لندن فلیٹس میرے نہیں بلکہ حسین نوازکی ملکیت ہیں-پاناما لیکس سے کوئی تعلق نہیں‘دستاویزات پر میرے دستخط جعلی ہیں-مریم نوازنے سپریم کورٹ میں جواب داخل کروادیا

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعہ 6 جنوری 2017 11:12

لندن فلیٹس میرے نہیں بلکہ حسین نوازکی ملکیت ہیں-پاناما لیکس سے کوئی ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔06جنوری۔2017ء) سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز نے اپنا تحریری جواب جمع کرادیا، جس میں انھوں نے اپنے خلاف تمام الزامات کو مسترد کردیا۔جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ وہ جائیداد کی بینیفیشل مالک نہیں، صرف کمپنیوں کی ٹرسٹی اور سگنیٹری ہیں اور ٹرسٹی ہونے کا مقصد موجودہ ٹرسٹی کی موت کی صورت میں ٹرسٹ کو چلانا ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے شریف فیملی کے مالیاتی مشیر ہارون پاشا کا انٹرویو بطور ثبوت عدالت میں جمع کرایا گیا جو انہوں نے 6 دسمبر 2016 کو نجی ٹی وی کو دیا تھا۔

(جاری ہے)

عمران خان نے عدالت سے استدعا کی کہ انٹرویو کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔جسٹس آصف سیعد کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر شریف خاندان کے وکیل منروا فنانشئل سروسز لمیٹڈ سے اپنی ملکیت ثابت کرنے میں ناکام ہوجاتے ہیں تو عدالت کو یہ ماننا پڑے گا کہ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل کے دعوے درست ہیں۔دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری کے دلائل پر عدالت کا کہنا تھا کہ دستاویزات سے متعلق عدالت کو مطمئن کیا جائے، جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ اگر شریف خاندان کمپنیوں کی ملکیت تسلیم کرتی ہے تو دستاویز فراہم کرنا بھی ان کی ذمہ داری ہے، انہیں بتانا پڑے گا کہ کمپنیاں کب بنیں، کس نے بنائیں اور اس کے لیے پیسہ کہاں سے آیا۔

جسٹس آصف کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اس عدالت کو بے اختیار نہ سمجھا جائے، عدالت کے پاس اختیار ہے کہ ریکارڈ پیش کرنے کا حکم جاری کرے۔بعدازاں عدالت نے سماعت پیر 9 جنوری تک ملتوی کردی، اگلی سماعت میں بھی پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔ ادھروزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے عدالت میں اپنے جواب میں موقف اختیار کیا ہے کہ لندن فلیٹس اور آف شور کمپنیوں سے ان کا کوئی تعلق نہیں نہ وہ ان کی مالک ہیں ، لندن میں واقع فلیٹس کے اصل مالک ان کے بھائی حسین نواز ہیں۔

مریم نواز نے پاناما لیکس کے حوالے سے لگائے گئے الزامات کو بھی مسترد کیا ہے ان کا کہنا ہے کہ وہ کسی نام نہاد پاناما پیپرز کا حصہ نہیں۔ پاناما کیس میں مریم نواز کے وکیل نے اپنی موکلہ کی جانب سے تحریری جواب جمع کرایا جس میں کہا گیا کہ وہ کسی نام نہاد پاناما پیپرز کا حصہ نہیں، ان پر لگائے جانے والے تمام الزامات بے بنیاد اور نیسکول سے ان کا نام جوڑنا سراسر ظلم ہے۔

نیسکول کی ڈیڈ پر ان کے دستخط جعلی ہیں جب کہ منروا ٹرسٹ سے منسوب تمام ای میلز اصلی نہیں۔ مریم نواز شریف کا کہنا تھا کہ رائے ونڈ اسٹیٹ کی زیادہ تر جائیداد ان کی دادی کے نام پر ہے، رائے ونڈ اسٹیٹ میں پانچ گھر ہیں۔ایک گھر میری دادی کے پاس، ایک گھر والد اور والدہ کے پاس، تیسرا گھر مرحوم چچا عباس شریف کے خاندان کے پاس، چوتھا گھر دوسرے چچا میاں شہباز شریف کے پاس ، جبکہ پانچواں گھر میرے پاس ہے۔

اپنے تحریری بیان میں مریم نواز نے ایف بی آر میں جمع کرائے گئے ٹیکس گواشواروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2013 میں ان کی آمدنی 2 لاکھ 26 ہزار چالیس روپے ، 2014 میں 12 لاکھ 59 ہزار 132 ، 2015 میں 9 لاکھ 73 ہزار 243 جب کہ 2016 میں 4 لاکھ 89 ہزار 911 روپے تھی، اس کے علاوہ 2016 میں ان کی زرعی آمدنی ایک کروڑ 16 لاکھ 38 ہزار 867 روپے تھی۔

متعلقہ عنوان :