نیب قوانین میں تبدیلی آرڈیننس کے ذریعے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کی جائے،سینیٹر سعید غنی

عدالتی نظام میں اصلاحات کا وعدہ پورا کرنے میں ن لیگ کی حکومت ناکام ہو گئی ہے،رہنما پیپلز پارٹی

ہفتہ 7 جنوری 2017 23:04

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 07 جنوری2017ء) پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا ہے کہ نیب قوانین میں تبدیلی آرڈیننس کے ذریعے نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ذریعے کی جائے ۔عدالتی نظام میں اصلاحات کا وعدہ پورا کرنے میں ن لیگ کی حکومت ناکام ہو گئی ہے ۔پیپلز پارٹی کو نیب کے اختیارات کے معاملے پر تحفظات ہیں ۔پلی بارگین نہ سمجھ میں آنے ولا اختیار ہے، 2008 میں پیپلز پارٹی نیب کے قانون میں تبدیلی کرنا چاہتی تھی مگر ن لیگ آڑے آ گئی تھی۔

اب لیگی حکومت نیب قوانین کو پارلیمنٹ کے بجائے آرڈیننس کے ذریعے تبدیلی کر کے وزیر اعظم کو کریڈیٹ دینا چاہتی ہے ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو بلاول ہاؤس میڈیا سیل میں تحریک انصاف سندھ کے سابق صدر اور لیبر ونگ کے مرکزی صدر زبیرخان کی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پیپلز پارٹی میں شمولیت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکر یٹری وقار مہدی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والوں میں فدا حسین میرانی، شبیر علی، شاہد خٹک، علی اعوان، رشیدہ خالدہ، نادیہ حنیف، سیدہ عاصمہ شاہ اور دیگر بھی شامل ہیں۔ قبل ازیں زبیر خان نے بڑی تعداد میں اپنے ساتھیوں سمیت وقار مہدی اور سینیٹر سعید غنی سے ملاقات بھی کی۔سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ زبیر خان اور ان کے ساتھیوں کو پیپلز پارٹی میں خوش آمدید کہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیب قوانین میں آردڈیننس کے ذریعے قانون سازی پر پیپلز پارٹی کو تحفظات ہیں، حکومت نیب قوانین کو پارلیمنٹ کے ذریعے تبدیل کرے۔جب ہم نے اپنی حکومت میں ایمینسٹی سکیم لانے کی کوشش کی تو اسحاق ڈار نے مخالفت کی تھی۔آج وفاقی حکومت خود چوتھی ایمینسٹی سکیم لا رہی ہے۔اسحاق ڈار پیپلزپارٹی کی ایمینسٹی سکیم کی مخالفت پر معافی مانگے۔

انہوں نے کہا کہ وی آر کا اختیار چیئر مین نیب سے لیا جائے تو بہتر ہے۔عدالتی احکامات کے بغیر وی آر نہیں ہونا چاہیئے۔21 ویںترمیم کے حوالے سے پوچھے گئے ہیں سوال پر انہوں نے کہا کہ فوجی عدالتیں ختم ہونے کو ہیں لیکن بتایا جائے کہ عدالتوں میں کیا رفارمز لائی گئی ہیں۔ کیوں کہ اس قانون کو لاتے وقت حکومت نے کہا تھا کہ موجودہ عدالتی نظام اتنا موثر نہیں کہ جیٹ بلیک دہشت گردوں کو سزا دے سکے لیکن ہم اس دوران عدالتی نظام میں تبدیلی لائیں گے اور آج حکومت سے پوچھا جائے کہ کیا تبدیلی لائی گئی۔

وعدے کے مطابق فوجی عدالتوں کی مدت ختم ہونے تک عدالتی نظام میں بہتری لائی جانا تھی، ن لیگ وعدہ پورا کرنے میں ناکام ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہتحریک انصاف چھوڑکر پیپلزپارٹی میں شامل ہونے والوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔زبیر خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔تحریک انصاف کو غریب کارکنوں نے بنایا تھا۔غریب لوگوں کو عمران خان نے چھوڑ دیا ہے۔

ڈرائینگ روم سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے پی ٹی آئی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔زبیر خان نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیں عزت دی ہے۔ لیکن عمران خان بھول گئے کبھی آپ کیساتھ 50 لوگ ہوتے تھے۔پنجاب میں لیبر کو منظم کیا تو وہاںبھی لینڈ کروزر والوں نے قبضہ کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مزید بھی لوگ پیپلزپارٹی میں شمولیت کریں گے۔عمران خان نے غریبوں کو استعمال کیا۔

انہوں نے کہا کہ جان ہتھیلی پر رکھ کر تحریک انصاف کے لیے کام کیا، 2 مرتبہ تحریک انصاف کے تحت الیکشن میں حصہ لیا تھا، جہانگیر ترین اور علیم خان کے حلقے کھولے گئے اور مجھے منع کردیا گیا کیونکہ میں متوسط طبقے سے تعلق رکھتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی وجہ سے میرا کاروبار تباہ ہوگیا3 سال بچے اسکول نہیں جاسکے۔ جب صرف درجنوں اور سینکڑوں کارکن عمران خان کا ساتھ دے رہے تھے آج ان کا کہیں پتہ نہیں ہے۔

عمران خان خود کارکنان کے ساتھ انصاف نہیں کرسکے، پیپلز پارٹی کا قیام امن میں اہم کردار رہا ہے انہوں نے کہا کہ کر اچی سے پی ٹی آئی کا خاتمہ ہوچکا ہے۔سندھ کے 13 اضلاع کے کارکن میرے ساتھ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے کے لیے تیار ہیں۔ وقار مہدی نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں شامل ہونے والے کارکنان کا خوش آمدید کہتے ہیں، آپ سب کے ساتھ مل کر شہر میں پی پی پی کو مضبوط بنائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی پی پی تمام تعصبات سے پاک جماعت ہے یہاں تمام طبقات کو ایک عینک سے دیکھا جاتا ہے لیکن اگر اس ملک میں کوئی جماعت حقیقی معنوں میں مزدوروں کی جماعت ہے تو وہ پی پی پی ہی ہی