کشمیری نوجوان موت کو گلے لگانے کیلئے ہروقت تیار رہتے ہیں، بھارتی رپورٹ

اتوار 8 جنوری 2017 21:30

سری نگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 جنوری2017ء) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت اور مقبوضہ وادی میں پرتشدد مظاہروں کے بعد تشکیل دیئے گئے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ منظرعام پر آگئی جس نے مودی سرکار کے ہوش اڑا کر رکھ دیئے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق جموں و کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے نہتے لوگوں کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے اور کشمیری نوجوان نسل کی سوچ کی عکاسی کرنے کے لئے 5 رکنی تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ منظر عام پر آگئی جس میں کہا گیا کہ وادی میں سکیورٹی فورسز کی جانب سے بھارت مخالف مظاہروں کو دبانے کے لیے طاقت کے استعمال نے کشمیری نوجوانوں کے دلوں سے موت کا خوف نکال دیا ہے اور وہ موت کو گلے لگانے کیلئے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔

(جاری ہے)

پانچ رکنی تحقیقاتی کمیشن میں سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا، اقلیتوں کے قومی کمیشن کے سابق سربراہ وجاہت حبیب اللہ، بھارتی ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) کپل کاک، معروف صحافی بھارت بھوشن اور سینٹر آف ڈائیلاگ اینڈ ریکنسیلیشن کے پروگرام ڈائریکٹر ششہوبا بریو شامل ہیں جنہوں نے سال 2016 کے دوران مقبوضہ کشمیر میں عام لوگوں سے ملاقاتیں کیں جن کے بیانات کی روشنی میں رپورٹ مرتب کی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ کشمیری عوام سمجھتے ہیں کہ بھارت کشمیر کو سیاسی مسئلہ تسلیم کرنے اور اس کے سیاسی حل پر تیار نہیں ہے۔ رپورٹ میں اس نکتے پر زیادہ زور دیا گیا ہے کہ تحقیقاتی کمیشن کے ارکان نے جتنے بھی کشمیریوں سے ملاقاتیں کیں ان سب نے مسئلہ کے سیاسی حل پر زور دیا اور کہا کہ جب تک جموں و کشمیر کا سیاسی حل تلاش نہیں کرلیا جاتا وادی میں موت اور تباہی کا سلسلہ زیادہ شدت سے جاری رہے گا۔

رپورٹ کے مطابق کشمیریوں کو بھارت پر اعتماد نہیں رہا اور بداعتمادی کی یہ خلیج بڑھتی جا رہی ہے جب کہ بعض کشمیری سمجھتے ہیں کہ بھارت کشمیر کو صرف قومی سلامتی کے زوایے سے دیکھتا ہے اور نوجوانوں میں کچھ تو بھارت سے مذاکرات کرنے پر تیار ہی نہیں ہیں اور ان کے روز مرہ کی بول چال کے الفاظ ہی بدل گئے ہیں جن میں ہڑتال، کرفیو، شہادت اور برہانی وانی کے الفاظ کا استعمال حاوی رہتا ہے۔ رپورٹ میں ایک نوجوان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ہم قابض فوج کی جانب سے ہتھیار استعمال کرنے پر خوش ہیں جس نے ہمارا ڈر اور خوف ہی نکال دیا اور اب ہم شہادت پر جشن مناتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :