افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں درپیش رکاوٹیں ختم کی جائیں،ضیاء الحق سرحدی

جمعہ 6 جنوری 2017 23:06

پشاور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 06 جنوری2017ء) پاک افغان جائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری(پی اے جے سی سی آئی) کے سینئر نائب صدر اورفرنٹیئر کسٹمز ایجنٹس گروپ خیبر پختونخوا (ایف سی اے جی)کے صدر ضیاء الحق سرحدی نے افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نئے معاہدے میں درپیش مشکلات پرتشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ اگرفوری طور پر اس معاہدے پر نظرثانی نہ کی گئی اور ایگریمنٹ میں درپیش مشکلات کو دور کرنے کے لئے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو پاکستان اور افغانستان کے مابین افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا عمل باقاعدہ طور پر ختم ہوجائے گا اور اس کا تمام فائدہ بھارت اور ایران حاصل کرے گا جو کسی بھی صورت پاکستان اور افغانستان کے مفاد میں نہیں۔

ایک اخباری بیان میںضیاء الحق سرحدی جو فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)اور آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن(اے پی سی اے اے ) کے وائس چیئرمین بھی ہیں نے کہا کہ افغانستان کی بڑی درآمدی منڈی اور وسط ایشیائی ریاستوں کی تیزی سے ترقی کرتی منڈیوں سے بھرپور استفادہ کیلئے ایک جامع پالیسی کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اور تجارتی معاہدوں کے مسائل سے افغانستان کو ہونیوالی ملکی برآمدات کم ہو رہی ہیں اور افغانستان پاکستان ٹرانزٹ ٹریڈ ایگریمنٹ (APPTA) 2010ء کا معاہدہ جوکہ ایک دبائو کے تحت ہوا تھا وہ اب بری طرح سبوتاژ ہوچکا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں سے تقریباً اے ٹی ٹی کا کاروبار ایران کی بندرگاہ چہابہار اور بندرعباس منتقل ہوچکا ہے جس کی وجہ سے پاک افغان باہمی تجارت کا حجم جوکہ تقریبا2.5ارب ڈالر تھا مزید کم ہوکر 1.5ارب ڈالر رہ گیاہے جبکہ دونوں ممالک کی خواہش ہے کہ یہ حجم 5ارب ڈالر تک پہنچایا جائے۔

انہوں نے کہاکہ اگر ایک مرتبہ پاکستان کے راستے افغانستان کو بھارتی برآمدات شروع ہوگئیں تو اس سے ہمیں دوبارہ تجارت کے آغاز میں سخت مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ افغان حکام پاکستان اور بھارت کو دو بنیادی منڈیاں سمجھتے ہیں ۔ ضیاء الحق سرحدی نے کہا کہ پاکستان افغانستان اور تاجکستان کی زمینی تجارت کے سہہ فریقی معاہدے پروفاقی حکومت کے اعلان کرنے کے باوجود ابھی تک دستخط نہیں ہوئے بلکہ دیگر آزاد وسطی ایشیائی ریاستوں کو بھی ان معاہدوں میں شامل کیا جائے تاکہ وسطی ایشیائی ریاستوں کی تجارت کو فروغ حاصل ہو۔

اس لئے دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کو چاہئے کہ ملک کے بہترین اقتصادی مفادات کی روشنی میں فیصلہ کریں اور دونوں ممالک کی بیورو کریسی کی جانب سے پیدا کی جانیوالی مشکلات کو دور کرنے کے لئے اقدامات اٹھائیں۔ان اقدامات سے تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ دونوں ہمسایہ ممالک باہمی تجارت کے فروغ کے راستے میں حائل رکاوٹوں کے خاتمہ کیلئے جامع پالیسی مرتب کریں۔

متعلقہ عنوان :