امریکہ پاکستان میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکیورٹی آپریشن سینٹرتعمیر کرے گا،جان کیری

جس وقت اوباما نے عہدہ سنبھالا تھا اس وقت القاعدہ پاکستان اور افغانستان میں مضبوط تھی تاہم گذشتہ 8 سال کے دوران گروپ کی اہم اور اعلی قیادت کو 'تہس نہس'کردیا گیا اور اس کے چیف اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا جاچکا ہے،افغانستان بہتر نہیں ہوا ہے اس کی بہتری کیلئے ہماری جاری پیش رفت کا تحفظ ضروری ہے جس کے لیے کئی سالوں کی مسلسل مصروفیت اور کوششیں درکار ہوں گی ،امریکی وزیر خارجہ

ہفتہ 7 جنوری 2017 13:38

امریکہ پاکستان میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکیورٹی آپریشن سینٹرتعمیر ..
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 07 جنوری2017ء) امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے کہا ہے کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جہاں امریکا 'اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکیورٹی آپریشن سینٹرز تعمیر کرے گا،جس وقت اوباما نے عہدہ سنبھالا تھا اس وقت القاعدہ پاکستان اور افغانستان میں مضبوط تھی تاہم گذشتہ 8 سال کے دوران گروپ کی اہم اور اعلی قیادت کو 'تہس نہس'کردیا گیا اور اس کے چیف اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا جاچکا ہے،افغانستان بہتر نہیں ہوا ہے اس کی بہتری کیلئے ہماری جاری پیش رفت کا تحفظ ضروری ہے جس کے لیے کئی سالوں کی مسلسل مصروفیت اور کوششیں درکار ہوں گی۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق 21 صفات پر مشتمل ایک دستاویز کے مطابق امریکا کے اعلی عہدیدار نے افغانستان اور عراق کا نام بھی ان ممالک میں شامل کیا ہے جہاں براک اوباما کی انتظامیہ اس طرح کے سینٹرز قائم کررہی ہے۔

(جاری ہے)

دستاویز میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ یہ سینٹرز کہاں قائم کیے جائیں گے، انھیں کون چلائے گا اور انھیں کیسے چلایا جائے گا۔اس میں کہا گیا ہے کہ 'ہم اسٹیٹ آف دی آرٹ ٹیکٹیکل سیکیورٹی آپریشن سینٹرز اہم ممالک میں تعمیر کررہے ہیں، جن میں افغانستان، عراق اور پاکستان شامل ہیں'۔

خیال رہے کہ براک اوباما کی انتظامیہ اپنی دوسری اور حتمی مدت 20 جنوری کو مکمل کررہی ہے جس کے بعد براک اوباما صدارت کا منصب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے کردیں گے۔سیکریٹری آف اسٹیٹ جان کیری نے دستاویز میں کہا ہے کہ جس وقت براک اوباما نے امریکا کے صدر کا عہدہ سنبھالا تھا اس وقت القاعدہ پاکستان اور افغانستان میں مضبوط تھی تاہم گذشتہ 8 سال کے دوران گروپ کی اہم اور اعلی قیادت کو 'تہس نہس' کردیا گیا اور اس کے چیف اسامہ بن لادن کو ہلاک کیا جاچکا ہے۔

انھوں نے ساتھ ہی خبردار بھی کیا کہ 'افغانستان بہتر نہیں ہوا ہے اور اس کی بہتری کیلئے ہماری جاری پیش رفت کا تحفظ ضروری ہے جس کے لیے کئی سالوں کی مسلسل مصروفیت اور کوششیں درکار ہوں گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں افغان عوام کی حمایت جاری رکھنی چاہیے جیسا کہ وہ کچھ ماہ یا سالوں میں اپنا محفوظ اور پرامن مستقبل قائم کرنا چاہتے ہیں'۔مذکورہ دستاویز، جس میں براک اوباما کی انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی حاصل ہونے والی کامیابیوں کو شامل کیا گیا ہے، آنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کیلئے کچھ تجویز بھی شامل کی گئی ہیں جن میں ایران کے جوہری پروگرام، مشرق وسطی میں دو ریاستی حل اور داعش کے خلاف جاری جنگ میں مصروف رہنے کی تجاویز شامل ہیں۔