معیاد ختم ہونے پر ملٹری کورٹس نے کام کرنا بند کردیا،آئی ایس پی آر کی تصدیق

فوجی عدالتوں میں 274 کیسز سنے گئے، 161 ملزموں کو سزائے موت سنائی گئی، 12 مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو چکا ہے،فوجی عدالتوں نے 113 افراد کو قید کی مختلف سزائیں سنائیں ، تمام کیسوں کی سماعت قانون کے مطابق ہوئی جس کے نتیجے میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی،آئی ایس پی آر

اتوار 8 جنوری 2017 21:50

معیاد ختم ہونے پر ملٹری کورٹس نے کام کرنا بند کردیا،آئی ایس پی آر ..

راولپنڈی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 08 جنوری2017ء) پارلیمنٹ کی جانب سے مشترکہ طور پر آئین میں 21 ویں ترمیم کے ذریعے قائم کی جانے والی فوجی عدالتوں کو دو سال کیلئے دیے جانے والے خصوصی اختیارات ختم ہونے کے بعد فوجی عدالتوں نے کام کرنا بند کردیا۔اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی تصدیق کردی گئی کہ فوجی عدالتوں کو حاصل خصوصی اختیارات کی معیاد ختم ہونے کے بعد ملٹری کورٹس نے کام کرنا بند کردیا ہے۔

آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں میں 274 کیسز سنے گئے۔

(جاری ہے)

161 ملزموں کو سزائے موت سنائی گئی۔ 12 مجرموں کی سزائے موت پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق فوجی عدالتوں نے 113 افراد کو قید کی مختلف سزائیں سنائیں اور تمام کیسوں کی سماعت قانون کے مطابق ہوئی جس کے نتیجے میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں نمایاں کمی آئی۔ واضح رہے کہ دسمبر 2014 میں پشاور کے آرمی پبلک سکول پر دہشت گردی کے حملے کے بعد 6 جنوری 2015 کو آئین میں 21 ویں ترمیم اور پاکستان آرمی ایکٹ 2015 (ترمیمی) کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد فوجی عدالتوں کو خصوصی اختیارات دیے گئے تھے جس کا مقصد ان سول افراد کا ٹرائل کرنا تھا جن پر دہشت گردی کے الزامات تھے۔

متعلقہ عنوان :