سندھ بھر میں اتوار کو یوم تعلیم منایا گیا

اتوار 8 جنوری 2017 22:00

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 جنوری2017ء) سندھ بھر میں اتوار کو یوم تعلیم منایا گیا۔ یوم تعلیم سندھ میں سال2017 کو تعلیمی سال منانے کے تناظر میں منایا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں سیو ایجوکیشن سیو سندھ کے تحت کراچی پریس کلب سے سندھ اسمبلی تک ان مطالبات کے حق میں تعلیمی مارچ کیا گیا جس سے ابرار قاضی لیاقت میرانی ، مسلم لیگ ( ن ) کی رکن سندھ اسمبلی ایم پی اے سورٹھ تھیبو، رابعہ خلیل، خلیل شاہ، انتظار چھلگری،جاوید دھر پالی، زاہد شیخ اور دیگر نے خطاب کیا۔

مقررین نے کہا کہ یوم تعلیم سندھ میں سال2017 کو تعلیمی سال منانے کے تناظر میں منایا جا رہا ہے۔ جس کا بنیادی مقصد سندھ کے تعلیمی مسائل کو اجاگر کرنا ہے اور سماجی سطح پر تعلیمی مسائل کے حل کے لئے آگے بڑھنا ہے۔

(جاری ہے)

تعلیم ہر بچے کا بنیادی حق ہے اور سندھ کے ہر بچے کو تعلیم فراہم کرنا ریاست کی بنیادی ذمے داری ہے لیکن ریاست اپنی ذمے داری پوری نہیں کر رہی جس کی وجہ سے سندھ کی سول سوسائٹی کو سڑکوں پر نکلنا پڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں تعلیمی مسائل کو اجاگر کرنے کے لئے ہم سول سوسائٹی کی تنظیموں کے نمائندے یہ اعلان کرتے ہیں کہ ہر سال8جنوری کو یوم تعلیم منایا جائے گا۔ جبکہ رواں برس مارچ میں قومی تعلیمی کانفرنس کا انعقاد،سندھ بھر تعلیمی رضاکار مقرر کرنے کی مہم،نئے تعلیمی سال کے دوران سندھ بھرے میں انرولمنٹ کے لئے داخلہ مہم شروع کرنا،حکومت پر تعلیمی مسائل کے حل کے لئے دباو بڑھانا،سندھ بھر کے تعلیمی اداروں میں تعلیم کے موضوع پر سیمینارز مذاکرے تقریری مقابلے نمائشیں اور ذہنی نشو نما کی تقاریب کا انعقاد شامل ہے۔

مقررین نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ سندھ میں تعلیمی ڈھانچہ تبدیل کرکے جدید سائنسی خطوط پر استوار کیا جائے۔ تعلیمی پالیسی افسران کے لئے نہیں بلکہ طلبہ اور طالبات کے لئے تشکیل دی جائے۔ اس کے لئے سندھ کے تعلیمی ماہرین عالموں ادیبوں اور دانشوروں پر مشتمل پالیسی ساز کمیٹی تشکیل دی جائے۔ سندھ کے تعلیمی اداروں میں تمام تر بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں۔

فرنیچر اسٹاف پینے کا پانی واش رومز اور دیگر سہولیات کا فقدان افسوس ناک امر ہے۔ سندھ میں امتحانات کے دوران نقل کے رجحان کو قانونی جرم قرار دے کر اس کے لئے سندھ اسمبلی سے قانون سازی کرائی جائے اور کاپی کلچر نقل میں ملوث افراد کے لئے سخت سزائیں مقرر کی جائیں۔گھوسٹ اساتذہ اور گھوسٹ ملازمین کے خلاف کاروائی کی جائے اور ہزاروں گھوسٹ ملازمین کے بارے میں حتمی فیصلہ کیا جائے۔

تمام تعلیمی بورڈز میں مارکس کی خرید و فروخت کے کاروبار کو رکا جائے کرپٹ عناصر کے خلاف کاروائی کی جائے۔ محکمہ تعلیم کے وہ کرپٹ افسران جو نیب سے پلی بار گین کر چکے ہیں یا جن پر بد عنوانی ثابت ہو چکی ہے ایسے افسران کو بلا تاخیر فارغ کیا جائے۔ سندھ کے ہزاروں بند اسکول ہنگامی بنیادوں پر کھلوائے جائیں اسکولوں کی عمارتوں سے قبضے ختم کروائے جائیں اور ہر سطح پر لڑکیوں کی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔

تمام تر اسکولوں کے اندر اسکول مینجمنٹ کمیٹیوں کو متحرک کیا جائے اسکولز کے فنڈز میں افسران کی مداخلت ختم کی جائے۔ سندھ میں اساتذہ کی بھرتیاں مکمل طور پر میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں اور بھرتیوں میں سیاسی مداخلت کو ختم کیا جائے۔ این ٹی ایس پاس ٹیچرز ہیڈ ماسٹرز کے مسئلے کو ہنگامی بنیادوں پر ختم کیا جائے این ٹی ایس پاس اساتذہ کو پوسٹنگ دی جائے۔ تمام سیاسی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ تعلیم کو اپنے انتخابی منشور میں شامل کیا جائے۔ سندھ کے تمام سرکاری اور نجی اسکولوں میں سندھ اسمبلی سے منظور شدہ قانون کے مطابق سندھی زبان کو لازمی پڑھایا جائے۔ سندھ کی ترقی تعلیم سے وابستہ ہے۔#

متعلقہ عنوان :