یروشلم میں ’ٹرک حملہ‘، تین خواتین سمیت چار ہلاک ، حماس کی طرف سے حملے کی ستائش

اتوار 8 جنوری 2017 22:20

مقبوضہ بیت المقدس (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جنوری2017ء) اسرائیلی حکام کے مطابق یروشلم میں ایک ڈرائیور نے اسرائیلی فوجیوں کو ٹرک سے نشانہ بنانے کی کوشش کی جس میں چار افراد ہلاک ہوگئے، پولیس نے اس واقعے کو دہشت گرد حملہ قرار دیا ہے۔ جائے وقوعہ پر موجود طبی عملے کا کہنا ہے کہ اس واقعے میں تین خواتین اور ایک مرد ہلاک ہوا اور کم از کم 13 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

پولیس کی ترجمان لوبا سامری نے اسرائیلی ریڈیو کو بتایا کہ 'یہ ایک دہشت گرد حملہ تھا، ایک بھاری بھرکم حملہ۔' ترجمان کا کہنا تھا کہ حملہ آور کو اسرائیلی فوجیوں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ تصاویر میں ایک ٹرک کو دیکھا جا سکتا ہے جس کی ونڈ سکرین پر گولیوں کے نشانات ہیں۔ اس واقعے کے عینی شاہد ایک بس ڈرائیور نے بتایا کہ کچھ لوگوں کو کچلنے کے بعد ڈرائیور مزید لوگوں کو کچلنے کے لیے ٹرک کو ریورس کر رہا تھا۔

(جاری ہے)

اسرائیلی پولیس کے سربراہ رونی الشیچ نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور کا تعلق مغربی یروشلم کی عرب آبادی والے علاقے سے تھا۔ خیال رہے کہ اس واقعے سے پہلے اکتوبر 2015 سے فلسطینیوں یا عرب اسرائیلیوں کی جانب سے چاقو کے حملوں اور گاڑیوں سے کچلنے کے واقعات میں 35 اسرائیلی ہوچکے ہیں۔ اسی دوران 200 سے زائد فلسطینیوں کو ہلاک کیا گیا جن کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ ان میں سے بیشتر حملہ آور تھے۔

اسرائیل ان حملوں کے لیے اشتعال کا الزام فلسطین پر عائد کرتا ہے جبکہ فلسطینی قیادت دہائیوں سے اسرائیلی قبضے کے نتیجے میں پیدا ہونے والی مایوسی کو مورد الزام ٹھہراتی ہے۔ دریں اثناء غزہ میں سرگرم حماس تحریک نے اسرائیل میں ہونے والے اٴْس ٹرک حملے کی ستائش کی ہے، حمات کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ یہ پیشرفت اس بات کا ثبوت ہے کہ حماس کی طرف سے بغاوت کی کال کو فلسطینی نظر انداز نہیں کر رہے۔ ستمبر 2015ئ سے اب تک فلسطینیوں کی جانب سے چاقوؤں اور گاڑیوں کی مدد سے کیے گئے ایسے حملوں میں مجموعی طور پر 40 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ اس دوران 229 فلسطینی بھی مارے جا چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :