پانامہ سکینڈل کے بعد کسی بڑے ملک نے وزیر اعظم کو دورے کی دعوت نہیں دی،عوامی تحریک

قطری شہزادے کا خط سفارت خانوں،سرکاری دفاتر اور چائے خانوں میں زیر بحث ہے، خرم نواز گنڈا پور کرپشن کے دستیاب ثبوتوں کی روشنی میں ایک نہیں کئی بار سزا سنائی جا سکتی ہے ،سی ڈبلیو سی کے اجلاس سے خطاب

جمعہ 6 جنوری 2017 23:26

․اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 06 جنوری2017ء) پاکستان عوامی تحریک کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور نے کہا ہے کہ پانامہ سکینڈل کے بعد کسی ملک نے وزیر اعظم کو خصوصی دورے کی دعوت نہیں دی ۔بڑے ملک کرپٹ وزیر اعظم سے فاصلہ رکھے ہوئے ہیں ۔وزیر اعظم ملک اور قوم کے حال پر ترس کھائیں اور پانامہ لیکس کے فیصلے تک عہدہ چھوڑ دیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میںاحمد نواز انجم، ساجد بھٹی ،جی ایم ملک ، تنویر خان ،جواد حامد ،شہزاد رسول،مشتاق نوناری ایڈووکیٹ نے شرکت کی۔خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ وزیر اعظم نے عالمی تنہائی کے طعنوں سے بچنے کیلئے بوسنیا،تاجکستان کے دورے درخواست دے کر کئے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ میں نے اپنی زندگی میں کسی وزیر اعظم کو اتنا رسوا ہوتے ہوئے نہیں دیکھا ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سب سے بڑی عدالت سب سے بڑے عہدیدار کی کرپشن کی روزانہ سماعت کرتی ہے ایسے وزیر اعظم اور حکومت کی کیا اخلاقی حیثیت باقی رہ جاتی ہے ۔خرم نواز گنڈا پور نے کہاکہ وزیر اعظم کی کرپشن اور قطری شہزادے کے خط کے قصے سفارت خانوں ،سرکاری دفاتر اور چائے خانوں میں زیر بحث ہیں ۔

لوگ مزے لے لے کر قطری شہزادے کے خط کا تذکرہ کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پانامہ لیکس کے حوالے سے اس وقت تک جو ثبوت منظر عام پر آ چکے ہیں وہ ایک نہیں کئی بار سزا دینے کیلئے کافی ہیں۔خرم نواز گنڈا پور نے کہا کہ 9 ماہ سے امریکہ ،یورپ سمیت کسی ملک نے وزیر اعظم سے ملنے کی خواہش ظاہر نہیں کی ،وزیر اعظم 19ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے گئے جو خصوصی دورے کے زمرے میں نہیں آتا جو کوئی بھی وزیر اعظم ہوتا بلحاظ عہدہ اسے اس اجلاس میں شریک ہونا ہی تھا ۔اسی طرح وزیر اعظم نے اکتوبر میں آذر بائیجان اور دسمبر میں درخواست کر کے بوسنیا کا دورہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ حکمران خاندان کی کرپشن سے ملک اور ادارے عالمی سطح پر بدنام ہو رہے ہیں۔

متعلقہ عنوان :