سپریم کورٹ کا تشدد کا نشانہ بننے والی 10 سالہ طیبہ کے والدین کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 6 جنوری 2017 15:43

سپریم کورٹ کا تشدد کا نشانہ بننے والی 10 سالہ طیبہ کے والدین کی شناخت ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06جنوری۔2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مالکان کے تشدد کا نشانہ بننے والی 10 سالہ طیبہ کے والدین کی شناخت کے لیے ڈی این اے ٹیسٹ کا حکم دیا ہے۔چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اس حوالے سے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنیادی انسانی حقوق کے معاملات پر راضی نامے نہیں ہو سکتے، حتیٰ کہ والدین بھی بچوں کو بنیادی حقوق سے محروم نہیں رکھ سکتے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا بچی پر تشدد کے معاملے پر راضی نامہ کیسے ہوگیا؟ ۔ عدالت نے حکم دیا کہ بچی کے والدین ہونے کے دعویداروں کے ٹیسٹ کروائے جائیں۔دوسری جانب عدالت نے ڈی آئی جی اسلام آباد کو اپنی سربراہی میں اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے اسلام آباد پولیس کی جانب سے دو ہفتوں میں تحقیقات مکمل کرنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 3 دن میں تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی۔

(جاری ہے)

عدالت نے آئندہ سماعت پر بچی اور اس کے حقیقی والدین کو بھی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا اور اسسٹنٹ کمشنر پوٹھوہار کو بھی آئندہ سماعت پر طلب کرلیا۔دوسری جانب جج کی اہلیہ ماہین ظفر کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دے دیا گیا۔بعدازاں کیس کی سماعت بدھ 11 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔ یاد رہے کہ ملازمہ پر تشدد کا معاملہ ا±س وقت منظرعام پر آیا تھا جب تشدد زدہ بچی کی تصویریں سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں۔

ایڈیشنل ڈسٹرکٹ و سیشن جج راجا خرم علی خان کے گھر سے بچی کی برآمدگی کے بعد پولیس نے انھیں اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔بعدازاں 3 جنوری کو مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی کمسن ملازمہ کے والد ہونے کے دعویدار شخص نے جج اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا تھا۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز ایک خاتون نے بھی طیبہ کی والدہ ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔

متعلقہ عنوان :