وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی کارکردگی اور صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی تشکیل دی

محکمہ کی 513 اسکیموں کے لئے 14بلین روپے رکھے گئے ہیں، ان 513اسکیموں میں سے 438 بشمول 8 عمارتوں کی جا ری اسکیمیں ہیں اور 75نئی اسکیمیں ہیں، امدادپتافی کی وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ

جمعہ 6 جنوری 2017 23:06

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 جنوری2017ء) وزیراعلیٰ سندھ سیدمراد علی شاہ نے محکمہ ورکس اینڈ سروسز کی کارکردگی اور صلاحیت کو بہتر بنانے کے لئے اس کی انجینئرنگ سائیڈ کو ری اسٹرکچر کرنے کے لئے ایک اعلیٰ اختیاری کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ انہوںنے یہ فیصلہ جمعہ کومحکمہ ورکس اینڈ سروسز کی ترقیاتی اسکیموں کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔

اجلاس میں صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز امدا د پتافی ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات ) محمد وسیم ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری نوید کامران بلوچ ، سیکریٹری ورکس اعجاز میمن ، چیف انجینئرز اور دیگر متعلقہ افسران کے شرکت کی ۔صوبائی وزیرورکس اینڈ سروسز امداد پتافی نے وزیراعلیٰ سندھ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ان کے محکمہ کی 513 اسکیموں کے لئے 14بلین روپے رکھے گئے ہیں، ان 513اسکیموں میں سے 438 بشمول 8 عمارتوں کی جا ری اسکیمیں ہیں اور 75نئی اسکیمیں ہیں ۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل چیف سیکریٹری (ترقیات) محمد وسیم نے کہا کہ 14بلین روپوں میں سے حکومت نے 10.7 بلین روپے جاری کر دیئے ہیں جس میں سے 7.5 بلین روپے خرچ ہو چکے ہیں جو کہ جاری کردہ رقم کے استعمال کا 71فیصد بنتا ہے ۔ صوبائی سیکریٹری ورکس اعجاز میمن نے اجلاس کو بتایا کہ 118کلو میٹر طویل سڑکوں کی 26اسکیموں کی مالیت 1179.361 ملین روپے ہے جو کہ دسمبر 2016تک مکمل ہو چکی ہیں ۔

ایشیائی ترقیاتی بینک کے تحت 197.8 ملین ڈالر کے سندھ پروویشنل روڈ امپرومنٹ پروجیکٹ ہے ، جس میں سندھ حکومت کا حصہ 13فیصد ہے جس کے تحت 6اہم سڑکوں کی منظوری دے دی گئی ہے جن پر اگلے ہفتے سے کام کا آغا ز ہو گا ۔ ان اسکیموں میں ٹنڈو محمد خان تا بدین 67کلومیٹر ، ڈگری -نوکوٹ 55کلومیٹر ،خیبر -سانگھڑ براہ ٹنڈو آدم 64کلومیٹر ، سانگھڑ -میرپورخاص براہ سندھڑی 63کلومیٹر ، شکارپور -رتو ڈیرو 36کلومیٹر اور تھل تا کندھ کوٹ 32.8کلومیٹر شامل ہیں ۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز امداد پتافی کو ہدایت کی کہ وہ 12جنوری کو سڑکوں کی گرائونڈ بریکنگ تقریب انجام دیں گے،مگر مشینری اور اسٹاف کی مناسب موبیلائیزیشن ہونی چاہئے ۔انہوںنے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ ان 6سڑکوں کی اسکیموں پر دن رات کام ہو ۔ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت شروع کئے گئے سڑکوں کے منصوبوں سے متعلق باتیں کرتے ہوئے صوبائی وزیر امداد پتافی نے کہاکہ حیدر آباد -میرپور خاص 60کلومیٹر سڑک مکمل ہو چکی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ دریائے سندھ پر جھرک -ملاں کٹیار سیکشن پر نئے پل کی تعمیر کا کام حتمی مراحل میں ہے یہ منصوبہ 18.9 کلومیٹر طویل ہے جس میں 1.7کلومیٹر پل ہے جوکہ 4.537 بلین روپے کی لاگت سے مکمل ہو گا اور 49.5کلومیٹر طویل کراچی -ٹھٹھہ سڑک کو دورُویہ سڑک کا کام بھی جاری ہے ۔ ایف ڈبلیو او یہ49.5 کلومیٹر سڑک 8.85 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کر رہی ہے ،دیگر منصوبے جو ابھی شروع کئے گئے ہیں ان میں 30.6کلومیٹر حیدرآباد -ٹنڈو محمد خان ، گھوٹکی-کندھ کوٹ پل کے منصوبے کو دہرا کرنا ، 30.2کلومیٹر جس میں 2.1 کلو میٹرطویل پل شامل ہے کی ایم 9 -این5 20کلومیٹر لنک روڈ کی تعمیر کا منصوبہ شامل ہے ۔

یہ منصوبہ سرمایہ کاروں کی دلچسپی کے لئے فروری 2017میں شروع کیا جائے گا ۔ وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ محکمہ ورکس کی بلڈنگ سائڈ بہت کمزور ہے اور یہی وجہ ہے کہ انہوںنے محکمہ فشریز اور دیگر کی جو عمارتیں تعمیر کی ہیں وہ اچھی حالت میں نہیں ہیں ۔ صوبائی وزیر ورکس اینڈ سروسز نے وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا کہ ان کے پاس 6چیف انجینئر ز، 42ایگزیکیٹو انجینئرز اور دیگر عملہ ہے ،اس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہاکہ انجینئرنگ عملے کی لازماً ریشنلائیزیشن ہونی چاہئے ۔

انہوںنے ایڈیشنل چیف سیکرٹری (ترقیات) محمد وسیم کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس میں سیکریٹری ورکس اعجاز میمن ، سیکریٹری خزانہ حسن نقوی ،ایک چیف انجینئر اور ایک ماہر شامل ہو گا جو کہ محکمہ کی ا نجینئرنگ سائیڈ کو ری اسٹرکچر کرنے کے لئے پلان ترتیب دیں گے ۔ انہوںنے کہاکہ کمیٹی اپنی رپورٹ ایک ہفتے کے اندر پیش کرے گی تاکہ محکمہ ورکس مزید موثر اور مستحکم طریقے سے اس صوبے کے لئے کام کر سکے ۔

متعلقہ عنوان :