شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک سچے لیڈر تھے، لوگوں کی تکلیف اور ان کے مسائل کا احساس تھا ، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ

شہید بھٹو جب اقتدار میں آئے تو پاکستان میں خون بہہ رہا تھا ، اس وقت پاکستان کا ایک حصہ الگ ہو گیا تھا اور قوم اس سانحہ کے باعث مایوسی کا شکار تھی اب ہر کوئی بھٹو بننا چاہتا ہے مگر یہ کوئی آسان ٹاسک نہیں ، بھٹو کا نام جدو جہد ہے ، بھٹو کا نام قربانی ہے ، بھٹو کا نام شہادت ہے ، برسی کی تقریب سے خطاب

جمعرات 5 جنوری 2017 23:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 05 جنوری2017ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو ایک سچے لیڈر تھے جنہیں لوگوں کی تکلیف اور ان کے مسائل کا احساس تھا اور انہوں نے مظلوموں کی مدد کے لئے پاکستا ن پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ انہوں نے یہ بات جمعرات کو پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کی پیپلز سیکریٹریٹ میں منعقدہ سالگرہ کی تقریب کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

سید مراد علی شاہ نے کہاکہ شہید بھٹو جب اقتدار میں آئے تو اس وقت پاکستان میں خون بہہ رہا تھا کیونکہ اس وقت پاکستان کا ایک حصہ الگ ہو گیا تھا اور قوم اس سانحہ کے باعث مایوسی کا شکار تھی ۔انہوں نے نا صرف یہ کہ 90ہزار فوجی قیدیوں کو رہا کرایا بلکہ قوم کی شان و عظمت کو بھی بحال کیا ، آئین بنایا اور خستہ حال ملک کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کیا ۔

(جاری ہے)

ملک اور بیرو ن ملک ملاز متوں کے مواقعے پیدا کئے اور صنعتی ترقی کو فروغ دیا اور مختصر ا یہ کہا جا سکتا ہے کہ انہوں نے ایک نئے پاکستان کی بنیاد رکھی ۔ جہاں ہر ایک بشمول اقلیتوں کو رہنے کے لئے مساوی آئینی حقوق حاصل ہیں ۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو تھے جنہوں نے ملک کی سیاست میں نا قابلِ فراموش نقوش چھوڑے۔ انہوں نے کہا کہ اب ہر کوئی بھٹو بننا چاہتا ہے مگر یہ اکوئی آسان ٹاسک نہیں ہے ۔

شہید بھٹو کا نام جدو جہد ہے ، بھٹو کا نام قربانی ہے ، پاکستان کے لوگوں کے لئے قربانی کا نام بھٹو ہے ، بھٹو کا نام شہادت ہے اور یہ وہ شہادت ہے کہ وہ آج بھی پاکستان کی غریب عوام کے دلوں اور روح میں بستے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ذوالفقار علی بھٹو تھے جو کہ سیاست کو وڈیروں ، پیروں اور میروں کے ڈرائینگ روم سے نکال کر عوام کے درمیان لے کر آئے اور انہوں نے اس ملک کے لوگوں کے لیئے سیاست کی اور یہ ان ہی کا کارنامہ تھا کہ وہ لوگ جنہیں میر ، وڈیرے اور پیر جو کہ انہیں اپنے ڈرائنگ روموں میں بٹھا نے کے لئے تیا ر نہیں تھے ان لوگوں نے انہیں عام انتخابات میں شکست دی ۔

یہ عوام کی طاقت تھی جو کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ثابت کر کے دکھائی ۔ انہوں نے کہاکہ عوام کی خدمت کی روایت شہید ذوالفقارعلی بھٹو نے ڈالی جو کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت اور کارکنوں کا ورثہ قرار پائی ۔وزیراعلی سندھ نے اپنی تقریر کاآغا ز جئے بھٹو کے فلک شگاف نعرے سے کیا ۔سید قائم علی شاہ نے کہا کہ کارکنان کا جوش آج بھی ماضی جیسا ہے، کارکنان کے جوش کو دیکھ کر 70 کی یاد آگئی، پیپلز پارٹی کے مقابلے پر کوئی نہیں ٹہر سکا، سیدقائم علی شاہ نے کہا کہ بھٹو جیسی قربانی نہ گاندھی نے دی نہ نہرو نے اور نہ تاریخ میں ملے گی، میں تاریخ کا شاگرد ہوں، ذولفقار علی بھٹو کی شخصیت کرشمہ ساز تھی، انہوں نے کہا کہ پارٹی دن، مہینے اور سال میں بنتی، ذولفقار علی بھٹو نے اقتدار کو ٹھوکر ماری تو عوام کا ٹھاٹیں مارتا سمندر باہر آگیا، انہوں نے ساری پارٹیوں میں شمولیت کو رد کردیا اور اپنی جماعت بنائی، قائم علی شاہ نے کہا کہ ڈکٹیٹر نے گھٹنے ٹیک دیے اگر بھٹو کی بات مان لیتے تو وہ دن دیکھنا نہیں پڑتا، دشمن سے زمین لینے کا جو دعوی انہوں نے کیا تھا وہ سچ کر دکھایا، انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ کارکن رہا جبھی یہاں کھڑا ہوں، تھر کی جو مٹی آج سونا اگل رہی ہے اسے بھارت سے بھٹو نے آزاد کرایا تھا، انہوں نے کہا کہ ایک ایک پاکستانی کو وہ بھارت کی قید سے چھڑا کر لائے، اندرا گاندھی کو مجبور کردیا،ذولفقار علی بھٹو نے پاکستان کو اسلام کا قلعہ بنانے کا کہا تھا اور کر دکھایا، سید قائم علی شاہ نے کہا کہ وہ کہتے تھے میرے پاس وقت کم ہے مجھے پاکستان کو مضبوط بنانا ہے، اپنی کابینہ کا حلف رات 2 بجے لیا مقصد دن رات کام کا تصور پیدا کرنا تھا، پاکستان اسٹیل مل بھٹو کی نشانی ہے، اس کی نجکاری کبھی نہیں چاہیں گے، انہوں نے کہا کہ شہید بھٹو نے مجھے 9 محکمے دیے تھے، بڑے مہربان تھے، اسلامی کانفرنس کی استقبالیہ کمیٹی میں بھی میں شامل تھا، انہوں نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی قوت بنایا، جب بھارت نے دھماکہ کیا تو انہوں نے بھی صرف چند ماہ میں وہی قوت حاصل کرلی تھی، سید قائم علی شاہ نے کہا کہ ایٹمی قوت حکمرانوں کے لیے نہیں عوام کے تحفظ کے لیے حاصل کی، مشیر اطلاعات مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لیے یہ بہت اہم دن ہے، ذولفقار علی بھٹو پیپلز پارٹی کے ہی نہیں پاکستان میں جمہوریت کے بھی بانی ہیں، انہوں نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو خاموش انقلاب کا نام ہے، پیپلز پارٹی غریبوں کی ضرورت ہے، کارکنان آنے والے وقت کی تیاریاں کریں، آپ کا قائد آچکا ہے، انہوں نے کہا کہ ابھی تو موسم شروع ہوا ہے، کہاں کہاں تیر پھینکنے ہیں تیاریاں کرلی ہیں، تدبر اور ذہانت عمر کی محتاج نہیں ہوتی، یہ دور بلاول بھٹو زرداری کا ہے، مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ بھٹو کا فلسفہ آج بھی زندہ ہے، آصف علی زرداری کی واپسی سے حکمران جماعت پریشانی کا شکار ہے، ن لیگ کا ہر وزیر ہم پر تنقید کرتا نظر آتا ہے،اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی نے کہا کہ ذولفقار علی بھٹو نے مارشل لا کو للکارہ، ان کے کارناموں کی فہرست بہت طویل ہے، پاکستان کے تمام بڑے ادارے ذولفقار علی بھٹو کا تحفہ ہے، بھٹو کے گھرانے نے ملک کے لیے جانوں کی قربانیاں دی ہیں روٹی، کپڑا اور مکان کا نعرہ ہمیشہ رہے گا،صوبائی وزیر منظور وسان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خواب دیکھا ہے کہ پاکستان پیپلزپار ٹی نے 2018 میں ملک بھر کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کر ے گی اور اپنی کارکردگی کی بنیاد پر پیپلز پارٹی چاروں صوبوں میں حکومتیں بناے گی۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں بھی پی پی کی کامیابی کو کوئی نہیں روک سکتا،کراچی: پیپلز پارٹی کے ساتھ زیادتیاں ہوتی رہیں ہیں، منظور وسان نے کہا کہ پیپلز پارٹی ملک کے لئے شہادتیں دیتی رہے گی،اس موقع پر وقار مہدی ، سعید غنی اور دیگر نے بھی خطاب کیا ۔ تقریب کے اختتا م میں شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سالگراہ کا کیک کاٹا گیا ۔اس موقع پر تمام پی پی پی کے رہنما موجود تھے ۔