عرا ق،2دھماکوں میں 23افراد ہلاک ، 50سے زائد زخمی ،داعش نے ذمہ داری قبول کرلی

پہلا کار بم دھماکا شیعہ اکثریتی علاقے جمیلہ کی سبزی منڈی میں کیا گیا جہاں کار سوار خود کش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑایا ،دوسر ا دھماکہ ایک خود کش حملہ آور نے بغداد کے بلدیات نامی علاقے میں کیا جس میں 7افراد مارے گئے،حکام

اتوار 8 جنوری 2017 21:50

بغداد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جنوری2017ء) عراق کے دارالحکومت بغداد میں2دھماکوں میں 23افراد ہلاک اور 50سے زائد زخمی ہوگئے ،داعش نے حملوں کی ذمہ داری قبول کرلی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق پہلا کار بم دھماکا شیعہ اکثریتی علاقے جمیلہ کی ایک سبزی منڈی میں کیا گیا جس میں 16افراد ہلاک اور45سے زائد زخمی ہوگئے ۔حکام کا کہنا ہے کہ ایک کار سوار خود کش بمبار نے بغداد کی مرکزی سبزی منڈی میں خود کو دھماکے سے اڑایا ۔

حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش نے قبول کرلی اور یہ حملے ایسے وقت میں ہوا ہے جب عراق کے اہم ترین شہر موصل سے داعش کا قبضہ چھڑانے کے لیے عراقی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔عراقی وزارت داخلہ کے ترجمان سعد مان نے بتایا کہ 'منڈی کے مرکزی دروازے پر کھڑے فوجی اہلکار نے مشتبہ گاڑی کو دیکھ پر اس پر فائرنگ کی تاہم گاڑی میں موجود خود کش بمبار نے دھماکا کردیا'۔

(جاری ہے)

مان نے بتایا کہ وہ فوجی اہلکار بھی زخمیوں میں شامل ہے جس نے گاڑی پر فائرنگ کی تھی۔واضح رہے کہ جمیلہ مارکیٹ بغداد کی سب سے بڑی سبزی منڈی ہے اور یہاں ہلاک ہونے والے ایک شخص کا دھڑ بھی ہسپتال پہنچایا گیا ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ مشتبہ طور پر دوسرا خود کش بمبار تھا۔جب ہسپتال کا ایک ملازم اس باڈی میں شناختی کارڈ تلاش کررہا تھا تو غلطی سے اس کے جسم کے ساتھ منسلک ایک ایکسپلوزو چارج کا بٹن دب گیا جس کے نتیجے میں ہلکی نوعیت کا دھماکا ہوا۔

یہ شخص خود کش جیکٹ پہنا ہوا تھا جو ممکنہ طور پر پھٹنے میں ناکام رہا۔دوسر ا دھماکہ ایک خود کش حملہ آور نے بغداد کے بلدیات نامی علاقے میں کیا جس میں 7افراد ہلاک ہوگئے ۔واضح رہے کہ 2 جنوری کو بھی عراق کے درالحکومت بغداد کے مشرقی حصے میں ایک مصروف کاروباری مرکز میں ہونے والے خودکش دھماکے میں کم سے کم 36 افراد ہلاک جبکہ 52 زخمی ہوگئے تھے۔

کار سوار خود کش بمبار نے بغداد کے وسیع اور مرکزی ضلع کے اس حصے میں خود کو دھماکے سے اڑایا تھا جہاں عام لوگوں کی آبادی زیادہ ہے۔دھماکے کے ایک گھنٹے بعد داعش نے اس کی ذمہ داری قبول کرلی تھی۔اس سے قبل 31 دسمبر 2016 کو بھی بغداد میں ہونے والیبم دھماکوں میں 29 افراد ہلاک ہوئے تھے۔یاد رہے کہ داعش کی جانب سے 2014 میں ملک کے شمالی اور مغربی حصوں میں قبضہ کرنے کے بعد آئے دن شہری آبادی والے علاقوں میں دھماکے ہوتے رہتے ہیں۔

امریکی مدد سے عراقی فوج اس وقت ملک کے شمالی شہر موصل کو داعش سے آزاد کرنے کے لیے لڑ رہی ہے، اس وقت بظاہر عراقی فوج کی موصل پر پوزیشن مضبوط ہے مگر اسے اب بھی مزاحمت کا سامنا ہے۔گرشتہ برس 17 اکتوبر 2016 کو عراق کی ایلیٹ فورس نے موصل میں اپنے ہیڈ کوارٹر کو دوبارہ حاصل کرتے ہی 2003 میں امریکی مداخلت کے بعد سب سے بڑے زمینی آپریشن کا آغاز کیا تھا، جس کے بعد عراق کے وزیر اعظم حیدر العبادی نے کہا تھا کہ اپریل تک باغیوں کو ملک سے نکال دیں گے۔

متعلقہ عنوان :