یمنی فوج اور حوثی باغیوں میں شدید لڑائی، 68 جنگجو ہلاک،72زخمی

لڑائی میں حامی فورسز کے 13 جنگجو ہلاک ہوئے جن میں ایک آرمی جنرل بریگیڈیئر جنرل عبدالعزیز الماجدی بھی شامل ہیں، باغی کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی وجہ سے فورسز کو پیش قدمی میں مشکلات کا سامنا ہے ،یمنی فوجی حکام

اتوار 8 جنوری 2017 21:50

صنعاء (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جنوری2017ء) یمنی فورسز اور حوثی باغیوں کے درمیان گزشتہ دو روز سے جاری لڑائی میں 68 جنگجو ہلاک اور 72 زخمی ہوگئے۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق حکومتی فورسز نے گزشتہ روز آبنائے باب المندب کے اہم ترین علاقے ذباب میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا تھا تاکہ اس علاقے پر حکومتی کنٹرول دوبارہ قائم کیا جاسکے۔

ملٹری اور میڈیکل ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کے روز سے شروع ہونے والی اس لڑائی میں اب تک 55 حوثی باغی ہلاک اور 72 زخمی ہوچکے ہیں۔دوسری جانب حکومت کے حامی ملیشیا کے ایک کمانڈر نے بتایا کہ اس لڑائی میں حامی فورسز کے 13 جنگجو ہلاک ہوئے ہیں جن میں ایک آرمی جنرل بریگیڈیئر جنرل عبدالعزیز الماجدی بھی شامل ہیں۔یمن کے فوجی حکام کا کہنا ہے کہ باغی کی جانب سے بچھائی گئی بارودی سرنگوں کی وجہ سے فورسز کو پیش قدمی میں مشکلات کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ اکتوبر 2015 میں حکومت اور اس کے اتحادیوں نے آبنائے باب المندب پر قبضہ کرلیا تھا اور حوثی باغیوں کو شمال کی جانب دھکیل دیا تھا۔تاہم حوثی باغی اب بھی یمن کے بحیرہ احمر کے ساحلی علاقوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہیں اور یمنی حکومت اسے بین الاقوامی جہاز رانی کے لیے خطرہ قرار دیتی ہے۔گزشتہ برس ستمبر اور اکتوبر میں دو امریکی جنگی جہازوں اور ایک متحدہ عرب امارات کے بحری جہاز پر باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سے راکٹ حملہ کیا گیا تھا۔

حکومت کی حامی فورسز نے ذباب کا قبضہ اکتوبر 2015 میں حاصل کرلیا تھا لیکن فروری میں باغی دوبارہ اس پر قابض ہوگئے تھے۔اقوام متحدہ کے مطاقب یمن کے تنازع میں مارچ 2015 کو بین الاقوامی اتحاد کی جانب سے کی جانے والی فوجی مداخلت کے بعد سے اب تک 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :