آفتاب احمد خان شیرپاؤکا فاٹا کو خیبر پختونخوا میں فوری طور پر ضم کرنیکامطالبہ

افغانستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے، خیبر پختونخوا کو سی پیک میں بھرپور حصہ دیاجائے صوبہ کے وسائل پر اختیار اور پختونوں کی محرومیوں کے ازالہ سمیت ان کی پسماندگی ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا بھی مطالبہ چھوٹے صوبوں کو ان کے وسائل پر اختیار اور تمام ترقیاتی منصوبوں میں ان کو بھر پور حصہ دیا جائے تاکہ پورے ملک میں یکساں ترقی ممکن ہوسکے ،چیئرمین کیوڈبلیوپی

بدھ 4 جنوری 2017 23:04

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 جنوری2017ء) قومی وطن پارٹی کے مرکزی چیئرمین آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں فوری طور پر ضم کرنے،افغانستان کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے، خیبر پختونخوا کو سی پیک میں بھرپور حصہ دینے،بجلی لوڈشیڈنگ کے خاتمے اور بجلی نظام کی اپ گریڈیشن کیلئے اقدامات اٹھانے،صوبہ کے وسائل پر اختیار اور پختونوں کی محرومیوں کے ازالہ سمیت ان کی پسماندگی ختم کرنے کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پختونوں کے ساتھ مزیدناانصافیاں ہر گز برداشت نہیں کی جائیں گی۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے وطن کور پشاور میں پارٹی کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں پارٹی کے مرکزی و صوبائی قائدین ،صوبائی وزراء سکندر حیات خان شیرپائو،انیسہ زیب طاہر خیلی ایڈوکیٹ،عبدالکریم خان تورڈھیر،ارشد خان عمرزئی ،سابقہ سینیٹرز حاجی غفران،شجاع الملک خان اورپارٹی کے ممبران اسمبلی نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں ملک اور صوبے کی موجودہ سیاسی صورتحال اور پارٹی کے تنظیمی امور پر سیر حاصل بحث کی گئی ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آفتاب شیرپائو نے کہا کہ فاٹا کو 2018کے انتخابات سے قبل خیبر پختونخوا میں ضم کیا جائے تاکہ قبائلی علاقوں کو قومی دھارے میں لایا جا سکے اور وہ قومی سطح پر اپنا کلیدی کردار ادا کر سکے۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ چھوٹے صوبوں کو ان کے وسائل پر اختیار اور تمام ترقیاتی منصوبوں میں ان کو بھر پور حصہ دیا جائے تاکہ پورے ملک میں یکساں ترقی ممکن ہوسکے ۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت صوبے کو اپنے وسائل پر اختیار دے اورملک کے بڑے صوبوں کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی بجلی نظام کی اپ گریڈیشن اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت سی پیک میں بھر پور حصہ دے تاکہ دہشت گردی سے متاثرہ صوبہ اور یہاں کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ ہو سکے۔انھوں نے افغانستان کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کیلئے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ خطے میں امن کے پائیدار قیام کیلئے پاکستان اور افغانستان کے مابین خوشگوار تعلقات انتہائی ضروری ہے۔

انھوںنے کہا کہ دہشت گردی کی وجہ سے خطہ میں امن و امان کی صورتحال خراب ہو رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ تمام ہمسایہ ممالک دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے اور امن کے قیام کیلئے اختلافات بھلا کر اپنا کردار ادا کرے تاکہ خطہ امن،ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

متعلقہ عنوان :