمن اور محمود خان اچکزئی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اپنے مفادات کی خاطر ہر حکومت کا حصہ بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایف سی آر فاٹا کے تمام مسائل کی جڑ ہے اور قبائلی عوام بنیادی انسانی ، آئینی اور دیگر حقوق سے محروم چلے آرہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس دورجدید میں بھی قبائلی عوام کو اپیل ، وکیل اور دلیل کا حق حاصل نہیں ہیں ۔انہوں نے وزیر اعظم میاں نوازشریف سے مطالبہ کیاکہ 2018؁ ء سے قبل فاٹا کو صوبہ خیبر پختونخواہ میں ضم کرکے صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دی جائے ۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر عملدرآمد نہیں ہوا تو آئند ہ فاٹا سمیت خیبر پختونخواہ میں مسلم لیگ (ن) کو بہت بڑا نقصا ن پہنچیں گا ۔ شہاب الدین خان نے کہا کہ اصلاحات پرعملدرآمد نہیں ہوا تو سڑکوں پر نکل آئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بندوق کی بجائے قلم چاہئے ۔