اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔کابینہ کی نجکاری کمیٹی سے اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کی منظوری کے لیے 18 جنوری کو سفارشات پیش کی جائیں گی۔چیئرمین نجکاری کمیشن

Mian Nadeem میاں محمد ندیم بدھ 4 جنوری 2017 23:22

اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔کابینہ کی نجکاری کمیٹی ..

ا سلام آباد(اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔04جنوری۔2017ء) زبوں حالی کے شکار اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کا فیصلہ کر لیا گیا۔کابینہ کی نجکاری کمیٹی سے اسٹیل ملز کو لیز پر دینے کی منظوری کے لیے 18 جنوری کو سفارشات پیش کی جائیں گی۔اسد عمر کی زیر صدارت ہونے والے قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے صنعت و پیداوار کے اجلاس میں چیئرمین کمیٹی اسد عمر اور چیئرمین نجکاری کمیشن محمد زبیر میں تلخ کلامی دیکھنے میں آئی۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی اسد عمر مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر کے بھائی ہیں۔اسٹیل ملز کے معاملے پر اسد عمر اپنے بھائی محمد زبیر پر طیش میں آگئے,نجکاری کمیشن کے سربراہ کو کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ اگر آپ بات نہیں سن سکتے تو اجلاس چھوڑ کر چلے جائیں۔

(جاری ہے)

اسد عمر کا مزید کہنا تھا کہ آپ کو کمیٹی کی بات سننا پڑے گی، بریفنگ میں جھوٹ بولا گیا ہے اور جھوٹ بولنے پر تحریک استحقاق بھی لائی جاسکتی ہے۔

اسد عمر کا اجلاس میں بتانا تھا کہ اسٹیل ملز 2008 تک منافع میں جارہی تھی جبکہ اس کا منافع 19 ارب 40 کروڑ روپے تک پہنچ گیا تھا۔اسٹیل ملز کو خسارے سے نکالنے کے لیے اسد عمر نے تجویز دی کہ حسین نواز کو اسٹیل ملز کا چیئرمین لگایا جائے کیونکہ وہ اسٹیل ملز کا کاروبار بہتر جانتے ہیں۔جس پر محمد زبیر کا کہنا تھا کہ آپ سیاسی بات کررہے ہیں۔اسد عمر نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ وہ حسین نواز کی تعیناتی کی تجویز ان کے تجربے کی بنیاد پر دے رہے ہیں۔

چیئرمین نجکاری کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے پاکستان اسٹیل ملز کی گیس بند کی، ایس ایس جی سی کے بورڈ نے گیس بندش کی قرار داد بھی منظور کی، اس پر میرا کوئی اختیار نہیں تھا۔محمد زبیر نے مزید بتایا کہ سندھ حکومت نے اسٹیل ملز کی خریداری سے تحریری انکار نہیں کیا, اور جولائی 2016 میں اسٹیل ملز کی نجکاری دوبارہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

چیئرمین نجکاری کمیشن کے مطابق چینی کمپنیاں اسٹیل ملز کی خریداری میں دلچسپی نہیں رکھتیں، دو کمپنیاں اسٹیل مل کو لیز پر لینے کے لیے تیار ہیں، جن میں سے ایک ایرانی جبکہ دوسری پاکستانی کمپنی ہے، جو چینی کمپنی کے ساتھ مل کر پاکستان اسٹیل ملز کو لیز پر لینے کے لیے تیار ہے۔قومی اسمبلی اور قائمہ کمیٹی کے رکن قیصر شیخ کا کہنا تھا کہ تین سال پہلے آگاہ کیا گیا تھا کہ حکومت پاکستان اسٹیل ملز کو نہیں چلا سکتی۔قیصر شیخ کا مزید کہنا تھا کہ حکومت نے تین سال کا وقت ضائع کیا اور سندھ حکومت کی جانب سے اسٹیل ملز کی آفر پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

متعلقہ عنوان :